نوجوان امریکی لڑکیوں میں خود کو نقصان پہنچانے کا رجحان


نوجوانی کی حدود میں داخل ہوتی ہوئی نوجوان امریکی لڑکیوں میں شدید جذباتی بحران دکھائی دینے لگا ہے۔ سنہ 2009 سے لے کر 2015 تک امریکی ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں 10 سے لے کر 24 برس کی ایسی لڑکیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا جنہوں نے خود کو نقصان پہنچایا تھا۔

ان لڑکیوں کی تعداد میں ساڑھے آٹھ فیصد سالانہ کا مسلسل اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن امریکی ماہرین نفسیات کے لئے زیادہ پریشان کن امر یہ ہے کہ 10 سے 14 برس کی خود کو نقصان پہنچانے والی لڑکیوں کی تعداد میں اس اضافے کی شرح تقریباً 19 فیصد سالانہ ہے۔

ہائی سکول کی لڑکیوں میں اس کی وجہ جذبات کی شدت اور ٹریجیڈی بتائی جاتی ہے۔ خود کو پہنچائے جانے والے نقصان میں تیز دھار آلے سے خود کو کاٹ ڈالنا، جلانا اور زہر خورانی شامل ہے۔

دس سے چوبیس برس کے امریکی بچوں میں موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ خودکشی ہے۔ نئے اعداد و شمار سے یہ پتہ چلا ہے کہ ایمرجنسی میں لائی جانے والی لڑکیوں کی زیادہ تعداد میں گولیاں یا زہر کھانے کی وجہ سے لایا گیا تھا۔ اس سے آدھی تعداد کو تیز دھار آلات سے خود کو زخم لگانے کی وجہ سے طبی امداد دی گئی۔ اس کا تعلق نوجوان امریکی لڑکیوں میں ڈپریشن سے جوڑا جا رہا ہے۔

سنہ 1999 تک پانچ سے پندرہ برس کی لڑکیوں میں خودکشی کا واقعہ شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا تھا۔ اپریل 2016 کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سنہ 1999 سے لےل کر 2014 تک امریکی لڑکیوں میں خودکشی کی شرح تین گنا زیادہ ہو گئی اور ہر ساڑھے چھے ہزار لڑکیوں میں سے ایک خودکشی کرنے لگی ہے۔

ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ لڑکیوں کے ساتھ سائبر بلنگ (ہراساں کرنے) کے واقعات میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔ یہ چیز نوٹ کی گئی کہ نوجوان لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ٹیکسٹ میسیجنگ اور سوشل میڈیا استعمال کرتی ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).