ہم اپنی گالی گلوچ بھی صحیح ثابت کر سکتے ہیں


ہماری پاکستانی قوم کا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے دیسی ٹیلنٹ کی قدر نہیں کرتے۔ اس لئے مجھے ڈر ہے کہ ہم اپنے ایک ابھرتے ہوئے نابغہ عالم جناب مولانا خادم حسین رضوی صاحب کے ٹیلنٹ اور ان کی تعلیمات سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا پائیں گے۔ مولانا صاحب ہماری زندگی کے سب سے اہم مسئلے یعنی دوسروں کے عقائد کو درست کرنے کے بارے میں اہم نقاط اٹھا رہے ہیں۔ ہم خدانخوستہ انہیں کہیں ہلکا لے کر یا ان کی باتوں کو مذاق میں اڑا کر دوسروں کے عقائد درست کرنے اور اپنی عاقبت سدھارنے کا ایک نادر موقع ضائع نہ کر دیں۔ مزید یہ کہ بے دھڑک گفتگو سیکھنے کے ایسے زبردست مواقع روز روز نہیں ملتے۔

ابھی تک تو مولانا صاحب کے صرف اسی ایک ہنر کا ہی ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں یعنی گفتگو کا فن سیکھ رہے ہیں۔ مولانا صاحب بے دھڑک اپنے دل کی بات زبان پر لاتے ہیں اور ایک ایسے نیچرل انداز میں اسے مائیک اور کیمرے کے حوالے کرتے ہیں کہ سننے والے عش عش کر اٹھتے ہیں۔ ان کے سامنے بیٹھے ہوئے لوگ نہ صرف پورے یقین کے ساتھ داد دیتے ہیں بلکہ جب انہیں موقع ملتا ہے تو خود بھی اسی روش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بھلا ہو یو ٹیوب کا کہ وہ ان تمام قیمتی لمحات کو ہماری اگلی نسلوں کی تعلیم و تفریح کے لیے محفوظ کر لیتی ہے۔ یو ٹیوب پر ایک کلپ پڑا ہے جس میں جیو کا ایک کیمرہ مین ہمارے مذہبی جذبے سے سرشار نوجوانوں کے حسن سلوک کا نظارہ دیکھتا ہے۔ ان نوجونوں کی گفتگو میں اپنے رہنما استاد کی گفتگو کی جھلک بہت واضح تھی۔

پہلا موقع نہیں ہے کہ مولانا صاحب نے ہماری تعلیم کا بندوبست کیا ہو۔ مولانا صاحب کے بہت سے کلپ پہلے بھی وائرل ہو چکے ہیں۔ کافی عرصہ ہوا انہوں نے اپنی ایک گفتگو میں کرکٹرز اور ان کے چاہنے والوں کے مذہبی اور ذاتی سٹیٹس کے بارے میں ہمیں آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے بہت واضح الفاظ مین بتایا کہ وہ کونسے ڈیش ڈیش ہوتے ہیں۔ اپنے اسی کلپ میں انہوں نے عمران خان کے بارے میں بہت کھلم کھلا اندرونی گفتگو فرمائی تھی۔ عمران کے بارے میں اپنی گفتگو کا انہیں خود بھی اتنا مزا آ رہا تھا کہ وہ عمران کی ذات سے آگے بڑھ کر ان کی کوششوں سے قائم ہونے والے ہسپتال اور ان میں کام کرنے والی نرسوں اور ان کے ذریعے سے پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں بھی ہمیں آگاہی دیتے گئے۔ حاضرین مجلس جو کہ اکثر مذہبی جذبے سے سرشار نوجوان ہوتے ہیں وہ ان کی گفتگو کے نتیجے میں جوش و جذبے سے بھرتے دکھائی دے رہے تھے۔

مولانا صاحب نے ان دھرنوں سے بہت پہلے ہی فرما دیا تھا کہ اسلام امن کا دین نہیں ہے۔ اور نہ ہی انہیں امن والے دین سے کوئی رغبت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ سول سوسائیٹی نہیں بلکہ مجاہد ہیں۔

مولانا خادم حسین رضوی صاحب نے ایدھی صاحب کی اسلام سے دوری اور غلط کاموں کے بارے میں بھی واشگاف الفاظ میں آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ مولانا صاحب نے ہمارے موجودہ دور کے مشہور اور بڑے اہم علمائے دین جیسے کہ مولانا طارق جمیل صاحب، مولانا ذاکر نائیک صاحب اور مولانا طاہرالقادری صاحب کے بارے میں بھی اپنی رائے سے ہمیں آگاہ کیا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ ان علمائے کرام کے بارے میں مولانا خادم حسین رضوی صاحب کی عالمانہ رائے کا احترام کرتے ہیں۔

یہ اور بات ہے کہ یہ تینوں ہستیاں اور بہت سے دوسرے علمائے کرام مولانا خادم حسین رضوی صاحب کے عقائد اور گفتگو کو مذہب اسلام کی روح کے منافی سمجھتے ہیں۔ ان تمام علمائے کرام کے ماننے والے لوگ ان کی رائے سے اتفاق بھی کرتے ہیں۔ وہ سارے علمائے کرام مولانا خادم حسین رضوی صاحب کے عقائد کو مستند مذہبی کتابوں کی مدد سے غلط ثابت کرنے کے دعوے بھی کرتے ہیں۔

مولانا خادم حسین صاحب کی گفتگو سے بہت لوگ جیلس ہوتے ہیں اور ان سے اس بارے میں سوالات بھی کرتے ہیں۔ اپنے اپنے مکروہ ایجنڈے کے مطابق لوگ ان کو شرمندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فیض آباد والے دھرنے کے نہایت خوب صورت اور اہم واقعہ کے بعد مختلف ٹی وی چینلز کے اینکرز نے تو انہیں ان کے کلپ دکھا دکھا کر ان سے سوالات کیے۔ مولانا صاحب کے قدم ذرا بھی ڈگمگائے نہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ اپنی کی ہوئی گالی گلوچ کو بیسیوں مذہبی حوالوں سے صحیح ثابت کر سکتے ہیں۔ یہ ٹی وی چینلوں کی سستی ہے کہ انہوں نے ابھی تک مولانا صاحب کو یہ مواقع مہیا نہیں کیے۔ بہت جلد کوئی ٹی وی چینل انہیں یہ موقع دے گا اور وہ اپنی گالی گلوچ کو مذہبی حوالوں سے ثابت کر سکیں گے۔

اب یہ دیکھنا ہمارا کام ہے کہ اگر سارے فرقوں کے علما اپنی گالی گلوچ سمیت سب کچھ حوالوں سے ثابت کر سکتے ہیں تو پھر مسئلہ تو بہت آسان ہے۔ بہت جلد جب ہم دوسروں پر اپنے عقائد کو صحیح اور ان کے عقائد کو غلط ثابت کر دیں گے تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ لہذا ریاست کو اسی رنگ میں چلتے رہنا چاہیے یعنی عوام کے عقائد کو درست کرنے کا ٹھیکہ ریاست ہی کی ذمہ داری رہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik