فوج کو سیاست میں دلچسپی نہیں لینی چاہئے، سعد رفیق


مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ افواج کا کردار سلامتی کے لئے ہونا چاہئے سیاست میں دلچسپی نہیں لینی چاہئے۔

سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کی کتاب ’’زندہ تاریخ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے عدلیہ بحالی تحریک کے لئے اس لئے مارنہیں کھائی تھی کہ وہ غلط فیصلے کرے، چیف جسٹس کی بحالی کے بعد ہم نے سوچا کہ عدلیہ آزاد ہوگئی ہے لیکن پھر ہمارے ہی خلاف فیصلے آنا شروع ہوگئے اورعوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل  قرار دے دیا گیا، عوام کو اس طرح کے فیصلے قبول نہیں، 16 وزرائے اعظم کو الزام لگا کر نکالا گیا ہر بار وزیراعظم ہی غلط ہوتا ہے، کسی دوسرے ادارے کے سربراہ کو کیوں نہیں نکالا جاتا، پرویزمشرف کااحتساب کیوں نہیں ہوتا، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے سے تحقیقات کیوں نہیں کی جارہیں۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ چند لوگ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے، اسی لئے ہم نے عدالتی نااہلی کے باوجود نوازشریف کو اپنا صدر بنایا جس پر ہمیں فخر ہے۔  ملک میں آج بھی جمہوریت مکمل طور پر بحال نہیں اور سیاست بھی آزادی سے نہیں کرنے دی جارہی، اگر سیاست نہیں ہوگی تو ملک کی سالمیت اور آزادی پر سمجھوتے ہوں گے، ہمیں عدل پر فیصلوں و اتحاد جب کہ نظریہ ضرورت کو دفن کرنے کی ضرورت ہے۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہیں جو اپنی فوج سے پیار نہیں کرتا، سیاست دانوں کے متبادل مل جاتے ہیں لیکن افواج کا کوئی متبادل نہیں اس لئے افواج متنازع بننے کے بجائے سلامتی کے لئے کردار ادا کرے اورسیاست میں دلچسپی نہ لے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آئین کی سربلندی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، فوجی آمریت اور فوج کے پیشہ ورانہ کردار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ جو مرضی ہے کرلیں پاکستانی سیاست میں پی ایس پی کا کوئی مستقبل نہیں، بہتر ہوتا ایم کیوایم کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنے دیا جاتا، بے نظیر  کی شہادت کے بعد بھی مصنوعی لیڈرشپ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن مصنوعی لیڈر شپ اور مصنوعی سیاسی جماعت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔

جاوید ہاشمی نے کہاکہ ہمیں تاریخ سے سبق پڑھتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،1967 میں ذوالفقارعلی بھٹو نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تقریرکی تھی، جب بھٹو صاحب اقتدارمیں آگئے تو ان کی لاٹھیاں میرے کندھوں پر پڑیں، بھٹوصاحب کی پھانسی پرہم نے کوئی احتجاج نہیں کیا، ماضی میں سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہوتے رہے ہیں، سیاستدانوں نے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ کر اپنانقصان کیاہے، اب ہمیں اس کھیل سے باہر نکلنا ہوگا۔ سیاستدانوں سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں تاہم اصل چیز تجربات سے سیکھ کرآگے بڑھناہے۔

جاوید ہاشمی نے کہاکہ پاناماپیپرزمیں سیکڑوں لوگوں کے نام تھے، اب باقی لوگوں سے کون پوچھے گا؟ اس لیے کہتاہوں کہ معاملات کو صاف ستھرارکھناہوگا، احتساب پر مبنی نظام بناناہوگا۔ ان کاکہناتھاکہ اب وہ فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچاہے کہ ہمیں اختیارات پارلیمان کو دینا ہوںگے ورنہ کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔

چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہاکہ ملک کے تمام ادارے آئینی حدود میں رہیں، اداروں کے درمیان محاذ آرائی وفاق کے لیے خطرہ ہے، ریاست کو اندرونی اور بیرونی خطرات لاحق ہیں، لازم ہے کہ ملک کے تمام ادارے اکٹھے ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد اسلام پر رکھی گئی، آئین کا آرٹیکل2 کہتاہے کہ ریاست کامذہب اسلام ہے، جب آئین میں یہ بات درج ہے تو پھر اسلام کو پاکستان کے اندر خطرہ کس سے ہوسکتاہے، کیاہم بھول گئے ہیں کہ آرٹیکل256 کہتاہے کہ پرائیویٹ لشکر نہیں بنائے جاسکتے، آرٹیکل256کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہورہی ہے

رضاربانی کا کہنا تھا کہ کیاوہ سپاہی جو اپنی آنکھ کھو بیٹھا، ریاست نے معمولی مرہم پٹی کرکے گائوں بھجوادیا، کیایہ ظلم نہیں ہے، کیاریاست کی رٹ کوچیلنج نہیں کیاگیا، ریاست کی رٹ کو مکمل طور پرختم کردیاگیاہے۔ جب رٹ کو ختم کر رہے ہیں تو آپ کس چیز کو جنم لے رہے ہیں، آپ وارلارڈ ازم کو جنم دے رہے ہیں، پاکستان وارلارڈ ازم کامتحمل نہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).