انڈیا: مسلمان کے قتل اور اس قتل کی ویڈیو بنانے کا ملزم گرفتار


Activists and supporters of the Jamiat Ulama-i-Hind, an Indian Islamic ogranisation, hold India's national flags and placards as they take part in a 'Peace March' protest rally in New Delhi on August 13, 2017

انڈیا کی شمالی ریاست راجھستان میں پولیس نے اس شخض کو گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے ایک شخص کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا تھا۔

مبینہ طور پر یہ قیل مذہبی بنیادوں پر کیا گیا اور اس کی ویڈیو بنا کر شیئر بھی کی گئی۔

ایک دوسری ویڈیو میں اس شخص کو حملہ کرتے ہوئے یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے کہ ایسا ’مسلمانوں سے ہندوؤں کی عزت بچانے کے لیے‘ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہادیہ کا اسلام ’لو جہاد‘ کی مثال؟

’آپ ہمیشہ اپنی بیٹی پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے‘

‘مودی’ لو جہاد کے چکر میں

’شادی میں دہشت گردی کا پہلو ‘

پولیس کے مطابق مشتبہ شخص کا تعلق ہندو مذہب سے ہے جبکہ اُس کے حملے کی زد میں آنے والا مسلمان ہے۔

ریاست راجھستان کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے اور لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ یہ ویڈیو شیئر نہ کریں۔

علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے پولیس کی بڑی نفری تعینات ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ یہ حملہ کب ہوا تھا؟

اس ویڈیو میں ہندو شخص شمبھو لال مسلمانوں کو تنبیہ کرتا ہے کہ ’اگر آپ نے ہمارے ملک میں لو جہاد کیا تو اس کا یہ انجام ہو گا‘۔

انڈیا میں ’لو جہاد‘ کی اصطلاح ہندو انتہا پسند گروہوں میں بہت مقبول ہے، جو مسلمانوں پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سازش کے ذریعے ہندو خواتین کو ورغلا رہے ہیں۔

سینئر پولیس اہلکار آنند شری واستو نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ اس شخص نے سوشل میڈیا پر کئی ’نفرت انگیز‘ تقاریر شیئر کی ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس کی تحقیقات کے مطابق مبینہ حملہ آور اور اُس کا نشانہ بننے والا شخص ایک دوسرے کو پہلے سے نہیں جانتے تھے اور اُن کی ایک دوسرے سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

متاثرہ شخص محمد افراضل ایودھے پور شہر میں گذشتہ دس سال سے مقیم تھا۔

سینئر پولیس اہلکار آنند شری واستو نے بتایا کہ ’ہماری تحقیقات کے مطابق شمبھو لال کے خاندان کے کسی بھی شخص نے کسی دوسرے مذہب میں شادی نہیں کی۔ اُس نے اشتعال انگیز بیانات پر مبنی ویڈیو جاری کی ہیں۔ کسی بھی قسم کے پرتشدد واقعات سے بچنے کے لیے ہم دونوں مذاہب کے افراد سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp