عامر لیاقت حسین نے بول پر ٹویٹوں کی بوچھاڑ کر دی
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین صاحب نے بول اور اس کے مالک شعیب شیخ پر ٹویٹوں کی بوچھاڑ کر دی۔ اور لگتا ہے کہ یہ سلسلہ جلد رکنے والا نہیں ہے۔ آئیے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی ٹویٹس اور بول نیٹ ورک کے جواب سے معاملہ سمجھنے کی کوشش کریں۔ ڈاکٹر صاحب نے گزشتہ چوبیس گھنٹے میں مندرجہ ذیل ٹویٹس کیں جن کو املا کی غلطیوں سمیت بعینہ کاپی کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا بنایا گیا یہ ٹرینڈ اس وقت ٹویٹر میں ٹاپ پر آ رہا ہے۔
The journey has come to an end & not a friendly end. Now I am not part of #BOL. They owe me my dues. #KhudaHafizBOL
میں نے شعیب شیخ سے بڑا احسان فراموش اور گرا ہوا انسان اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، مقابلہ کرنے کے بجائے میری فوٹو شاپ تصاویر بنوا کر اپنے نفسیاتی مرض کو تسکین پہنچا رہا ہے
میرے پاس کہنے کےلیے اتنا کچھ ہےکہ کسح کے پس جواب نہ بن پڑے لیکن میں شعیب شیخ کی طرح کم ظرف نہیں
میں فی الوقت ضبط اور تحمل سے کام لے رہا ہوں اور وہ بھی اپنے ملک پاکستان کی خاطر ورنہ بول میں کیا کیا ہوتا رہاہے اور ہورہا ہے اور کس کس افسر کے رشتے دار کام کررہے ہیں یہ قوم کے سامنے آنا چاہیے
میں خاموشی سے علیحدہ ہوگیا لیکن اِس ناہنجار نے میرے خلاف ٹرینڈ بنوا کر سوچا میں ڈر جاؤں گا، اگر میری کردار کشی اِس بدکردار شخص نے بند نہیں کی تو سنت رسولﷺ کے مطابق مجھے اِس کی ہر ایک بات قوم کو بتانا پڑے گی
قوم کو جواب دیا جائے ملازمین کو کیش میں تنخواہیں کیوں ملتی تھیں؟
قوم کو جواب دیا جائے کیش کہاں سے آتا تھا؟
قوم کو جواب دیا جائے برہنہ فلموں کو بنانے والا کون ہے ؟
قوم کو جواب دیا جائے کہ کن بڑے (ریٹائرڈ) افسران نے جرائم پر پردے ڈالے
میں نے سوچا تھا کہ میں چپ رہوں گا لیکن یہ جعلساز، ہسٹری، شیٹر چاہتا ہےکہ دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوں توپھر یہی سہی
شعیب شیخ، علی غفار اور ملزم ٹولے نے ملازمین کا معاشی قتل عام کیا، اُن کے بچے بھوکوں مرتے رہے اور یہ رشوتیں کھلا کھلا کر اپنے آپ کو بچاتا رہا
قوم کو بتایا جائےکہ وہ کون سا افسر تھا جو کروڑوں روپے لے کر سڑک کے راستے کوئٹہ گیا اور گاڑیوں کا ایک قافلہ رواں دواں تھا اور بعد میں واپس جہاز سے آیا
قومی سلامتی کے اداروں کا نام استعمال کر کے شعیب شیخ نے لوگوں کو دھمکیاں دلوائیں،اداروں کے افسران کو معلوم بھی نہیں ہے کہ اُن کے نام پر کیا کیا کھیل کھیلا جاتا رہا
ڈیفینس کے کس بنگلے میں راتوں کو رنگ رلیاں منائیں جاتی تھیں ’’ارباب‘‘ کس کا نام ہے ؟ کہیں شعیب شیخ کو طوائفیں پیار سے’’ارباب‘‘ تو نہیں کہتیں؟
شعیب شیخ! تم نے تین بڑے فوجی افسران کا نام استعمال کر کے اُن کے نام کی عزت کو اُچھالا ، لوگوں کو اُٹھوایا، دھمکیاں دیں، ایف آئی اے کے افسران خریدے۔۔۔۔ کیا سب بتادوں؟
تم نے پاکستان کی دفاعی لائن آئی ایس آئی کا بے دریغ نام استعمال کیا ، تم نے چینل کو بلیک میلنگ کا اڈا بنا لیا تھا، تم نے پیسوں سے ہر ایک کر خریدنے کی کوشش کی ، یہ جانتے ہوئے کہ تم جیل یاترا کر کے آچکے ہو؟
میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مجھے طلب کریں اور میں بول کی عمارت میں ہونے والی خوف ناک کہانیاں جنہیں سن کر لہو سرد ہوجائے سنا سکوں جو کہ مجھے خود اب جاکر معلوم ہو۱
ظفر حجازی کو بچانے کےلیے تم نے میرا شو ہی بدل ڈالا ، علمائے کرام کے نام کو غلط استعمال کیا
اگرمجھے ، میری ٹیم یا میرے گھروالوں کو کچھ بھی ہوا تو میں نے ایک ویڈیو بنا کر سب کے نام اُس میں بتادیے ہیں جو میرے مرنے کے بعد میڈیا کے سامنے آجائے گی …. اوئے جوبلی کے کرمنل! ہم نے بھی کچی گولیاں نہیں کھیلیں
ایک بار پھر میں اُن تمام معزز و مکرم شخصیات (ناموسِ رسالت کے دشمن نہیں) کہ جن کے خلاف مجھے پاکستان کے نام پر میری محبت دیکھتے ہوئے اُکسایاگیااور میرے کسی لفظ سے اُن کی دل آزاری ہوئ تو میں معافی کا خواست گار ہوں
شعیب شیخ اور اِس کے ٹولے نے بہانے بپہانے سے میری قریباً ۶ کروڑ کی رقم روکے رکھی ہے اور ’’عبدالغفار‘‘ نامی ایک شخص کو کہتا ہے کہ عامر مجھ سے پیسے لے کر دکھائے
جوبلی کے اُٹھائی گیرے شعیب شیخ ! میں نے کہاتھا نا کہ داتا کے مرید سے مت ٹکراؤ دیکھو #KhudaHafizBol ہی اب نظر آرہا ہے اور تم, کہیں نہیں… . یہ تمہاری جھوٹی ریٹنگ نہیں ئوئٹر ہے بابو مشائے
سارے درد دور کردوں گا اور شکایت کا موقع نہیں ہوگا بھروسا رکھیں اپنے بھائی پر
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں کہا گیا کہ
”بہت سی شخصیات ہیں جن کی دل آزاری ہوئی ایسے نہیں چلے گا کے ذریعے سے میں ان سے تہ دل سے معذرت چاہتا ہوں، میں ان سے معافی مانگتا ہوں، اور ہو سکے تو وہ مجھے معاف کر دیں، کیونکہ یہ انتظامیہ کی پالیسی تھی، میں ایک بہت دوسرے ٹائپ کا آدمی ہوں، سافٹ انسان ہوں، لیکن جو چیزیں مجھ سے کہلوائی گئیں وہ میں نے کہہ دی تھیں۔ اس لئے میں معذرت خواہ ہوں، تمام لوگوں سے میں معذرت چاہتا ہوں۔ اور بول کی پریس ریلیز بالکل غلط ہے، ان کو چاہئیے کہ میرے ڈیوز کلئیر کریں اور اپنی گاڑی لے جائیں۔“
https://twitter.com/twitter/statuses/931916586335784960
بول نیٹ ورک کا جواب
بول نے اس کے جواب میں ایک پریس ریلیز جاری کی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ بول کی مینجیمنٹ کو عامر لیاقت حسین کی ٹویٹ سے ان کے استعفے کا علم ہوا ہے۔ بول کو اس سے پہلے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا تھا۔ یہ ایک نہایت ان پروفیشنل حرکت ہے۔ مزید برآں جس طرح بول نیٹ ورک کے ساتھ کام اور معاہدے کی شرائط کو پس پشت ڈالا گیا ہے وہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی جانب سے پروفیشنل اخلاقیات کی غیر موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
لیکن بول ڈاکٹر عامر لیاقت کی جانب سے بول سے تعلق ختم کرنے کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور یہ یقین دلاتا ہے کہ معاہدے کے تحت تمام ذمہ داریاں نبھائی جائیں گی کیونکہ بول نے ہمیشہ اس اصول کو مقدم رکھا ہے کہ پروفیشنل اور اخلاقی ضابطہ کار کو پاکستانی میڈیا میں ترقی دی جائے۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا غلط استعمال بند کیا جائے
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
- پاکستان کے برادران یوسف ہمسائے - 18/01/2024
- ہائے اللہ، سیاسی مداخلت کا یہ سائیکل کب تک چلے گا؟ - 16/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).