قابل اعتراض تصویریں اور کماد کے کھیت


 

کراچی کی  بچی نے اپنی بہن قتل کر دی۔ وجہ یہ بتائی کہ مقتول بہن کے پاس چھوٹی بہن کی قابل اعتراض تصویریں تھیں۔ یہ سوال پوچھنا باقی ہے کہ بہن بلیک میلنگ سے کیا حاصل کرنا چاہتی تھی۔ نیز یہ کہ اس سارے منظر میں لڑکے کس لئے شامل ہوئے؟

اس سوال پر کان اتنے زیادہ کھڑے ہو جاتے ہیں کہ انہیں باقاعدہ ہاتھوں سے پکڑ کر بٹھانا پڑتا ہے۔ آپ نے بھی دیکھا ہو گا کہ اول تو ڈیٹ کا نام کوئی لے نہیں سکتا اور بھولے سے کوئی نام لے ہی بیٹھے تو لوگ اپنے دونوں کانوں کو پکڑ کر توبہ کا ورد کرتے ہیں تاکہ لفظ ڈیٹ سن کر انہیں جو گناہ ملا ہے اس کی اسی لمحے معافی مانگ لیں۔ ویسے ہمارے ہاں ڈیٹ کا جو مطلب سمجھا جاتا ہے اس کے تحت تو یہ پورا عمل بنتا بھی ہے۔

کئی ایسے معاشرے بھی ہیں جہاں ڈیٹ پر کان اتنے کھڑے نہیں ہوتے۔ وہاں یہ عام سی بات ہے۔ وہاں ڈیٹ صرف خواہش بن کر دل میں نہیں رہتی بلکہ اس خواہش کو اسی زندگی میں اور خاص طور پر جوانی کی اوائل میں ہی پورا کر لیا جاتا ہے۔ اور پھر آپ جب تک اپنی زندگی میں باقاعدہ سیٹل نہیں ہو جاتے ڈیٹ جاری رہتی ہے۔ چھپانے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ آپ کا ذاتی معاملہ ہے اور پھر آپ عورت ہیں ہیں یا مرد، دونوں کے لیے بات برابر ہے۔ سیٹل ہونے سے یاد آیا کہ وہ لوگ، یعنی مردوں سمیت، ایک خاص عمر میں، سیٹل بہر حال ہو ہی جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں مردوں کی ایک بھاری اکثریت ساری زندگی سیٹل نہیں ہو پاتی اور ڈیٹ ہی کی تاک میں رہتے ہیں۔ پاکستان اور یورپ دونوں جگہوں پر باقاعدہ زندگی گذارنے کے تجربے کے بعد میرا یہ ذاتی مشاہدہ ہے کہ ایکسٹرا میریٹل ریلیشنشپ یعنی شادی کے ساتھ ساتھ لوو افئیرز کی جو عیاشی پاکستانی مردوں کو حاصل ہے یورپ والے اس کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔

بہرحال موضوع پر واپس آتے ہیں۔ تقریبا ہر دوسری چیز کی طرح ڈیٹ کی بھی کچھ خوبیاں ہوتی ہیں اور کچھ مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ انہی خوبیوں اور خامیوں پر وہ لوگ بات بھی کرتے رہتے ہیں تاکہ اس کے مضر اثرات کو کم کیا جا سکے۔ ایسے معاشروں کے لوگ ڈیٹ کے سلسلے میں دلچسپ باتیں بھی سوچتے اور لکھتے رہتے ہیں۔ اس سے لوگوں کی رہنمائی بھی ہو جاتی ہے اور کسی حد تک میڈیا کا پاپی پیٹ بھی بھرتا رہتا ہے۔

میں وضاحت کرتا چلوں کہ ان معاشروں میں اور ہم میں بنیادی فرق تو ڈیٹ کے جائز یا ناجائز ہونے کا ہے۔ ورنہ ڈیٹ ہوتی تو ہر جگہ ہی ہے۔ لیکن اس چھپانے کی مجبوری سے ڈیٹ کی ساری ہیئت اور سارا ماحول ہی بدل جاتا ہے۔ مثلا جہاں یہ جائز یا تقریبا جائز ہے وہاں ڈیٹ کا سلسلہ عام طور پر ریسٹورنٹ یا کافی ہاؤس سے شروع ہوتا ہے اور فطری نتائج کے کو فالو کرتے ہوئے وہیں ختم ہو سکتا ہے یا کسی زیادہ پرائیویٹ جگہ تک جا سکتا ہے۔ لیکن جہاں اس پر سخت پابندی ہے وہاں یہ کماد یا جھاڑیوں کے درمیان سے شروع ہوتا اور وہیں ختم ہو جاتا ہے۔ ہمارے ایک دوست اس کو ہم بستری کے وزن پر ہم کمادی کہتے ہیں۔

خیر ہم بات کر رہے تھے پہلی ڈیٹ اور اس کے سلسلے میں عام طور پر دی جانے والی رہنمائی کی۔ گارڈین اخبار نے ایک بلاگ شائع کیا اور اس میں سترہ سوال دیے کہ جن پر پہلی ڈیٹ کے دوران میں بات ہو سکتی ہے تاکہ دونوں فریق ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور مستقبل قریب کے لئے کسی فیصلے پر پہنچ سکیں۔ وہ سترہ سوالات ہمارے لیے کوئی خاص دلچسپی کے حامل نہیں ہیں۔ ہاں البتہ پاکستانی لڑکیوں کے لیے کچھ اور باتیں زیادہ دلچسپ اور اہم ہو سکتی ہیں۔

سب سے پہلی بات لڑکیوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستانی لڑکے کے لیے ڈیٹ ایک گیم سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اور اگر ایک گیم سے زیادہ کچھ ہے تو وہ فتح کا احساس ہے۔ یعنی ہم پاکستان لڑکے برابری کی بنیاد پر لڑکی سے دوستی اور محبت نہیں کرتے بلکہ لڑکی “پھنساتے” ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ آج کل کالج یا یونیورسٹی کے لڑکے عام زبان میں لوو افیر کرنے کو کہتے ہیں کہ “بچی ڈاؤن” کی ہے۔ لہذہ اگر کوئی لڑکا ایک سے زیادہ لڑکیاں “پھنسانے” کی کوشش میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کے دوست کہیں گے کہ فلاں لڑکے نے “بڑی بچیاں ڈاؤن” کی ہوئی ہیں۔ یہ اہم بات ہے اور اس حقیقت سے ہماری بچیوں کو واقف ہونا چاہیے۔

لیکن صرف یہی بات ٹھیک نہیں۔ پاکستان میں معقول لڑکوں کی تعداد بھی کافی ہے۔ جو حقیقتا عزت دیتے ہیں اور قابل اعتبار ہوتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ آپ کیسے جان پائیں گے کہ کون سا لڑکا معقول ہے اور اس کی پرپوزل برابری، حقیقی جذبات اور باہمی احترام پر مبنی ہے یا کون سا لڑکا معقول نہیں ہے اور وہ لڑکی کو ایک جنسی سمبل سمجھ کر صرف “ڈاؤن” کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تو ملین ڈالر سوال یہ رہا! کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے آپ لڑکے سے پوچھیں کہ کیا اس کی بہن کو بھی اس کی طرف سے ڈیٹ کرنے کی اجازت ہے۔ کیونکہ اگر وہ سمجھتا ہے کہ اس کی بہن ڈیٹ کرے گی تو اس کی یا اس کی بہن کی بے عزتی ہو جائے گی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ رانگ نمبر ہے اور آپ کی بھی بے عزتی کر رہا ہے، آپ کو صرف “ڈاؤن” کر رہا ہے۔ وہ اپنے اور اپنی بہن کے لیے دوہرے معیار رکھتا ہے۔ اس کی تربیت میں اچھی خاصی کمی رہ گئی ہے اور ایسا لڑکا دوستی اور اعتبار کے قابل ہر گز نہیں ہے۔

اگر وہ کہتا ہے کہ اس کی بہن کو بھی ڈیٹ کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا خود اسے ہے تو پھر وہ ایک معقول آدمی ہونے کا ایک ٹیسٹ پاس کر گیا ہے۔ کیا وہ اس سوال کا جواب دینے میں سچ بول رہا ہے یا نہیں اس بات کو آپ نے خود ٹیسٹ کرنا ہے۔ صورت حال کے مطابق کچھ ذیلی سوالات بھی پوچھے جا سکتے ہیں۔ وہ سوالات کیس ٹو کیس مختلف ہوں گے لہذا آپ نے خود ہی ان سوالوں کے بارے میں سوچنا ہے۔

ظاہر ہے کہ یہ ساری بحث صرف اس مراعات یافتہ طبقے کی لیے ہے جنہیں کسی معقول جگہ پر بیٹھنے اور بات چیت کرنے کے مواقع میسر ہیں۔ باقی رہے ہم کمادی کے درجے میں قید غریب طبقات، ہمارے لئے یہ ساری بحث بیکار ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik