کیا آپ کتابوں سے محبت کرتے ہیں؟


آج سے چند سال پیشتر میری ایک کنیڈین دوست نے مجھ سے کہا

’ڈاکٹر سہیل آپ ایک BIBLIOPHILE ہیں‘ میں نے کہا میں اس لفظ سے واقف نہیں۔ کہنے لگیں BIBLIO کا مطلب کتاب اور PHILO کا مطلب محبت کر نے والے۔ چونکہ آپ کتابوں سے محبت کرتے ہیں اس لیے آپ ایک BIBLIOPHILE ہیں۔ مجھے وہ لفظ اتنا پسند آیا کہ ہم نے ایک BIBLIOPHILES کا کلب بنایا جس میں سب کتابوں سے محبت کرنے والے جمع ہوتے تھے اور انہوں نے جو کتابیں پڑھی ہوتی تھیں اس کے بارے میں ایک دوسرے کو بتاتے تھے۔

میں نے اپنے ایک ادب دوست سے پوچھا کہ ادب کی کتنی قسمیں ہیں کہنے لگے ’دو‘۔ میں نے پوچھا ’کون سی دو؟ ‘ کہنے لگے ’ایک ادب تفریحی ادب ہے جس کا مقصد صرف حظ اٹھانا ہے اس کی مثال ہارلیکون رومانس‘ رضیہ بٹ کے ناول اور حور اور زیب النسا کے افسانے ہیں۔ دوسرا ادب سنجیدہ ادب ہے اس میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی مسائل کے بارے میں سنجیدہ رویہ برتا جاتا ہے اس کی مثالیں منٹو اور عصمت کے افسانے عبداللہ حسین کے ناول اور فنون جیسے ادبی مجلے ہیں۔ ‘

پچھلے دنوں میں نے ایک تیسرے قسم کا ادب دریافت کیا ہے جو WISDOM LITERATURE کہلاتا ہے۔ اس کو تخلیق کرنے والے دانائی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ایسے ادب میں لوک ورثہ بھی شامل ہے اور فلسفہ اور نفسیات بھی۔ ایسا ادب زندگی کی بصیرتیں عطا کرتا ہے۔

مجھے بچپن سے لائبریری جانے کا بہت شوق تھا۔ مجھے یہ جان کر بہت خوش ہوئی کہ ارجنٹینیا کے ادیب بورخیز کے تصور میں جنت باغ نہیں ایک لائبریری ہے۔ میکسیکن ادیب اوکٹاویو پاز فرماتے تھے کہ سنجیدہ قاری جتنی دیر کتاب پڑھتا ہے اس سے دوہرا وقت اس کتاب پر تدبر کرنے میں صرف کرتا ہے۔ وہ لوگ جو ادب کا سنجیدگی سے مطالعہ کرتے ہیں ان میں سے بعض ادیب بن جاتے ہیں وہ کتابیں پڑھتے پڑھتے ایک دن کتابیں لکھنے لگتے ہیں۔ ایک قاری کا ایک دن لکھاری بن جانا ایک دلچسپ اور پراسرار عمل ہے۔ میری نگاہ میں جب قاری صاحب الرائے بن جاتا ہے تو اس کے لکھاری بننے کے امکانات درخشاں ہوجاتے ہیں۔

ورجینیا وولف سے کسی نے پوچھا کہ عورتوں کے ادیب بننے کے لیے کیا دو چیزیں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صاحب الرائے ہونا چاہیے۔ اگر وہ صاحب الرائے ہوں گی تو کسی ناول کا اعلیٰ تبصرہ لکھیں گی ورنہ اس کا خلاصہ لکھ دیں گی۔ صاحب الرائے بننے کے لیے ان کو اپنے اندر کے فرشتے کو مارنا ہوگا۔ یہ فرشتہ روایت کا وہ بت ہے جو ان کے خاندان اور ماحول نے ان کے دل میں ڈالا ہے۔ عورتوں کے ادیب ہونے کے لیے ان کے پاس A ROOM OF HER OWN ہونا بھی ضروری ہے، ایسا کمرہ جہاں وہ پڑھ سکیں ‘سوچ سکیں اور لکھ سکیں۔ جب ادیب صاحب الرائے ہوتا ہے تو قاری ان سے اختلاف تو کر سکتے ہین ان کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔

Borges and Octavio Paz

میری نگاہ میں ادب کا سنجیدہ قاری آہستہ آہستہ ایک با ادب انسان بن جاتا ہے جو اختلاف کے باوجود دوسروں کی رائے کا احترام کرتا ہے۔

کینیڈا میں ڈاکٹر بلند اقبال اور میں نے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ جس میں ہم عالمی ادب سے کتابیں چن چن کر ان پر مکالمہ کریں گے اور ناظرین کی خدمت میں پیش کریں گے۔ اگر آپ بھی کتابوں سے محبت کرتے ہیں اور دانائی کی تلاش مین ہیں تو آپ بھی اس پروگرام سے لظف اندوز ہوں گے۔ یہ پروگرام ہر بدھ کی شام آٹھ بجے CANADA ONE TV سے دکھایا جائے گا۔ اس پروگرام کی دوسری قسط حاضر ہے جس میں ہم ہرمین ہیس ناول کے دوسرے حصے پر تبادلہِ خیال کر رہے ہیں۔ آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail