زرداری نواز ملاقات نہیں ہونی بلکہ ہاتھ ہونا ہے


زرداری صاحب نے نوازشریف سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا، لگتا پھر کوئی ہاتھ ہونے لگا ہے ان کے ساتھ ۔ پہلے ان کو اچانک صدمہ تب ہوا تھا جب نا اہل شخص کے پارٹی صدارت کی راہ ہموار ہوئی۔

کپتان کو سینیٹ الیکشن ہو گئے تو ”ان کا سجن ان کا بیلی شیدا ٹیلی شیدا ٹلی“ مر جاں گے والی پٹیاں پڑھا رہا ہے کہ دیکھ کپتان حکومت کا مٹی مزہ آنا سینیٹ میں اگر نون لیگ کی اکثریت ہوئی۔ ہمیں ہر صورت اس حکومت کا گھونٹ سینیٹ الیکشن سے پہلے بھرنا ہے۔ کپتان ایک عظیم سیاسی قائد ہے، وہ کیوں ٹکے ٹکے کے نون لیگی سینیٹروں کے تھلے لگے گا۔ وہ اب ایک میگا دھرنا پلان کر رہا۔ ایسا دھرنا ہو گا کہ اس حکومت کا دم نکل جائے گا۔ بس یہ خادم رضوی کسی طرح اپنا دھرنا لے کر واپس جائیں تو کپتان آئے۔

پرویز خٹک صوبائی حکومت وقت سے اک منٹ پہلے بھی توڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ پرویز خٹک جوڑ توڑ کے سیانے سیاستدان ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کے پی میں اگلی بار اگر ہم جیت بھی گئے تو پہلے جیسی اکثریت نہیں لے سکیں گے۔ ہمیں آنے والے سینیٹ الیکشن میں کے پی سے اپنی تعداد بڑھانی چاہیے۔ الیکشن سے پہلے بجٹ دینا بھی فائدے میں ہو گا۔ میٹرو پر ابھی کام شروع ہوا ہے یہ اگر اپنی شکل صورت بناتی دکھائی نہ دی تو لوگوں کی مشکلات کی وجہ سے الٹا پشاور میں ووٹ خراب کرے گی ۔

پرویز خٹک کے جائز تحفظات کے باوجود کہا یہ جا رہا کہ کپتان حکومت کو مزید وقت دینے کو تیار نہیں ہے۔ نئے پاکستان کی تعمیر میں مزید تاخیر اسے گوارا نہیں ہے۔ تیسرے دھرنے کا اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے۔ اگر قومی اسمبلی میں نا اہل کی پارٹی صدارت کا اپوزیشن بل منظور ہو جاتا تو کپتان نے ہالالالا اسی شام کر دینی تھی کہ یہ حکومت ابھی استعفی دے۔ اب کہا یہ جا رہا کہ فروری میں جو قومی اسمبلی سیٹیں خالی ہوں گی ان پر ضمنی الیکشن نہیں ہوں گے۔ الیکشن میں جب سو دن سے کم وقت رہ جائے تو ضمنی الیکشن نہ کرانے کا قانون ہے۔

نگران حکومت ٹیکنوکریٹس کی حکومت کی باتیں زور و شور سے ہوتی رہتی ہیں۔ طریقہ کوئی نہیں بتاتا۔ ٹیکنو کریٹ حکومت لانے کی کہانی بہت واضح اور مختصر سی ہے۔ الیکشن کمیشن دہائیاں دے رہا کہ وہ چھ ست مہینے سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نئی کر سکتا پرانی پر الیکشن ہو نہیں سکتے نئی مردم شماری کے بعد۔ ایسے میں اگر اسمبلیاں ٹوٹ گئیں تو نگران حکومت تو بنتی ہی تین مہینے کے لیے ہے۔ مزید وقت درکار ہو گا نگران کو حکومت اپنی مدت میں اضافہ کرنے پھر سپریم کورٹ جانا ہو گا۔ وہاں سے ہدایت ملے گی کہ اب کیا کیا جائے۔ سوال بس اتنا ہے کہ نگران حکومت کیا صرف دو مہینے کا ہی اضافہ پھر چاہے گی ہزار بہانے کیے جا سکتے ہیں الیکشن ملتوی کرنے کو، ہیں جی۔ جائے گی تو کیا صرف دو مہینے کا اضافہ مانگیں گے ان کا دماغ خراب ہے۔

نون لیگ آج کل جس شرافت سو جوتے سو پیاز والی خوراک مسلسل لے رہی ہے اس سب کے پیچھے یہی کہانی ہے۔ نون لیگ الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنانا چاہ رہی ہے۔
یہ سب چکر بازیاں نون لیگ ہی نہیں پی پی بھی بہت اچھی طرح سمجھتی ہیں۔ پی پی ابھی آسرا کرا رہی سسٹم الٹانے کے شوقینوں کو۔ یہ شوقین جلد ہی الٹے پڑے دکھائی دیں گے اور سیاستدان ہاتھ جھاڑتے یہ کہتے اٹھیں گے کہ دیکھیا فر۔ پی پی بھاگی آئے گی سسٹم بچانے کو ملاقات نہ کرنے کی نعرہ بازی البتہ جاری رہے گی۔ الیکشن بروقت کرانا پی پی اور نون لیگ دونوں کی مجبوری ہے۔ الیکشن ہوں گے تو ہی نواں پاکستان کپتان بھی بنا پائے گا نگران حکومت لمبی آ گئی تو کپتان کی شیروانی پڑی رہ جانی جو پہن کر اس نے اوئے پاکستانیو کہنا ہے۔ کپتان بھی اتنا بھولا نہیں ہے کہ اپنی پکائی ہوئی کھیر کسی اور کو کھانے کے لئے دے دے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi