بلیک فرائڈے آخر ہے کیا؟


یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ دوسروں کی باتوں میں ٹانگ اڑانا ہمارا قومی مشغلہ رہا ہے مگر اب یہ بڑھ کر دوسروں کے مذہب اور تہواروں تک جا پہنچا ہے۔

آج کل سوشل میڈیا پر بلیک فرائیڈے زیر بحث بنا ہوا ہے اور کچھ لوگ اس کے مطعلق غلط معلومات پھیلا رہے ہیں اوراس دن کو مذہب کے نام سے لنک کر رہے ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم نے ہمیشہ ہر چیز کو تنقیدی نظر سے ہی دیکھا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا تحقیق سے بہت دور ہونا ہے۔ ہم نے آج تک کسی بھی چیز پر تحقیق کے لئے اپنا وقت صرف نہیں کیا، بس جس سے جو بھی سنا اس پرہی یقین کر لیا اور ہماری اسی ہی کمزوری کو ہمارے مذہبی لوگوں نے بھانپ لیا اورآج ہم ان کے سب سے آسان شکار بن چکے ہیں۔

آخر ہم ہر چیز کو مذہب کے ترازو میں کیوں لے آتے ہیں حتی کہ ہم نے ایک شاپنگ ایونٹ کو بھی نہیں بخشا ہے۔ اسلام ہمیں ہمشہ عقل کے استعمال کی اجازت دیتا ہے جبکہ ہم اندھوں کی طرح فتوے لگانے میں مصروف ہیں۔ ہم بغیرمقصد اور تحقیق کے کسی اور کے مذہب پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے خلاف ایک مکمل مہم چلا رہے ہیں۔ اگر کسی اور ملک میں ایسا ہمارے مذہب کے خلاف ہو تو ہمارا ردعمل کیا ہو گا؟ ہم نے ہمیشہ اپنے دماغ کو رکاوٹیں ڈالنے کے لئے ہی استعمال کیا ہے نا کہ کسی چیز کا حل تلاش کرنے کے لئے۔

ہمارے ہاں یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ ہم مغرب کو اپناتے جا رہے ہیں۔ مجھے ان لوگوں سے ایک بات پوچھنی ہے کہ ہمارے پاس ہر چیز ہی تو مغرب کی دی ہوئی ہے کمپیوٹر، انٹرنیٹ، دوائیں، کار، موٹرسائیکل، فون، ٹی وی وغیرہ، ہم کس مغرب کو باتیں سنا رہے ہیں جس نے ہماری زندگی میں اپنی ذہانت کا صحیح استعمال کر کے آسانیاں لائی ہیں جب ہم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کافر کافر کا کھیل کھیلنے میں مصروف تھے۔

یہاں یہ بتانا آپ کو ضروری ہے کہ بلیک فرائڈے آخر ہے کیا۔ مغرب میں یوم تشکر کے اگلے دن سے بلیک فرائڈے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ یہ کرسمس کے ایک ماہ پہلے اور نومبر کے آخری ہفتے میں ہوتا ہے۔ اس دن سے لوگ کرسمس کی شاپنگ کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے مسلمان عید سے پہلے رمضان کا تہوار مناتے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ پاکستانی مسلمان رمضان کے ماہ میں بھی اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کو ٹھگنے سے باز نہیں آتے اور چیزیں پہلے سے زیادہ مہنگی ہو جاتی ہیں جبکہ کرسمس کے تہوار سے پہلے بلیک فرائیڈے پر ہر چیزعام دنوں سے بہت سستی ملتی ہے اس کا مقصد یہ ہوتا پے کہ کرسمس کے تہوار کا سب لوگ لطف اٹھا سکیں اور ہر چیز لوگوں کی پہنچ میں آ سکے۔

لفظ بلیک جس کو کچھ لوگ غلط طریقے سے آگے بتا رہے ہیں اصل بات یہ ہے کہ وہ اس لفظ کے پس منظر سے واقف ہی نہیں ہیں۔ میں چار سال اکاؤنٹنگ اور فنانس کا طالب علم رہے چکا ہیں اس لئے شاید میں اس کیبہتر وضاحت کر سکوں۔ آسان الفاظ میں بتاؤں تو لفظ بلیک اکاونٹنگ زبان کی ایک ٹرم ہے جس کے معنی نفع کے ہیں۔ پرانے وقتوں میں جب کمپیوٹر نہیں ہوا کرتے تھے تو لوگ ہاتھ سے اپنے ریکارڈ کو برقرار رکھا کرتے تھے۔ ان وقتوں میں اکاؤنٹنگ زبان میں بلیک کا مطلب ” نفع ” اور لال رنگ ” نقصان“ کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ مثبت رقم کالے رنگ میں ظاہر ہوتی تھی اس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کاروبار نفع میں جارہا ہے مزید یہ کہ کاروبار کی سیل اچھی رہی ہے۔ ان وقتوں میں بلیک رنگ کسی بھی کاروباری شخص کے لئے بہت بڑی خوشی سے کم نہیں تھا۔

میری التجا ہے ان لوگوں سے جو اس دن پر تنقید کر رہے ہیں وہ اب اس دن پر سمجھے بوجھے بغیر فتوے لگانے چھوڑ دیں تا کہ اس دن سے کسی غریب کا بھلا ہوسکے کیوںکہ یہی وہ دن ہوتے ہیں جب بڑے انگریزی برانڈز بغیر کسی مذہب، رنگ اور نسل کی تفریق کے اپنی پراڈیکٹس کو کم قیمت پر بیچتے ہیں جو دوسروں کے چہروں پر خوشی کا باعث بنتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).