موگابے نے خطاب تو کیا مگر استعفیٰ نہیں دیا
زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے اپنی سیاسی جماعت اور فوج کے کہنے کے باوجود ٹی وی پر قوم سے خطاب میں اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
اتوار کی شام ٹی وی پر قوم سے خطاب میں صدر موگابے نے کہا کہ وہ حکمران جماعت کے دسمبر میں ہونے والی کانگریس کی صدارت کریں گے۔
اس خطاب سے قبل ان کی جماعت زمبابوے افریقین نیشنل یونین پی ایف نے انھیں پارٹی کی صدارت سے برطرف کر دیا تھا اور انھیں کہا کہ وہ چوبیس گھنٹوں کے اندر استعفی دیں یا پھر مواخذے کے لیے تیار رہیں۔
زمبابوے میں اس بات پر سیاسی بحران ہے کہ صدر رابرٹ موگابے کا جانشین کون ہو گا؟
بدھ کو فوج کی جانب سے مداخلت کے بعد سے اقتدار پر ان کی گرفت کمزور ہو گئی ہے۔ یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب 93 سال کے صدر موگابے نے اپنے نائب صدر ایمرسن منگاگوا کو برطرف کر دیا جس پر فوج کے کمانڈر ناراض ہوئے کیونکہ انھیں لگا کہ صدر موگابے بطور جانشین اپنی اہلیہ کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
زمبابوے: حکمران جماعت نے موگابے کو برطرف کر دیا
زمبابوے پر فوج کا کنٹرول: ’صدر موگابے گھر تک محدود
‘موگابے سو نہیں رہے، آنکھوں کو آرام دے رہے ہوتے ہیں’
رابرٹ موگابے چند حقائق
- 1924: پیدائش
- 1960-1945 : پڑھاتے رہے
- 1964: روڈھشیا کی حکومت نے جیل میں ڈالا
- 1980: آزادی کے بعد الیکشن جیتا
- 1996: گریس ماروفو سے شادی ہوئی
- 2000: ریفرنڈم میں شکست ہوئی، موگابے کی حامی ملیشیا نے سفید فاموں کے فارموں پر قبضے کر لیے اور حزبِ مخالف کے حمایتیوں پر حملے کیے۔
- 2008: انتخابات میں دوسری پوزیشن حاصل کی
- 2009: سوانگیرائے نے وزیرِ اعظم کا حلف اٹھایا
- 2016: کیش کی کمی کی وجہ سے بانڈ نوٹ متعارف کرائے گئے
- 2017: اپنے قریبی ساتتھی ایمرسن منانگاوا کو نائب وزیرِ اعظم کے عہدے سے برطرف کیا
اس سے پہلے اتوار کی صبح زمبابوے کی حکمران جماعت افریقین نیشنل یونین پی ایف نے اپنے اجلاس میں رابرٹ موگابے کو سنہ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات کے لیے اپنا نیا رہنما نامزد کیا تھا۔
حکمران جماعت کے اس اجلاس میں ان کی 52 برس کی بیوی گریس کو دیگر سینئیر اہلکاروں سمیت برطرف کر دیا گیا۔
تاہم اتوار کی شام کو اپنی تقریر میں رابرٹ موگابے نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی۔
زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے میں فوج کے سینئیر فوجی اہلکاروں کے ساتھ قوم سے خطاب کرتے ہوئے رابرٹ موگابے نے کہا کہ وہ حکمران جماعت کے دسمبر میں ہونے والی کانگریس کی صدارت کریں گے۔
رابرٹ موگانے نے حکمران جماعت افریقین نیشنل یونین پی ایف، فوج اور عوام کی جانب سے ان کے خلاف کی جانی والی تنقید کو تسلیم کرتے ہوئے ملک میں معمول کی زندگی واپس لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
فوج کی جانب سے مداخلت کے حوالے سے رابرٹ موگابے کا کہنا تھا ‘کمانڈر انچیف کی حیثیت سے میں (فوج) کی تشویش تسلیم کرتا ہوں۔’
انھوں نے کہا کہ فوج کی مداخلت نے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی تاہم انھوں نے استعفی دینے کے کسی امکان کا ذکر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ رابرٹ موگابے سنہ 1980 سے زمبابوے میں اقتدار میں ہیں۔
- ایرانی جوہری تنصیب اور ڈرون و بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مرکز اصفہان کی سٹریٹجک اہمیت کیا ہے؟ - 20/04/2024
- غزہ کی وہ تصویر جسے ’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ ملا: ’اس لمحے میں غزہ کے درد کی داستان موجود ہے‘ - 19/04/2024
- کراچی میں جاپانی شہریوں پر حملہ کیسے ناکام ہوا؟ - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).