دیوانگی ۔۔۔۔


مری فرزانگی میں مقید میری دیوانگی
مجھ ہی میں پھرتی ہےماری ماری
مجھ ہی میں اُٹھاتی ہےعلَمِ بغاوت
مجھ ہی میں کرتی ہے تاخت و تاراج
وہ تمام تاج و تخت

کہ جن کے پنجوں میں دبی ہے
یرغمال صبح کی گردن
مجھ ہی میں بن جاتی ہے کوہِ طوُر
مجھ ہی میں کرتی ہےآواز بلند
اور مجھ ہی میں لوٹ آتی صدائے بازگشت بن کر

حقّا۔۔۔۔ کہ صبح بشر کےلیے ہی تخلیق ہوئی ہے
حقّا۔۔۔۔کہ ہر صبح میں اک نیا بشر پرویا ہے ہم نے
حقّا۔۔۔۔کہ ہر بشر خوداک نئی صبح کا طلوع ہے
میری فرزانگی میں مقید میری دیوانگی
مجھ ہی کو کہتی ہے کہ اُٹھ کھڑی ہو
اور اپنے ہی پیروں کاگھنگروُ بن جا
رقصِ جنوں کر

اور رسمِ سنگ زنی میں کوُد جا
ریزہ ریزہ ہو اور ٹوٹ جا
اور بکھر جا جابجا
نہ سمیٹ خود کو
نہ ذخم دھو نہ مرہم لگا
لہو بن کر بہہ جا
لہوُ رنگ دریا بن اورسمندر میں اُتر جا
اور ڈوب جا

ڈوب جا کہ تہ سمندرہی وہ اضطرابِ طوفاں دبا ہے
جو سینہِ بشر سے اُٹھتا ہے
ڈوب جا
اور سینہِ بشر بن جا
میری فرزانگی میں مقید میری دیوانگی
مجھ ہی میں موجود، لمحہِ موجود کو کرتی ہے پارہ پارہ

اور اک ریزہِ خاک سےاُٹھاتی ہے مجھ کو
اور اک ذرّہِ زماں و مکاں میں رکھتی ہے مجھ کو
اور لوٹا دیتی ہے مجھے مالکِ کُن کو دوبارہ
کہ جا پھر سے بن کر آ
اور اب کے سینہِ بشرکی صبح بن کر آ

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah