زرداری نواز شریف سے کیوں نہیں ملتے؟


”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کو کیا چیز نواز شریف سے ملنے سے روک رہی ہے ،پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ جب ان پر مشکل رہی تو نواز شریف خاموش رہے،مدد نہیں کرینگے،آئین پرانی مردم شماری پر انتخابات کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ایک دائرے میں چل رہی ہیں۔

دونوں سیاسی جماعتیں گھوم پھر کر ایک دوسرے کے خلاف وہیں آجاتی ہیں جہاں نہ آنے کا وعدہ کرتی ہیں، ملکی سیاست میثاق جمہوریت کے بعد بھی ایک دائرے میں گھوم رہی ہے، سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب تک رہے گا، مسلم لیگ ن کو شکایت ہے کہ مشکل وقت میں پیپلز پارٹی ساتھ نہیں دے رہی، پیپلز پارٹی کا جواب ہے کہ جب ہم پر مشکل و قت آیا تھا تو ن لیگ نے ساتھ کیوں نہیں دیا تھا، اعتراض یہاں تک کہ ساتھ تو کیا دیتے اس مشکل وقت میں آپ مشکل لانے والوں کے ساتھ تھے، یعنی جب ایک پر مشکل آئے گی تو دوسرا یہ کہہ کر ساتھ نہیں دے گا کہ آپ نے ہمارا مشکل وقت میں ساتھ نہیں دیا تھا، یوں یہ دائرہ چل رہا ہے مگر یہ چکر آخر کب رکے گا، آج کل نواز شریف مشکل میں ہیں اور آصف زرداری ان سے ملنے سے انکاری ہیں، سابق صدر آصف زرداری نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات سے ایک بار پھر انکار کردیا ہے۔

اس بات کو زیادہ وقت نہیں گزرا جب آصف زرداری ملنا چاہتے تھے اور نواز شریف ملنے کو تیار نہیں تھے، شکایتیں آصف زرداری کی تھیں نواز شریف انہیں ایڈریس کرنے کو تیار نہیں تھے، تین ماہ میں نواز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات کی چوتھی کوشش بھی ناکام ہوگئی، ذرائع کے مطابق آصف زرداری کا موقف ہے کہ نواز شریف کو صرف اپنی ذات کے لئے میثاق جمہوریت یاد آتا ہے، ان سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے ذمہ دار نواز شریف ہیں، تین ماہ میں چوتھی بار ملاقات سے انکار آخر وجہ کی ہے، آصف زرداری کو کیا چیز نواز شریف سے ملنے سے روک رہی ہے، آصف زرداری نہ صرف ملاقات سے انکار کررہے ہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی ن لیگ پر تنقید بھی بڑھتی جارہی ہے، پیپلز پارٹی نے اسمبلی میں بل پیش کر کے مکمل کوشش کی کہ نواز شریف پارٹی کے صدر نہ رہیں ،بلاول بھٹو نے جمعرات کو پھر نواز شریف کو جمہوریت کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی ملاقات کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

بلاول اس سے پہلے بھی نہ صرف ملاقات بلکہ فون کالز بھی وصول نہ کرنے کا کہہ چکے ہیں، کل نواز شریف سے پوچھا گیا کہ قومی اسمبلی میں ترمیم لانے کے باوجود بھی کیا وہ آصف زرداری سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ ملک کیلئے آصف زرداری سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سابق وزیراعظم نواز شریف سے تو نہیں مل رہی لیکن کیا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات نہیں کرے گی، کل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا، یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ پیپلز پارٹی اتنا سخت موقف کیوں اختیار کیے ہوئے ہے، آصف زرداری ن لیگ کے ان رہنماؤں کا فون تک نہیں اٹھارہے جو ذاتی حیثیت میں ان کے دوست رہے ہیں، بلاول واضح کرچکے ہیں۔

ان کی جماعت ن لیگ سے کوئی رابطہ نہیں رکھے گی، بلاول بھٹو کی جانب سے فون کالز سننے سے انکار کی بات ہوئی تو ن لیگ کی جانب سے بھی اس کا جواب آیا، خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آصف زرداری تو سمجھدار ہیں لیکن بلاول کو غلط راستہ دکھایا جارہا ہے، مگر کچھ دنوں بعد آصف زرداری نے بھی واضح کردیا کہ ان کی نواز شریف سے نہیں بلکہ جمہوریت سے دوستی ہے، پیپلز پارٹی کی طرف سے نواز شریف کی گرفتاری تک کا مطالبہ کیا گیا جس کا ن لیگ کی طرف سے بھی سخت جواب آیا، مریم نواز نے الزام لگایا کہ آصف زرداری کسی او ر کی زبان بول رہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کرنے والی پاکستان کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے مگر ایک بات حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے بار بار ملاقات اور رابطے کی خواہش اور پیپلز پارٹی کا بار بار انکار سابق صدر آصف زرداری کو اس وقت سوٹ کررہا ہے اور ان کے فائدے میں ہے، بات صرف اتنی نہیں کہ آصف زرداری نواز شریف کی مدد کیوں کریں، آصف زرداری کے اپنے تمام معاملات ٹھیک ہوگئے ہیں، صرف نواز شریف کی مدد کا معاملہ نہیں ہے ان سے ملاقات کے بعد جو تاثر ہوگا اس کا بھی معاملہ ہے، آصف زرداری کے معاملات جو بہت خراب نظرا ٓتے تھے۔

وہ اب درست ہوگئے ہیں، آصف زرداری بظاہر مشکلات سے نکل گئے ہیں، کیسز ختم ہورہے ہیں، ساتھی رہا ہوگئے ہیں، گمشدہ ساتھی گھروں کو واپس آگئے ہیں، جو روپوش تھے وہ سامنے آگئے ہیں اور جو ملک سے باہر چلے گئے تھے وہ بھی آرام سے واپس آگئے ہیں، نہ کسی کے دفتروں پر چھاپے پڑرہے ہیں نہ ادارے انہیں اس طرح تلاش کررہے ہیں جس طریقے سے کیا کرتے تھے، کچھ عرصہ پہلے تک ایک تقریر کے بعد آصف علی زرداری مشکل میں آئے اور ایسی مشکل میں آئے کہ وطن سے گئے تو وطن واپس نہ آئے، اس تقریر کے بعد آصف زرداری ڈیڑھ سال بیرون ملک رہے اس دوران پیپلز پارٹی شدید مشکلات کا شکار رہی، سابق صدر کے قریبی ساتھی اور دوست ڈاکٹر عاصم اچانک گرفتار کرلیے گئے، ان پر پہلے دہشتگردوں سے رابطے کا الزام لگایا گیا۔

یہ الزام لگایا گیا کہ ان کے اسپتال میں دہشتگردوں کا علاج ہوتا ہے، ان کے ساتھ اس وقت کے میئر وسیم اختر، انیس قائم خانی ، قادر پٹیل بھی گرفتار کیے گئے لیکن ان کے اسپتال کے جو بل پیش کیے گئے اس کی حقیقت ہم نے اپنے پروگرام میں سامنے رکھی، اس کے بعد 462ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگادیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).