ریڈیو پاکستان کا ماہنامہ ’آہنگ‘…. گلو کار نمبر


\"Najmaریڈیو پاکستان کو ملک کا سب سے قدیم اور اولین نشریاتی ادارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جس کے ذریعے قیامِ پاکستان کا اعلان نشر ہوا۔ 1948ء میں ریڈیو پاکستان نے مطبوعات کی دنیا میں قدم رکھا، اور پندرہ روزہ جریدے ’آہنگ‘کا اردو اور انگریزی میں ’PAKISTAN CALLING‘ کے نام سے آغاز کیا اور آہنگ کے پہلے ایڈیٹر معروف افسانہ نگار غلام عباس مقرر ہوئے۔ وقت گزرتا رہا اور 80ء کی دہائی میں ’ آہنگ‘ ماہنامہ ہو گیا ۔ ’آہنگ ‘ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 1948ء سے نہ صرف باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے بلکہ اس تمام عرصے کی ثقافتی، سماجی، اور فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں کی تاریخ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ آج کل ’آہنگ‘ کے مدیران محبوب سروراور افشاں نگار ہیں۔ محبوب سرور ریڈیو پاکستان کراچی میں پروگرام منیجر ہیں اور محدود وسائل میں ’آہنگ‘ کا اجرا ہر ماہ باقاعدگی سے، ممکن بناتے ہوئے گذشتہ ایک سال میں متعدد خاص نمبرترتیب دے چکے ہیں۔ اور فروری میں ’آہنگ‘ کا گلوکار نمبر ترتیب دیا ہے جو بہت خاصے کی چیز ہے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ”COLLECTORS ITEM “ ہے اس خصوصی شمارے کے نگران ڈائریکٹر پروگرام ریڈیو پاکستان محمد جاوید اقبال ہیں ۔ ’ آہنگ‘ کے گلو کار نمبر میں پاکستانی فنِ موسیقی سے وابستہ کلاسیکی گائیک، نیم کلاسیکی گائیک، لوک گائیک،اور پاپولر گائیکی کے میدان کے درخشندہ ستاروں کے حالات ِزندگی اور ان کی فنِ موسیقی کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ اس شمارے میں خاص طور پر سید قاسم محمودکا تحقیقی مضمون’ موسیقی‘ جس میں فنِ موسیقی کی تمام اصناف کا احاطہ کیا گیا ہے اسی طرح استاد غلام حیدر خان کے مضمون ’موسیقی کے گھرانے‘ کے ذریعے موسیقی کے گھرانوں کا تعارف بیان کیا گیا ہے اسی طرح استاد بڑے غلام علی خان، استاد عاشق علی خان، استاد سلامت علی خان پر مضامین جبکہ استاد بدرالزمان اور استاد فتح علی خان کے انٹرویو ز قابلِ ذکر ہیں۔

اس شمارے میں ریڈیوپاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل سلیم گیلانی کا نایاب مضمون ’ریڈیو پاکستان تک مہدی حسن کی رسائی‘ جو انہوں نے تقریباَ  30 برس قبل لکھا تھا بھی شامل ہے جس میں تفصیلاَ مہدی حسن کی پہلی مرتبہ ریڈیو پاکستان آمد کا احوال بیان کیا گیا ہے، کہ جب پہلی مرتبہ مہدی حسن کراچی ریڈیو اسٹیشن پہنچے ، تو ان کو دو گھنٹے سننے کے بعد پوچھا گیا کہ اردو پڑھ لیتے ہو؟ تو جواب ملا میں بالکل نہیں پڑھ سکتا البتہ ہندی میں لکھتا ہوں اور پڑھ لیتا ہوں اوریوں ان کی جو پہلی \"Ahangغزل ریڈیو میں ریکارڈ ہوئی ….

         گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

         چلے بھی آﺅ کہ گلشن کا کاروبار چلے

ان کو ہندی میں لکھ کر دی گئی اور یوں یہ کلام ان کی آواز میں شہرہ آفاق بن گیا۔ اسی طرح ملکہ ترنم نور جہاں، زبیدہ خانم، استاد غلام خسرو خان، لاہور کے مشہور گلوکار، ریڈیو پاکستان کے گلوکار ، معروف گلوکار ایم کلیم، نسیم اختر، مایہ ناز لوک گائیک طفیل نیازی، علن فقیر، عالم لوہار، معروف پشتو گلوکارہ بادشاہ زریں جان، استاد نصرت فتح علی خان (قوال)، ملکہ پوٹھوہار نذیر بیگم ، معروف پشتو لوک گلوکارہ زر سانگہ سندھی لوک گلوکار، محمد اسماعیل میر جت ،پشتو گلوکارہ گلنار بیگم، پشتولوک گلوکار احمد خان،پو ٹھوھار کی نمائندہ آواز استاد شوکت منظور، بلبلِ مہران روبینہ قریشی اورپاپ گلوکارہ نازیہ حسن کے فن و شخصیت پر بھی اہم مضامین شامل ہیں۔ گذشتہ ماہ اردو ادب کی ایک قد آور شخصیت انتظار حسن بھی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ریڈیو پاکستان کے نیوز ایڈیٹر سجاد پرویز نے ان کا انتقال سے کچھ عرصہ قبل ایک طویل انٹرویو کیا تھا جو ریڈیو پاکستان کے لئے انتظار حسین کا آخری انٹرویو ثابت ہوا۔ یہ انٹرویو بھی اس خصوصی شمارے میں شامل ہے۔ جس میں انتظار حسین نے اپنی داستانِ حیات تفصیلاَ بیان کی تھی۔ اسی طرح سجاد پرویز کا نامور افسانہ نگار، معتبر نقاد اور مدیر ڈاکٹرآصف فرخی سے ایک خصوصی مکالمہ بھی اس شمارے میں شامل ہے جو قابلِ ذکر ہے۔ اس شمارے کی قیمت 300 روپے ہے اور بہترین آرٹ پیپر پر شائع ہوا ہے۔ اس شمارے کے ساتھ ایک CD بھی بطور تحفہ منسلک ہے ۔ جس کے ذریعے ریڈیو پاکستان کے” آواز خزانہ“ سے منتخب کردہ فنِ موسیقی کے درخشندہ ستاروں کے نایاب انٹرویوز ، گیت اور نغمے بھی سماعت کئے جا سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نجمہ حنیف

ہ حنیف براڈ کاسٹ جرنلسٹ ہیں اور ریڈیو پاکستان بہاولپور سے وابستہ ہیں۔

najma-hanif has 10 posts and counting.See all posts by najma-hanif

Subscribe
Notify of
guest
6 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments