کرکٹ: ’کیا پاک بھارت کرکٹ نہ ہونے سے دہشت گردی ختم ہو گئی؟‘


کرکٹر

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ اکثر سیاست کی نظر ہوجاتا ہے

انڈیا کے سابق کرکٹ کپتان بشن سنگھ بیدی کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ نہیں کھیلی جا رہی تو کیا اس سے دہشت گردی کم ہوئی ہے۔

وہ کہتے ہیں ’سرحد کی رکھوالی کرنا کرکٹروں کا کام نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔ پھر کیوں کرکٹرز اور فلم انڈسٹری کو کہہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان سے کوئی تعلق نہ رکھیں، جو بلکل ٹھیک نہیں‘۔

بشن سنگھ بیدی نے یہ باتیں حال ہی میں دلی کے فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم میں اپنے ہی نام کے سٹینڈ کے افتتاح کے موقع پر کیں۔

بشن سنگھ نے 1978 اور 79 میں بھارتی ٹیم کے ساتھ پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’انڈیا نہیں کھیلنا چاہتا تو آئی سی سی کیا کرے؟‘

کیا پاکستان انڈیا کرکٹ سے امن بڑھ سکتا ہے؟

دوطرفہ سیریز کا معاملہ، پی سی بی کا آئی سی سی کو خط

بشن سنگھ بیدی

بشن سنگھ بیدی کا خیال ہے کہ سرحدوں کی رکھوالی کا کام حکومت کا ہے کرکٹرز کا نہیں

اگلے سال نو ٹیسٹ ٹیمیں ٹیسٹ چیمپیئن شپ کھیلیں گی اور اس سے دونوں ممالک کے آپس میں کھیلنے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے۔

اب کرشن سنگھ بیدی جیسے کھلاڑیوں کے دل کی بات زبان پر آہی جاتی ہے کہ انڈیا پاکستان کے درمیان میچ ہوں۔ آئی سی سی چیمپیئن شپ میں بھارت کے خلاف چھ ٹیمیں کھیلیں گی اور اگر ان میں پاکستانی ٹیم نہیں ہوئی تو نہ تو بھارت کے نمبر کم ہوں گے اور نہ کوئی جرمانہ لگے گا۔ لیکن ان دونوں کے درمیان مقابلہ تب ہی ہوگا جب حکومت چاہے گی۔

اس بارے میں کرکٹ مبصر وجے لوک کا کہنا ہے کہ ’انڈو پاک کرکٹ کب دوبارہ شروع ہوگی اس کا فیصلہ بی سی سی آئی یا پی سی بی نہیں کریں گے۔ اس کے لیے حکومت کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔ اس میں کھلاڑی بھی کچھ نہیں کر سکتے‘۔

کرکٹ

عام رائے یہیں ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام بھی ان ٹیموں کو کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایسا کھیل ہے جس کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اگر دونوں ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے ہوئیں تو کیا ہوگا۔

وجے لوک کا کہنا تھا کہ ’فائنل سٹیج پر آنے کے بعد اگر ٹیموں کو پتہ چلے کہ وہ ایک دوسرے سے نہیں کھیل سکتے تو کیسا لگے گا۔ اصل میں یہ معاملہ تب ہی حل ہوگا جب حکومتیں چاہیں گی‘۔

سابق آل راؤنڈر مدن لال کا بھی خیال ہے کہ پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے ایک تو انٹرنیشنل کرکٹ میں دوسری ٹیمیں پہلے ہی کمزور ہو چکی ہیں اور اچھی ٹیموں کو انگلی پر گِنا جا سکتا ہے تاہم ان کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ مسئلہ حکومت ہی حل کر سکتی ہے۔

اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ سنگا پور میں جمعرات سات دسمبر سے شروع ہونے والی آئی سی سی کی میٹنگ میں بی سی سی آئی کے لوگ حکومت کی کس پالیسی کے ساتھ گئے ہوں گے؟

دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز پہلے ہوئی بھی ہے اور رد بھی کی گئی ہے لیکن ایشیا کپ، ورلڈ کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور آئی سی سی کے دوسرے ٹورنامنٹس میں بھارت پاکستان کے ساتھ کھیلتا ہی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے خلاف ایک دوسرے کے ملک میں نہیں کھیلیں گے اور نہ ہی تیسرے ملک میں تو پھر دنیا کی کس زمین پر کھیلیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp