مظاہرین کے مطالبات جو بھی ہوں، عدالتی حکم پر عملدرآمد کریں: ہائی کورٹ


دھرنا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مہلت ختم ہونے کے باوجود فیض آباد دھرنا جاری رہنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے کو وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کو فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو 24 گھنٹوں میں ہر حال میں ختم کروانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پہلے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اور اگر اس میں کامیابی نہیں ملتی تو پھر طاقت کا استعمال کیا جائے۔ حکومتی کوششوں کے باوجود دھرنے کے شرکا وزیر قانون کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گذشتہ روز وزیرداخلہ احسن اقبال نے پریس کانفرنس میں دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا کہ آپریشن اس مسئلے کا آخری حل ہو گا جس کے لیے فورسز تیار ہیں۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جسٹس شوکت عزیز نے پیر کی صبح دھرنے سے متعلق دو درخواستوں کی سماعت کے آغاز پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ دھرنا ختم نہ ہونا ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت اور نااہلی کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ مظاہرین کے مطالبات کیا ہیں انھیں عدالتی حکم پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔‘

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ’چار پانچ افراد ہزار افراد لاکھوں افراد کے حقوق سلب نہیں کر سکتے۔ ان مریضوں، طالبعلموں اور مریضوں کا کیا قصور ہے جو ان چند ہزار افراد کے مظاہرے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔‘

سماعت کے موقع پر عدالت کے سامنے ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے انھوں نے کہا کہ ’بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو کھلی عدالت میں نہیں بتائی جا سکتیں۔‘

اس کے جواب میں جسٹس شوکت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’مجھےمعلوم ہے کہ آپ نے یہی کہنا ہے کہ ان کے پاس پتھر اور اسلحہ ہے۔‘

عدالت کا کہنا ہے کہ اگر عدالتی احکامات کو اسی طرح نظر انداز کیا جاتا تو حکومت کی عملداری کو بھی خطرہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر کام نہیں ہوتا تو ایک ہی مرتبہ قوم سے خطاب کریں اور کہیں ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔‘

ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت خود اس معاملے میں مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

عدالت نے سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ دیتے ہوئے وزیر داخلہ اور سیکرٹیری داخلہ کو طلب کر لیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32189 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp