دھرنے کے خلاف آپریشن، اسلام آباد میدان جنگ بن گیا


اسلام آباد: سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کے نتیجے میں دارالحکومت میدان جنگ بن گیا ہے جبکہ جھڑپوں میں 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب، مجسٹریٹ عبدالہادی اور 73 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

اسلام آباد میں آج دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن بھی ختم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق احتجاجی مظاہرین کی مزید ریلیاں اسلام آباد کی طرف آنا شروع ہوگئی ہیں اور حالات بے قابو ہوتے جارہے ہیں جب کہ جڑواں شہروں میں شدید کشیدہ صورت حال ہے۔ مری روڈ پر مظاہرین نے پٹرول پمپ کو آگ لگا دی جب کہ وہاں کھڑی کئی گاڑیو ں کو بھی نذر آتش کردیا۔

فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے پولیس کی 4 گاڑیوں اور کئی موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ کئی سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں۔ پمز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 150 ہوگئی ہے جن میں 45 پولیس اہلکار، 28 ایف سی اہلکار اور 44 عام شہری شامل ہیں۔ مظاہرین نے درختوں اور سامان کو بھی آگ لگادی ہے۔ پتھراؤ سے راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی زخمی ہوگئے اور کیپٹن شعیب کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے نذرآتش کردیا۔

ابتدا میں سیکورٹی فورسز دھرنے کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے وسیع علاقے کو کلیئر کرانے میں کامیاب ہوگئیں تاہم مرکزی خیمہ بدستور قائم رہا اور وہاں پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جن کا سیکورٹی اہلکاروں نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خیمے سے اعلانات ہورہے ہیں، مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں بدستور جاری ہیں اور حالات کشیدہ ہیں۔

آپریشن میں پولیس، رینجرز اور ایف سی حصہ لے رہی ہیں، ایس ایس پی آپریشنز کارروائی کی قیادت جبکہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ دھرنے کے اسٹیج پر مرکزی رہنما خادم حسین رضوی اور افضل قادری موجود ہیں اور پولیس کو مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ جب کہ گرد و نواح کے علاقوں اور گلیوں میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں جڑواں شہروں میں صورت حال شدید کشیدہ ہے۔

آپریشن کا سن کر راولپنڈی سے مظاہرین کی بڑی ریلی فیض آباد کے لئے روانہ ہوئی تاہم پولیس نے ڈنڈا بردار مظاہرین کو شمس آباد میں روک لیا اور ان پر شیلنگ کی۔ مظاہرین نے سیکیورٹی کے لئے لگائے گئے بیریئر توڑ دیے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جارہا ہے جب کہ مری روڈ کو بھی مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے۔ علاقے میں کشیدگی ہے اور مظاہرین و پولیس میں تصادم جاری ہے۔
جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامہ حالت نافذ ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔

آج صبح سویرے سیکورٹی اہلکاروں نے فیض آباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی تو مظاہرین نے سامنے سے پتھراؤ شروع کردیا۔ تاہم پولیس کی پیش قدمی جاری رہی اور انہوں نے مظاہرین کے قریب پہنچ کر ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

اس دوران سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں مظاہرین اور اہلکار دونوں شامل ہیں۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میں مظاہرین نے بھی اہلکاروں پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔

پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ اب تک 50 سے زیادہ افراد کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔ آپریشن کے آغاز میں پولیس کو فوری کامیابی حاصل ہوگئی اور انہوں نے 80 فیصد علاقے کو کلیئر کرالیا تاہم پھر مظاہرین کے قدم سنبھل گئے۔

قریبی مساجد سے دھرنا دوبارہ دینے کے اعلانات بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں مظاہرین بڑی تعداد میں واپس آگئے اور پولیس کے ساتھ ان کا دو بدو تصادم ہوا ہے۔ شدید شیلنگ کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ دھویں کے گہرے بادل چھا گئے اور ہر طرف پتھر بکھرے پڑے ہیں۔ اب تک فیض آباد کے وسیع علاقے کو کلیئر کرایا جاچکا ہے تاہم کہیں کہیں مظاہرین کی ٹولیوں اور پولیس میں تصادم جاری ہے۔

ایکسپریس ہائی وے اور راول ڈیم پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم جاری ہے۔ بہت سے مظاہرین راول پنڈی کی طرف بھی فرار ہوگئے ہیں۔ دھرنے کے مرکزی مقام پر بنائے گئے اسٹیج پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جبکہ پولیس نے ان کا محاصرہ کیا ہوا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں 20 روز سے مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری تھا اور مظاہرین الیکشن کے کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتظامیہ نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کے لیے آج صبح 7 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی جو ختم ہونے پر آپریشن کیا گیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعدد بار دھرنا ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم احتجاج ختم نہیں کیا گیا۔ دھرنا ختم کرنے کے لیے حکومت نے اس سے پہلے دو بار ڈیڈلائن دی تھی تاہم دھرنا ختم نہیں کیا گیا جس پر انتظامیہ نے آج صبح 7 بجے تک کی تیسری اور آخری وارننگ دی گئی تھی جو گزرنے پر آپریشن شروع کردیا گیا۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar