حیدر علی: ’غیر محفوظ راستوں سے سفر کا علم نہیں تھا‘


حیدر علی

فائرنگ بہت زیادہ ہو رہی تھی اس لیے ڈر گئے اور بھاگنے لگے، ساری رات بھاگتے رہے۔

گذشتہ ہفتے صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت میں دو مختلف واقعات میں 20 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے جو غیر قانونی طور پر یورپ جانا چاہتے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ روزگار کی تلاش میں بلوچستان کے راستے ملک سے باہر جاتے ہوئے یہ افراد مبینہ طور پر بلوچ علیحدگی پسندوں کا نشانہ بنے۔

ان حملوں میں ضلع سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے حیدر علی زندہ بچ گئے جو غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے والے اس قافلے میں شامل تھے۔

بلوچستان: پنجاب سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کی لاشیں برآمد

15 افراد کے قتل میں ملوث، کالعدم تنظیم کا کمانڈر ہلاک

حیدر علی اس گاڑی میں سوار تھے جو حملہ آوروں کا نشانہ بننے والی گاڑی سے کچھ فاصلے پر سفر کر رہی تھی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حیدر علی نے بتایا کہ ’ہم پندرہ لڑکے تھے اور مزید پندرہ بعد میں سوار ہوئے۔ انھوں نے مکس کر دیے اور اس طرح تیس ہوگئے جن میں پندرہ اگلی گاڑی اور پندرہ پچھلی گاڑی میں سوار تھے۔‘

حیدر علی

حیدر علی کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کے ساتھ ایک لاکھ پینتیس ہزار روپے معاوضے میں معاملہ طے ہوا تھا

انھوں نے بتایا کہ ’ہماری گاڑی کو پتہ نہیں کیا ہوا اور لوگ اسے چیک کرنے لگ پڑے جبکہ دوسری گاڑی تھوڑا آگے گئی تو فائرنگ کی آواز آنے لگ گئی۔ فائرنگ بہت زیادہ ہو رہی تھی اس لیے ڈر گئے اور بھاگ گئے۔ ساری رات بھاگتے رہے۔ چائے کا ایک کھوکھا ملا جہاں ایک پٹھان کو ہم نے بتایا کہ ہمارے ساتھ یہ ہوا ہے تو اس نے پنجگور کی گاڑی کی ٹکٹیں لے کر دیں۔’

حیدر علی کہتے ہیں کہ وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ انھیں غیرمحفوظ راستوں سے سفر کرنا پڑے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں اس طرح کے حالات ہیں۔ اس (ایجنٹ) نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتے کے اندر ترکی پہنچا دیں گے اور ادھر جاکر ہی کما کر پیسے دیں گے۔‘

حیدر علی کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کے ساتھ ایک لاکھ پینتیس ہزار روپے معاوضے میں معاملہ طے ہوا تھا تاہم واقعے کے بعد یہ سے ایجنٹ غائب ہے۔

ماجد گھمن

ماجد گھمن کی والدہ کہتی ہیں کہ جس ایجنٹ کے ذریعے وہ ملک سے باہر جا رہے تھے وہ ان سے غلط بیانی کرتا رہا

حیدر علی تنہا نہیں ہیں بلکہ ان جیسے کئی نوجوان روزگار کی تلاش میں ایجنٹ کے ہاتھوں اور اپنی زندگیاں داؤ پر لگا کر غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

حیدر علی کے ساتھ ماجد گھمن بھی قافلے میں شامل تھے جو جان کی بازی ہار گئے۔ وہ تربت کے قریب حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

ماجد گھمن کی والدہ کہتی ہیں کہ جس ایجنٹ کے ذریعے وہ ملک سے باہر جا رہے تھے وہ ان سے غلط بیانی کرتا رہا۔

‘ہمیں انٹرنیٹ کے ذریعے پتا چلا ورنہ ایجنٹ نے کہنا تھا کہ آپ کے بچوں کو ایران کی سرحد پر پکڑ لیا گیا ہے۔ اس نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ آپ کے بچے کی موت ہوگئی ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp