حکومت، فوج کا کام نہیں، اسکولوں سے زیادہ مدرسے بنے: آرمی چیف


کوئٹہ (رائٹرز؍این این آئی ) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ حکومت کرنا فوج کا کام نہیں، فوج سیاستدان سب نے غلطیاں کیں، اب وقت آگیاہے کہ سب اپنا کام کریں، جمہورت پسند ہوں اور ووٹ کی طاقت اہم ہے، پاکستان کی ترقی کے لئے میرٹ کی بالادستی، تعلیم، انتظامی امور میں بہتری کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ اسکولوں سے زیادہ مدارس بنے، ملک بھر میں پھیلے مدارس زیادہ تر دینی تعلیم دے رہے ہیں تاہم اب اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے، ملک میں مدارس کی تعلیم ناکافی ہے کیونکہ یہاں جدید دور کے لحاظ سے طلبا کی تربیت نہیں ہوپارہی ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ وہ مدارس کے خلاف نہیں لیکن ہم مدارس کا اصل مقصد بھول چکے ہیں، حال ہی میں انہیں بتایا گیا ہے کہ ایک مکتبہ فکر کے مدارس میں 25لاکھ طلبا زیرتعلیم ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ تو وہ کیا بنیں گے، یہاں سے نکلنے والے کیا مولوی بنیں گے یا دہشت گرد؟ انہوں نے مزید کہا کہ اتنی مساجد نہیں جتنے مدارس ہیں اور یہ بھی ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مدارس کے طلبا کی تعداد کو روزگار کی فراہمی کے لئے مساجد تعمیر کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان طلبا کو جدید تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ناقص تعلیم خصوصی طور پر مدارس قوم کو پیچھے لے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں وائس آف بلوچستان کے زیراہتمام بلوچستان کے نوجوانوں میں افرادی قوت کی بہتری کے حوالے سے منعقدہ انٹرنیشنل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ آرمی چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان صرف جمہوری عمل کے ذریعے ہی ترقی کرسکتا ہے میں جمہوریت پسند انسان ہوں لیکن جمہوریت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کے بعد ان کی خدمت کرنے کے بجائے اپنے مفاد کو ترجیح دیں۔

انہوں نے کہاکہ سیاستدان کے پاس عوام کے ووٹوں کی طاقت ہوتی ہے جو کہ کسی بھی طاقت سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین زرخیز ہے یہاں کے نوجوانوںمیں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، صوبے کے نوجوانوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اپنی ترجیحات کو طویل المدت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طریقے سے قومی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کی اہم وجہ یہاں معیاری تعلیم کا فقدان ہے، 1960کی دہائی میں کوئٹہ میں پاکستان کے بہترین اسکول ہوا کرتے تھے لیکن یکایک 10ہزار اساتذہ جب یہاں سے گئے تو تعلیمی معیاری خراب ہوا، گزشتہ 40 برسوں میں اسکولوں سے زیادہ مدرسے تعمیر ہوئے یہاں مدرسوں میں صرف دینی تعلیم دی جارہی ہے جس کی وجہ سے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنیوالے طلباء دوسرے بچوں کی نسبت پیچھے رہ جاتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہیں کرپاتے۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان کی مخدوش صورتحا ل اور افغانستان کی جنگ نے ہمیں بری طرح متاثر کیا ہے بلوچستان کی ترقی میں بھی امن وامان رکاوٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اچھے بیورکریٹس کی کمی ہوتی جارہی ہے کوئی بھی بلوچستان آکر فرائض سرانجام نہیں دینا چاہتا سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کوتجویز دی تھی کہ بلوچستان اچھے بیوروکریٹس بجھوائیں لیکن بلوچستان سے ہی تعلق رکھنے والے افراد یہاں آکر کام نہیں کرنا چاہتے اگر ہم نے نوجوان نسل میں سے بہترین بیوروکریٹس نہیں بنائے تو مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان بلوچستان کے بغیر ادھورا ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، پاک فوج نے بلوچستان میں 6کیڈٹ کالج تعمیرکیے ہیں جبکہ مزید تین کیڈٹ کالج بنائے جائینگے، نسٹ کوئٹہ کے لئے زمین مختص کرلی گئی ہے جبکہ استحکام اگلے سال شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ٹیکنیکل تعلیم کا انسٹیٹیوٹ بھی تعمیر کیا جائے گا جبکہ پاک فوج کی جانب سے تربت کو ایم آر آئی مشین بھی فراہم کی جائے گی، ایک وقت تھا جب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے گنے چنے افسران فوج میں ہوتے تھے لیکن آج میں فخر سے کہتاہوں کہ بلوچستان کے 600 افسران، 20ہزار سے زائد اہلکار اور 232 کیڈٹس اس وقت پاک فوج میں فرائض سرانجا م دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج میں میرٹ کا خصوصی خیال رکھا جاتاہے یہی وجہ ہے کہ میں عام شخص سے جنرل بنا اور پاک فوج کی کمان کررہاہوں، انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہمیں ملک کے ہر ادارے میں میرٹ کی بالادستی لانی ہوگی کیونکہ اسی سے ترقی ممکن ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا کو بھی بلوچستان کو مزید کوریج دینی چاہیے پاکستان میں 93فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑتاہے جبکہ ٹیکس کلیکشن بھی انتہائی کم ہے، انہوں نے کہا کہ ہر سال 32بلین ڈالر خرچکیے بغیر ضائع ہوجاتے ہیں ان معاملات پر ہمیں توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفوری حیدری، وفاقی وزراء میر حاصل بزنجو، میر جام کمال، اراکین قومی اسمبلی سردار کمال بنگلزئی، جہانگیر خان ترین، سینیٹر آغا شاہزیب درانی، صوبائی وزراء اور دیگر رہنماؤں سمیت طلباء وطالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بشکریہ روزنامہ جنگ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).