ہدایت نامہ برائے ٹائم ٹریولرز!


آپ کو اس ٹائم ٹریولنگ مشین میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ جو ریموٹ ابھی آپ تھامے ہوئے ہیں‘ نوٹ کر لیجیے کہ کسی بھی پریشانی میں پھنسنے کی صورت میں صرف وہی آپ کو واپس‘ اپنے وقت میں لا سکتا ہے۔ اس پر موجود ”بھاگو‘‘ کا بٹن آپ کی سلامتی کا ضامن ہے۔ اس کے علاوہ جب آپ کوئی بھی سال لکھ کے‘ اس کا ”گو‘‘ (چلو) بٹن دبائیں گے تو یہ اسی زمانے میں آپ کو پہنچا دے گا۔ ریموٹ کی سکرین وہاں پہنچنے پہ ٹھیک ٹھیک ٹائم اور تاریخ آپ کو بتا دے گی۔ اس ریموٹ کی دل و جان سے حفاظت آپ کی اوّلین ذمہ داری ہے۔ جب یہ استعمال میں نہ ہو تو اسے کسی محفوظ جیب میں رکھ لیجیے یا گلے میں تعویذ کی طرح لٹکا لیجیے۔ اگر خدانخواستہ آپ اسے گم کر بیٹھتے ہیں تو واپسی کی گنجائش نشتہ۔ یہ جدید ٹیکنالوجی کا ایسا شاہکار ہے جو آپ کو اہرام بنانے والے مزدوروں، ہلاکو خان کے فوجیوں یا موہنجو دڑو کے پرانے سبزی بیچنے والوں کے پاس ہرگز نہیں ملے گا۔

اگر کسی جگہ اترنے کے بعد آپ کو چکر آئیں یا جسمانی نظام میں کوئی مسئلہ محسوس ہو تو فکر کی بات نہیں ہے۔ روشنی کی رفتار سے چلنے والی مشین میں یہ سب کچھ نہ ہو تو عموماً آپ امریکہ کے ساحلوں کی بجائے گوادر کی بندرگاہ پہ لیٹے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ دھوکہ دہی آج کل عام ہے۔ (نوٹ؛ ادارہ ہٰذا کی دوسری کوئی برانچ نہ ہے!)کچھ عرصے میں آپ اس رفتار سے ٹریولنگ کے عادی ہو جائیں گے۔

آپ کو اپنے سفر کے دوران جو بھی انسان ملے، اس سے بھرپور ادب آداب اور تمیز سے پیش آئیں۔ یاد رہے کہ اپنے سفر میں آپ نے آئی فون والی ‘سری‘ کو بھی مخاطب نہیں کرنا۔ پنجابی ایک قدیم زبان ہے اور یہ لفظ تب مختلف معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ کوشش کیجیے کہ ایسی کوئی ترکیب استعمال نہ کی جائے جس سے اس زمانے کے لوگوں کو ٹینشن ہو۔ ان کی ٹینشن کا نتیجہ آپ کی ٹینشن میں بدل سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے ان کے پاس موبائل تو کیا کمپیوٹر بھی نہ ہوں، ٹی وی نہ ہوں، یا شاید وہ لاؤڈ سپیکر کے استعمال کو بھی غلط سمجھتے ہوں لیکن آپ نے گھبرانا نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بے وقوف ہیں، وہ ایک پسماندہ دور میں رہتے ہیں تو یہ سب کچھ ممکن ہے۔ ان سے آپ نے ہرگز کرکٹ یا کسی بھی ایسے کھیل کے بارے میں نہیں پوچھنا جو آپ کے دور کا ہے، بصورت دیگر نتائج کی ذمہ داری ادارہ ہٰذہ قبول نہیں کرے گا۔ یاد رہے کسی بھی وقت خطرہ محسوس کرنے کی صورت میں بھاگو کا بٹن آپ کو فرار ہونے میں جادوئی مدد دے گا لیکن! اڑتے تیر نہیں پکڑنے، ماضی میں بہت زیادہ رہنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

بھاگو کا بٹن آپ کو سیدھا اس مقام پہ لے آئے گا جہاں سے پہلے آپ ماضی میں گئے تھے۔ اگر آپ اپنے موجودہ دور میں کسی ‘رپھڑ‘ کے بعد بھاگے تھے تو بھاگو کا بٹن آپ کو ٹھیک ادھر ہی لینڈ کروا دے گا جہاں وہ پھڈا چل رہا ہو گا۔ تو کسی جگہ بھاگو کا بٹن ایمرجنسی میں دبانے سے پہلے سوچ لیجیے کہ آپ کہاں سے بھاگ کر‘ کہاں جا رہے ہیں۔ ایک بار اسی صورت حال کا سامنا ادارہ ہٰذا کے ایک شاعر کو ہوا تھا تو انہوں نے شکایت کی تھی کہ وہ ایک دریا کے پار اترے تو انہوں نے سامنے ایک اور دریا دیکھ لیا تھا۔ بغیر تاریخ سیٹ کیے‘ ایمرجنسی میں بھاگنے سے پرہیز کیجیے۔

یاد رہے کہ آپ تاریخ کو بدلنے کی کوشش نہیں کر سکتے۔ آپ کے اماں ابا اگر شادی کر رہے ہیں تو انہیں کرنے دیجیے کیونکہ وہاں جا کے ان کی شادی روکنے کے چکر میں آپ خود اپنی پیدائش کا راستہ روک رہے ہوں گے جو کہ ایک گھناؤنا جرم ہے۔ اس کے علاوہ آپ کوئی ایسا پرائز بانڈ بھی نہیں خرید سکتے‘ جس کا نمبر آپ کو معلوم ہے۔ نہ ہی آپ کرکٹ یا فٹبال میچ پہ شرط لگا سکتے ہیں۔ جیسے ہی آپ کے ریموٹ کو اس بات کا علم ہو گا تو وہ سزا کے طور پہ آپ کو پرانے بادشاہوں کے کسی بھی حرم میں بھجوا سکتا ہے جہاں آپ کی ڈیوٹی جالے اتارنے کی ہو گی یا پھر آپ کو افریقہ کے آدم خور جنگلوں میں بھی ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے۔ ادارہ ہٰذا کے پینل سے دو افراد بطور سزا وہاں بھیجے گئے تھے اور اب جنگلی اس مشین کو سپریم طاقت کا اوتار مانتے ہیں۔ تاریخ بدلنے کی نرم ترین سزا پرانے انگلستان کے سرد ترین موسم میں بھیجے جانا ہے جہاں آپ کسی گورے کے آتشدان کی چمنی میں ڈائریکٹ لینڈ کریں گے اور اس کی مکمل صفائی آپ کی ذمہ داری ہو گی۔

جس بھی زمانے میں جانا چاہیں، آپ آزاد ہیں۔ وہاں جا کے آپ نارمل طریقے سے بات چیت کریں گے۔ آپ کے ریموٹ میں وہ جدید ترین سافٹ ویئر نصب ہے جو اس زمانے کے لوگوں سے آپ کی گفتگو کو بالکل آسان بنا دے گا۔ یاد رہے کسی ایسے زمانے میں گھسنے سے پرہیز کیجیے جہاں کوئی چھوٹا سا گروہ پوری ریاست کو تگنی کا ناچ نچائے بیٹھا ہو، اس سے آپ کی جمہوریت پسندی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس کا علاج عصر حاضر میں صرف اور صرف بجلی کی تاریں دماغ سے لگانا ہے۔ اگر آپ اس طریقۂ علاج پہ متفق ہیں تو بھی ڈی چوک اور فیض آباد کے دھرنوں والے زمانے میں گھسنے کی اجازت نہ دینے کا حق کمپنی ہٰذا محفوظ رکھتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اس دور میں جانے والا واپس آنے پہ بہت زیادہ الفتہ ہو چکا ہوتا ہے نیز یہ کہ اسے مرکز بحالی اخلاقیات میں بھی دو چار ہفتے گزارنا پڑتے ہیں۔ کمپنی کسی بھی صورت میں اسے مفید نہیں پاتی اور نیک و بد کو سمجھائے جاتی ہے۔ مشتری ہشیار باش!

کپڑوں کے لیے بالکل پریشان مت ہوں، آپ جس زمانے میں بھی جائیں گے اس وقت کے لوکل لباس میں ہی وہاں پہ لینڈ کریں گے۔ پتھر کے زمانوں میں جانے سے پہلے بڑے درختوں کے چند پتے لے جانا بے وقوفی ہو گا اس پہ آپ وہاں لولو بن جائیں گے اور آپ کا مذاق بھی اڑایا جا سکتا ہے۔ ادارہ ہٰذا کی اطلاعات کے مطابق وہ لوگ جنگلی جانوروں کی کھالیں ضرور پہنتے تھے، وہ آپ کو بھی وہاں پہنچنے پہ دستیاب ہوں گی۔ کھال بغیر نمک کے سکھائی گئی ہو گی اس لیے واپس اپنے زمانے میں آنے سے پہلے ایک چکر ترک حماموں کا لگا کے آنا مستحسن ہو گا۔

جہاں بھی جائیں وہاں ڈٹ کے کھائیں‘ پئیں‘ موج اڑائیں، کھلی ہوا میں سانس لیں۔ موجودہ زمانے سے بہتر آب و ہوا ہی ملے گی۔ یاد رہے کہ یہ ریموٹ آپ کا پروٹیکٹر بھی ہے۔ اس میں ہر زمانے کے جراثیموں سے لڑنے کا خودکار نظام موجود ہے۔ یہ آپ کو اس دور کی کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھے گا اور ان لوگوں کو آپ کے جراثیم بھی منتقل نہیں ہونے دے گا۔ پھر بھی کسی قسم کی الرجی یا طبیعت زیادہ خراب ہونے کی صورت میں بھاگو کا بٹن دبانے سے پہلے سوچیے گا ضرور کہ ایسا کام کیا ہی کیوں تھا۔

کسی بھی زمانے میں جا کے اپنے ڈیجیٹل آلات کی شو مارنے سے گریز کیجیے۔ ماضی میں پائی جانے والی قومیں عموماً مردہ پرست واقع ہوتی تھیں۔ ان لوگوں کو جو سمجھ نہیں آتا تھا‘ اسے مار دیتے تھے اور بعد میں اس کے بت پہ چڑھاوے چڑھائے جاتے تھے۔ ادارہ ہٰذا کسی بھی لاش کی منتقلی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا، نیز آپ کے حلف نامے میں یہ شق موجود ہے جس پہ دستخط کرنے کے بعد ہی آپ اس سفر پہ روانہ ہو رہے ہیں۔

آپ کا ہدایت نامہ ڈیجیٹل فارمیٹ میں‘ آپ کے ریموٹ کے اندر موجود ہے۔ اس میں ضرور دیکھے جانے کے لائق‘ بہت سے اہم ادوار کی تفصیل موجود ہے۔ آپ اس تفصیل میں خود سے اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ اضافہ آپ کی جان سے زیادہ قیمتی نہیں۔ اس لیے کسی بھی قسم کے فالتو ایڈوینچر سے پرہیز کیجیے۔ یاد رہے! یہ ریموٹ آپ کی سلامتی کا ضامن ہے اور بھاگو کے بٹن کی بتی اگر بجھ چکی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ 2017ء میں کسی جمہوری حکومت کے ووٹر ہیں۔

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain