ہماری کارکردگی دو نمبری میں بہترین ہے


ہم ہروقت کسی نا کسی کی زبان سے کارکردگی سنتے ہیں۔ کہ کارکردگی ٹھیک نہیں، یا تسلی بخش نہیں، آگر کالج، یونیورسٹی میں دیکھا جائے تو پروفیسر کہتا ہے۔ کہ میں طالب علموں کی کارکرگی سے مطمئن نہیں ہوں اور چیئر مین یہی راگ الاپتا ہوگا کہ لیکچرر کی کارکردگی ٹھیک نہیں سکولوں میں پرنسپل کو شکایت ہوتی ہے۔ کہ ٹیچرز کی کارکردگی صحیح نہیں ہے۔ جبکہ سکول کا مالک پرنسپل پر چڑھائی کرتا ہے۔ کہ پرنسپل کی وجہ سے سکول کی حالت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ بنک منیجر اپنے اسٹاف کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوتا دوسروں اداروں میں بھی یہی ایک حال ہوتا ہے۔ یعنی کوئی بھی باس اپنے ماتحتوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوتا، وہ پاکستان ہے یا باہر کا ملک ہر جگہ یہی حال ہے، ادارہ سالانہ ان ملازمین کی بدولت کروڑوں کی ریونیو پیدا کرے گا۔ مگر جب بھی پوچھا جائے گا وہ یہی کہیں گے کہ اسٹاف کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔ نئے لوگوں کو لانا پڑے گا جن کو بھاری بھر تنخواہوں پر رکھا جائے گا مگر کچھ وقت گزرنے کے بعد اسی ملازم کے بارے میں یہی بات گردش کر رہی ہوگی کہ اس پر بھی رنگ چڑھ گیا ہے۔ یہ بھی ان کی طرح ہوگیا ہے جس طرح کے دیگر ملازمین ہیں۔

اگر ہم اپنے ملک کی صورتحال کی جانب دیکھیں تو ہمارے ہر ادارے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ اگر سیکورٹی ایجنسیز کو دیکھیں تو روزبرو ز ہونے والے دھماکے ان کی کارکردگی کا پول کھول دیتی ہیں۔ لا ءاینڈ آرڈر کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ ان پر اربوں روپے خرچکیے جاتے ہیں۔ پولیس جرائم پیشہ افراد کے ساتھی بن گئے ہیں۔ پولیس اسٹیشن پہنچتے ہی عوام کو ان کی کارکردگی سمجھ میں آجاتی ہے۔ ایف آئی آر سے لے ظالم تک پہنچنے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ انصاف کے نام کی دھجیاں بکھیری جاتی ہیں۔ عدالتوں میں ہر مقدمہ دیوانی مقدمہ بن جاتا ہے۔ جس میں مقدمہ دائر کرنے والے کے پاؤں شل ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھار تو مقدمہ دائر کرنے والا بھی بھول جاتا ہے۔ کہ اس کا کوئی کیس چل رہا تھا۔ تعلیمی اداروں کی کارکردگی کا پول نتائج کے وقت کھل جاتا ہے

، ضلعی انتظامیہ کا پول بارشوں کے دنوں میں، محکمہ موسمیات والوں کا شدید بارشو ں اورسیلاب آنے کے وقت پتہ چل جاتا ہے۔ جب ہر طرف تباہی مچ جاتی ہے تو الرٹ جاری ہوجا تا ہے۔ دھماکوں کے بعد پولیس، سیکریٹ ایجنسیوں کی کارکردگی عیاں ہوجاتی ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ہر حکومت میں اپوزیشن میں بیٹھنے والی جماعت کی واویلا مچاتے ہیں۔ کہ موجودہ حکومت نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ اور ہر ادارے میں کرپشن عروج پر ہے حکومت کی کارکردگی صفر ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے ایم ایم اے کو مودر الزام ٹھہرایا تو پاکستان تحریک انصاف عوامی نیشنل پارٹی پر کیچڑ اچھالتی ہے۔ ہر برسر اقتدار پارٹی سابقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو اپوزیشن موجودہ حکومت کو نیچا دکھانے کے لئے بیانات جاری کرتی ہے

اسی طرح نوجوان طبقہ ملک سے باہر جانے کے لئے پرتولتا ہے۔ اور الزام ملک پر آجاتا ہے۔ کہ یہاں کام نہیں ملتا یہاں میرٹ نہیں یہاں کام نہیں ہونے والا یہاں ہماری کارکردگی خراب ہوجائے گی۔ باہر ملک میں جاکر پڑھنے والے ملک واپس نہیں آتے کہ یہاں ان کا مسقتبل تاریک ہوتا ہے۔ وہاں ان کی کارکرگی بہترین ہوتی ہے یہاں اپنے ملک میں وہ اپنی کارکردگی پیسوں کے لئے خراب کردیتے ہیں۔ یہاں ان کے ذہنوں کو زنگ لگ جاتا ہے

ہم ایک ایٹمی قوت ہیں۔ اسلام کے نام پر ہمارا ملک بنا تھا ہم عالم اسلام میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ ہماری کارکردگی کا ہمیں تب پتہ چلتا ہے۔ جب ہمارے ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہاتھوں میں جانے کی آوازیں بلند ہوتی ہیں۔ تو ہم اس کی سیکورٹی کے لئے سخت انتظامات کرتے ہیں۔ جب سلالہ پر حملہ ہوتا ہے، ایبٹ آباد آپریشن ہوتا ہے، ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگ ملک کی انا کو خاک میں ملا دیتے ہیں۔ ہماری حکومت کچھ نہیں کرتی، جب کہا جاتا ہے دوست بنو یا دشمن تو ہم ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دوست بن جاتے ہیں۔ کیونکہ دشمنی میں ہماری کارکردگی سوالیہ نشان بن سکتی ہے؟ اور جب دوست بنتے ہیں تو ہمیں ڈالروں کی مد میں امداد ملتی ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی بے غیرتی سامنے آتی ہے ہمارے حکمرانوں کے یوٹرن پر کارکردگی سامنے آتی ہے بھارت کے ساتھ لڑائیاں ہوتی ہیں بھارت کو دشمن نمبر ایک تصور کیا جاتا ہے سرحدوں پر چپقلشیں روز کا معمول ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ سمجھوتہ ایکسپیریس چلائے جاتے ہیں۔ تو ہماری کارکردگی سامنے آجاتی ہے یہاں پر کس کس چیز کا ذکر کروں کہاں کہاں پر ہماری کارکردگی بہترین ہے۔ اگر دیکھا جائے تو دو نمبری، دھوکہ، لوٹ کھسوٹ، مار دھاڑ، کرپشن میں ہماری کارکردگی بہترین ہے مگر باقی ہر جگہ پر کارکردگی صفر ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).