اب آپ اپنے بچوں کے حوالے سے سوچیے


یاد رکھئیے۔
وہ مسائل جو ہم اپنی زندگی میں حل کرنے سے گریز کر رہیں ہیں۔ وہ مزید بڑھ کر مزید مشکل بنکر ہمارے ان معصوم بچوں کو آنے والے وقت میں حل کرنے پڑیں گے۔

سوچئے۔ آپ کے پاس کتنا وقت ہے؟
اور یہ بھی سوچئے کہ آپ کی اولاد کس طرح آنے والے مسائل کا مقابلہ کریگی۔
کیا آپ انہیں وہ سب دے رہیں ہیں جس سے آپ مطمئین ہوکر موت کا انتظار کر سکتے ہیں؟

ہمارے والدین اور ہماری اولاد میں کتنا زیادہ جنریشن گیپ ہے۔
پرانے لوگوں میں زیادہ تر وہ لوگ تھے جنہوں نے صرف زندگی گزار دی۔ کسی طرح سے بھی سہی۔

لیکن اب یہ مقابلہ سخت ہو چکا ہے۔ ہمیں جینا بھی ہے اور مرنے سے پہلے مطمئن موت بھی مرنا ہے۔

اب جبکہ آپ کے اختیار میں تقریباً سب کچھ ہے۔ آپ کے پاس سوشل میڈیا جیسا پلیٹ فارم ہے آپ کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے چاہیں تو دو منٹ میں دنیا کہ کسی بھی کونے میں بیٹھے شخص سے رآبطہ کر سکتے ہیں۔
دنیا کی کسی بھی چیز کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ تمام مسائل تھے پہلے۔
رابطہ کرنا۔ معلومات حاصل کرنا۔ دنیا کو دیکھنا۔
اس کے لئے پیسے کی ضرورت تھی۔ علم کی ضرورت تھی اور وقت کی ضروت تھی
لیکن اب جبکہ یہ سب میسر ہے۔ تو آپ کے اوپر دوگنی ذمے داری عائد ہو چکی ہے۔
آپ کو اپنی اولاد کو صحیح اور غلط میں تمیز سکھانے اور بہترتربیت کرنے کے لئے مثال قائم کرنی پڑے گی۔

جیسے آپ کے والدین درست سمجھتے تھے آپ مجبوراً یا احتراماً وہ سب قبول کرنا ہوتا تھا۔ لیکن موجودہ دور میں بچوں کی پہنچ میں ساری دنیا ہے۔ وہ دنیاکے حساب سے صحیح اور غلط کو دیکھیں گے۔
ہمارے

پاس وقت کم ہے اور اولادکو پیش آنے والے مسائل کی تعداد زیادہ ہے۔
ہم نے پیسے سے گھر خرید لئے گاڑی خرید لی دنیا کی ہر ضرورت کو پوری کرنے کے لئے ہماری مدد پیسے نے کی۔
لیکن۔ ضروری نہیں کہ ہمارے بچوں کو بھی مدد کے لئے پیسے کی ضرورت ہو۔
جو چیزیں ہم حاصل کرنے کے لئے آدھی زندگی گنوا چکے ہیں ہمارے بچوں کو وہ سب پیدا ہوتے ہی ہم فرآہم کر چکے ہیں۔
لہذا ان چیزوں کی یا ضروریآت زندگی کے سامان کی اںکی نظر میں خاص اہمیت نہیں رہے گی۔

یہ قدرے عجیب ہے لیکن جب ہم اس پر سوچتے ہیں تو ہم جان پاتے ہیں جیسا کہ ہم گاؤں دیہات کی زندگی چھوڑ کر شہر کی زندگی کو اپنآتے ہیں۔ اور چونکہ ہمیں ان مسائل کا بخوبی اندازہ ہوتاہے کہ دیہات میں زندگی کس قدرکٹھن ہوتی ہے لوگوں کے لئے۔ جیسے آپ اسکول جانے کے لئے پیدل راستہ چلتے ہیں اور گرمی سردی بارش میں آپ کو یہ سب جھیلنا ہوتا ہے آپ کے پاس وہاں اچھی یا معیاری سڑکیں نہیں تھیں اور آپ کو یہ سب جھیلنا مشکل لگتا تھا۔

اسی طرح جب وہ تمام اشیاء جو ہمارے روزمرہ زندگی میں ہمارا وقت بچا رہے ہیں۔ جیسا کہ کپڑے دھونے والی مشین۔
کمرہ ٹھنڈا رکھنے والی مشین۔ پانی اور کھانا تازہ رکھنے والی مشین۔ آپ کے کمرے کے ساتھ اٹیچیڈ باتھ روم میں استعمال کی تمام پروڈکٹس اور تازہ دم ہونے کے لئے شاور میں ٹھنڈے گرم پانی کی سہولت۔
سفر کرنے کے لئے آپ کے پاس گاڑی اور بہتر سڑکیں۔
اسی طرح بجلی۔ سوئی گیس۔ اور ٹیلی فون کی دستیابی۔

یہ تمام سہولیات آپ نے حاصل کیں۔ اور آپ موازنہ کر سکتے ہیں کہ آپ کو آسان زندگی دیہاتی محسوس ہوئی یا شہری زندگی آپ بہتر محسوس کرتے ہیں۔
یہ آپ کو زندگی گزارنے کے لئے چاہیے تھیں یا دوسری صورت میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے یہ سب حاصل کرنے کے ل، ے زندگی یعنی وقت۔ روپیہ پیسہ اور محنت کا استعمال کیا اور بدلہ میں ہم ان تمام چیزوں سے مستفید ہوئے۔

اب آپ اپنے بچوں کے حوالے سے سوچئے؟
آپ کی بچوں کو یہ تمآم لوازمات یا ضروریآت زندگی تو تحفے میں ملی۔ اور ان کے پاس گزارنے کے لئے بہت سا وقت ہے۔
اب یہ ضروری نہیں کہ آپ کو کپڑے دھونے کے لئے مشین چاہیے تھی اور ایسا ہی آپ کے بچے بھی چاہئیں۔
یا پھر آپ کو سفر کرنہ کے لئے گاڑی آرام دہ محسوس ہوتی ہے لیکن آپ کے بچے پیدل چلنے اور سائیکل استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہوں۔

ممکن ہے آپ ان الیکٹرانک مشینوں کےاستعمال کے عادی ہیں اور کیونکہ آپ کسی زمانے میں یہ تمام کام کرنے کے لئے محنت مشقت کر چکے تھے اس لئے آپ کو آسانی محسوس ہوتی ہے لیکن آپ کے بچے چاہتے ہیں کہ وہ تمام کام اسی انداز سے کریں جیسا آپ نہیں پسندکرتے۔

ہم نے تعلیمی نظام دیکھے ہم رائٹنگ پیڈ اور پن پینسل سے کی بورڈ تک کے مرآحل سے گزر چکے ہیں۔
ہم دونوں طریقہ کار سے واقف ہیں۔
ہم خط و کتابت سے لے کر ٹیلی فون اور پھر جدیددورکے موبائل استعمال کر چکے ہیں لیکن ہمارے بچے صرف جدید دور کے موبائل فون کے بارے میں جانتے ہیں۔

ہم لوگ جوائینٹ فیملی سسٹم سے نکل کر الگ ہوئے دادا دآدی چاچاچاچی والے دور کے گھروں میں جیسے ماحول سے تنگ آکر سنگل فیملی یا سیپریٹ رہنے کا دور گزار چکے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ہمارے بچے اب تنہا اور خآندان سے دور رہ کر زندگی کا لطف حاصل کریں۔

لہذا ہمیں اب ہمیں مظبوط طرز زندگی اپنانے کے لئے اپنی آنے والی نسل کو تیار کرنا ہوگا
معلومات حاصل کرنے کے جدید دور میں پرسکون زندگی گزارنے کے نئے اصول اپنانا ہوں گے۔
اپنی ضروریات کو مختصر کرنا ؤگا
آسائش بھری زندگی اولاد کو فراہم کرنے کا مطلب ان کو کمزور کرنا ہے۔

مل کر معاشرے کو بہتری اور ترقی کی طرف گامزن کرنے کے لئے ان بچوں کو سپورٹ کرنا ہوگا جو اس ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن پیسے کی اس دوڑ میں وہ پیچھے رہ چکے ہیں۔ ہمیں اب اپنی اولاد کو انہیں بچوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھانے میں مدد کرنی ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).