پاک چین اقصادی راہداری اور بزنس فورم 2016


\"M-Rafiullah\"

پاک چین اقصادی راہداری قوم کے لیئے اک بہت بڑی امید کی کرن ہے جس سے ملک میں نئی شاہراہیں، رستے، شہر اور تجارتی مراکز بنیں گے۔ یہ اقصادی راہداری اس خطے میں نقل و حمل کا ایک بڑا بنیادی ڈھانچا بنے گی۔ اس راہداری سے بہت سے پڑوسی ممالک کے مفادات وابستہ ہیں اور اس کی وجہہ سے آپس میں ہم آہنگی کی قوی امید متوقع ہے۔ یقیناً آپس میں ہم آہنگی کی وجہ سے اِس خطہ میں امن کا بول بالا بھی ہوگا۔ اتنے بڑے منصوبے کے بعد نئی کاروباری منڈیاں تلاش کرنا، ملک میں سرمایہ کاروں کو لانا اور نئی صنعتیں لگانا بھی اک بہت بڑا کام ہے۔ یہ کام پچھلے چار سالوں سے کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، ’’پاک چین بزنس فورم ‘‘ کی صورت میں بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد دونوں ممالک میں ایک تو یونیورسٹی اورصنعت کا آپس میں باہمی تعلق قائم کرنا اور دوسرا یہ کہ اقتصادی شعبے کو فروغ دینا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ فورم کا اضافی مقصد توانائی، معلومات، مواصلات، ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل، زراعت اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اس سال کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاہور پانچواں ’’پاک چین بزنس فورم 2016‘‘، 19 تا 22 مارچ، ایکسپوسنٹر لاہور میں منعقد کر رہا ہے۔ اس فورم کے انعقاد میں منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، گورنمنٹ آف پنجاب، پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور نیشنل ٹیسٹنگ سروس کا بھرپور تعاون شامل ہے۔ اس فورم کے انعقاد کے ذیلی مقاصد یہ ہیں کہ اول پاکستان اور چین کے کاروباری حضرات کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے، دوم ٹیکنالوجی کی ترسیل کے لیئے مواقعے فراہم کرنا، سوم پاکستان میں چین سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا، چہارم پاکستانی کاروباری شخصیات کے لیئے مواقعے پیدا کرنا، پنجم ملک میں بند صنعتوں کو کھولنا اور اسے دوبارہ کاروباری دھارے میں لانا شامل ہے۔

\"flag\"

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان کاروبار، تجارت اور اسٹریٹجک شراکت داری ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نوجوان ہر ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں اور انہوں نے ہی مسقتبل قریب میں اپنے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہوتی ہے۔ اس لیئے اس فورم میں دو ممالک اپنے نوجوانوں کی صلاحیت کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر اپنے خطے کے مفاد میں میل جول کو آگے بڑھائیں اور اقتصادی روابط کو فروغ دیں۔

 اس چار روزہ نمائش میں جہاں صنعتی اور تعلیمی پراجیکٹ رکھے جائیں گے وہیں ساتھ ساتھ مختلف مضوعاتی ورکشاپ اور کانفرنس کو بھی منعقد کیا جائے گا جیسا کہ توانائی کی نئی ٹیکنالوجیز، قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی، معلومات اور کمیونیکیشن کی ٹیکنالوجی، حفظان صحت اور صاف پانی، اور بایومیڈیکل سائنس وغیرہ وغیرہ۔ چین سے 800 زائد مندوبین کی شرکت متوقع ہے جن کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے ہے، جیسا کہ یونیورسٹی، الیکٹرونکس، ٹیکسٹائل، معاشیات، آٹوموبائل (گاڑی)، فرنیچر، طب، دواسازی، ٹریڈنگ، لاجسٹک وغیرہ۔ اس کے علاوہ پاکستانی کمپنیاں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے، انٹرپینوئرز، یونیورسٹیاں، تحقیقی اور ترقیاتی تنظیمیں بڑی تعداد میں فورم میں شرکت کریں گی۔

اس فورم سے دونوں اطراف کے تاجروں کو علاقائی تجارت کو بھی فروغ دینے کا بھی موقع ملے گا۔ اک دوسرے کی منڈیوں میں اشیا (اجناس) کی کمی بیشی کو پورا کرنے کی بھی بھرپور کوشش بھی کی جائے گی۔ پاک چین 2016 کے بزنس فورم میں کم و بیش 1096 بزنس ٹو بزنس میٹنگز متوقع ہیں جن میں مفاہمتی یادداشتوں (MoU) پہ دستخط کیئے جائیں گے۔ اس فورم میں چائینہ کے 259 اسٹالز سمیٹ کوئی 400 کے قریب اسٹالز ہونگے۔ جن میں الیکٹرانک، جیولری، فرنیچر، ٹیکسٹائل، صحت، فارماسوئیٹیکل، آٹوموبائل (پارٹس)، مشینری وغیرہ کے اسٹالز نمایاں ہیں۔ پاک چین بزنس فورم 2016 کی تقریب رونمائی میں ریکٹر اور ڈائیریکٹر کامسٹس انسٹیٹیوٹ، پاکستان اور چین کے نمائندگان، چین کے سفیر، پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، وفاقی منسٹر سائنس و ٹیکنالوجی اور مہمان خصوصی، وزیر اعلیٰ پنجاب، جناب میاں محمد شہباز شریف خطاب فرمائیں گے۔

 پاک چین بزنس فورم میں پہلی کانفرنس پاکستان کے تمام عجائب گھروں کے ڈائریکٹرز اور کیوریٹرز کی کانفرنس دوم کا بھی انعقاد کیا جائے گا جس میں پاکستان کے تاریخی ورثے پہ بات ہوگی، محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین وادی پنجاب، وادی سندھ اور خیبر پختون خواہ کے عجائب گھروں کی اہمیت، انکی سماجی حیثیت، معاشرے میں ان کا کردار اور مستقبل کے منصوبوں پہ بھی بات کریں گے۔ اس کے ساتھ پاکستان میں مسلح افواج کے عجائب گھروں کےکردار اور انکی اہمیت پہ بھی پہ بھی روشنی ڈٖالی جائے گی۔

 دوسری کانفرنس پاکستان کے سب سے بڑے ترقیاتی منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری پہ ہے جس میں ڈاکٹر قیصر عباس (ڈائیرکٹر سی آئی آئی ٹی لاہور)، ڈاکٹر رسول بخش رئیس (لمز)، میاں انجم نثار ( سابقہ صدر چمبر آف صنعت و تجارت لاہور)، ساجد سلیم منہاس (چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈیلٹا گارنمنٹس لمٹڈ)، جنرل ریٹائرڈ ظاہر شاہ (پراجیکٹ ڈائریکٹر آف پاک چین اقتصادی راہداری)، سلیم صافی (صحافی)، سردار شیر علی گورچانی (ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی)، اور مظفر سید (وزیر خزانہ کے پی کے) اس راہداری کی اہمیت پہ بات کریں گے۔

تیسری کانفرنس کا عنوان ہے \”رینیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی (قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی) کے امکانات اور چیلنجز\”۔ اس میں پاکستان کے مایہ ناز سائنسدان، محقق اور توانائی کے شعبوں کے ڈائریکٹرز اورسربراہاں حصہ لیں گے۔ اس کانفرنس میں اک سوسائٹی کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔

 چوتھی کانفرنس پانی (پانی کو محفوظ کرنا، صاف کرنا اور حفظان صحت بنانے) پہ ہے۔ اس میں محکمہ ماحولیات، کیمیکل انجنیئرز، مکینیکل انجنیئرز اور گورنمنٹ کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے اور کہر زدہ علاقوں میں پانی کو محفوظ کرنے، توانائی اور خوراک کے لئے پانی کے ذخائر، ڈیموں اور سرنگوں کی زندگی پہ تحقیق اور پیشگوئی، اور پانی کے ذخائر اور مستقبل کے چیلنجوں کو زیر بحث لایا جائے گا۔

 پانچویں کانفرنس چین اور پاکستان اقتصادی اور تجارتی مسائل پہ ہے۔ اس میں چائنہ کے مندوبین ایک پٹی اور ایک روڈ کی حکمت عملی کے تحت پاکستان، انڈیا، روس اور پڑوسی ملکوں پہ بات کریں گے۔ اور پاکستان سے ڈاکٹر عاطف سعید چوہدری (لمز)، اوریا مقبول جان ( ڈی جی نیشل کمیشن فار ہومن ڈویلپمینٹ۔ کالم نگار)، ڈاکٹر رشید امجد چوہدری (وائس چانسلر، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس) اور قیصر عباس (ڈائیرکٹر سی آئی آئی ٹی لاہور) تبادلہ خیال کریں گے۔

 چھٹی کانفرنس پاک چین اقتصادی راہداری: چین اور پاکستان میں انفارمیشن اور کمیونی کیشنز ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) انڈسٹری کے مواقع پہ ہوگی۔ جس میں انفارمیشن اور کمیونی کیشن اداروں کے سربراہاں، ہواوے پاکستان کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر، نادرا پاکستان کے ڈائیریکٹر جنرل، زیڈ ٹی ای پاکستان کے چیف مارکیٹنگ آفیسر خطاب کریں گے اور سوالوں کے جواب دیں گے۔

 ساتویں کانفرنس کا عنوان ہے پاک چین اقتصادی ترقی میں میڈیا کا کردار۔ اس میں پاکستان میڈیا گروپس سے جانے مانے نمائندے، ایڈیٹرز، اول درجے کے لکھاری، قانوندان اور معیشت کے ماہرین شرکت کریں گے اور بات ہوگی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پہ، پاک چین تعلقات پر سیاسی معیشت کے اثرات پہ، اور عالمی میڈیا کا نقطہ نظر بھی جانا جائے گا۔

 آٹھویں کانفرنس بائیو طبی مواد (Bio Medical Materials) پہ ہے۔ جس میں مندرجہ ذیل عنوانات پہ پروفیسر، ڈاکٹر، سرجن، کنسلٹنٹ، میڈیسن کمپنیوں کے نمائندگان لیکچرز دیں گے۔ حیاتیاتی و ٹشو انجینئرنگ کا تعارف اور کلنیکل نقطہ نظر، یونیورسٹی اورصنعت مابین روابط، تفہیم و مشکلات، بائیومیڈیکل کے آلات اور قومی و بین الاقوامی ریگولیٹری نقطہ نظر، پرسنل میڈیسن وغیرہ وغیرہ۔

پہلے دن پبلک کے لیئے نمائش دوپہر ایک بجے تا شام سات بجے تک جاری ہوگی اور باقی تینوں دن نمائش عوام کے لیئے صبح دس سے بجے ہی کھول دی جائے گی۔

کامسٹس انسٹیٹیوٹ نےاپنی کوششوں اور انتھک محنت کے بل بوتے پر چین کے اچھے خاصے نمائندگان کو پاکستان میں ایک چھت تلے جمع کرنے کی داغ بیل ڈال دی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے قومی ادارے، یونیورسٹیاں، صنعتیں، کاروباری حضرات، تاجر، چھوٹی بڑی کمپنیاں، ڈاکٹر، انجنیئر اور استاد اس فورم سے کتنا فیضیاب ہوتے ہیں۔ کامسیٹس انسٹیٹیوٹ کی طرز پہ اگر دوسرے ادرارے بھی اسی طرح سے مختلف ممالک کے کاروباری نمائندگان مدعو کرکے چھوٹے بڑے فورم کا انعقاد کریں، تو ملک میں یقیناً اقتصادی اور معاشی بہتری آئے گی، ملک مضبوط ہوگا اور عوام خوشحال۔ امید ہے کی کامسٹس انسٹیٹیوٹ کی اس کوشش اور پاک چین اقصادی راہداری سے بھرپور فائدہاٹھایا جا سکے گا۔

\"recktor\" \"recktor2\"

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments