لڑکیو محبت کرو مگر آنکھیں کھول کر


کچھ برس پہلے کراچی کی لڑکی علوینہ کے اپنی ہی بہن کے قتل کے اعتراف نے مجھے کئی دن بے چین رکھا۔ بار بار اس کا بیان سنا۔ ہر میڈیا ہاؤس کی رپورٹ کی ہوئی خبر پڑھی۔ کچھ دیر تک تو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا لکھوں، کیا کہوں اور کیسے افسوس کروں۔ یہ واقعہ ہی اتنا افسوسناک ہے۔ علینہ کے پاس علوینہ کی کوئی ویڈیو تھی جس کی بنیاد پر وہ اسے بلیک میل کر رہی تھی۔ ایک لڑکا احسن بھی اس سارے قصے میں شامل ہے۔ ایس ایس پی کورنگی نومان صدیقی اور میڈیا نے سارا معاملہ موبائل کے غلط استعمال پر ڈالا لیکن کیا صرف موبائل فون ہی اس سارے قصے میں قصوروار ہے؟

ان دونوں بہنوں کی کہانی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہماری نوجوان نسل جس راہ پر چل رہی ہے وہاں ان کے لیے تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ جنسی تعلیم کا فقدان، ماں باپ اور بچوں کے درمیان موجود کمیونیکیشن گیپ، بے جا پابندیاں اور دیگر بہت سے عوامل کی وجہ سے ہم لوگ محبت کو ہوس کا کھیل بنا چکے ہیں۔ اور ہماری یہ نسل اس ہوس کی آگ میں جلتی چلی جا رہی ہے۔

مرد اور عورت کےدرمیان فطری کشش ہوتی ہے۔ بچے جب بلوغت میں قدم رکھتے ہیں تو انہیں نہیں پتا ہوتا کہ ان کی طرف بڑھنے والے قدم کس مقصد سے ان کی طرف آ رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ کلچر عام ہے لیکن یہ سب چھپ چھپا کر کیا جاتا ہے۔ مغرب والے اس معاملے میں ہم سے زیادہ اخلاق یافتہ ہیں۔ وہ اس رشتے کو بھی شادی کی طرح مضبوط سمجھتے ہیں اور سب کے سامنے قبول کرتے ہیں۔ جبکہ ہمارے ہاں یہ رشتے ”میرا بھائی آ گیا ہے۔ بائے“، ”کب ملو گی“ اور ”میں گھر پر اکیلی ہوں، کال کر لو“، کے گرد ہی گھومتے رہتے ہیں۔

ایک ایسا معاشرہ جہاں خونی رشتوں کو بھی ختم ہونے میں دو پل نہیں لگتے وہاں بنا دیکھے اور ملے ”آئی لو یو“ کہہ کر بنائے گئے رشتے کتنا عرصہ چلیں گے؟ اور پیار بھی کیسا جو ایک انجان نمبر کے میسج سے شروع ہوا اور میسجز کے ذریعے ہی پروان چڑھتا رہا؟

شادی سے پہلے ملنا، حتیٰ کہ نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے ملنا بھی ہمارے ہاں معیوب تصور کیا جاتا ہے۔ صرف شکل دیکھ کر آپ کیسے کسی کو اپنی زندگی کا ساتھی بنا سکتے ہیں یا اس کے ساتھ ایک محبت بھرا رشتہ قائم کر سکتے ہیں؟ محبت ہمارے معاشرے میں نہایت معیوب سمجھی جاتی ہے۔ دو لوگ محبت کر کے شادی کریں تو ان کا قتل کرنا غیرت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
علوینہ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ”وہ ہمارے گھر بھی آیا، مجھے پیار کیا اور میرا ریپ بھی کیا“۔ وہ اپنے بیان میں کتنی سچی اور کتنی جھوٹی ہے۔ یہ الگ بات ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل پیار کرنے سے کیا مراد سمجھتی ہے؟

کوئی آپ کے ہونٹوں پر آپ کو بوسہ دے۔ کیا یہ پیار ہے؟ کوئی آپ کے جسم کو چھوئے۔ کیا یہ پیار ہے؟ کوئی آپ کے جسم سے اپنی ہوس پوری کرے۔ کیا یہ پیار ہے؟ نہیں، پیار کا تعلق جسم سے زیادہ روح سے ہے۔ ایک انسان کے چھونے کے طریقے میں ذرا سی تبدیلی پیار کو ہوس بنا سکتی ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جپ آپ کا ساتھی آپ کو نہیں چھو رہا وہ آپ سے پیار نہیں کر رہا؟ پیار، ریپ اور باہمی اجازت سے کی گئی سیکس میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ہمیں ان سب موضوعات پر بات کرنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی اپنی ہی بہن کو یوں قتل نہ کرے۔

میں اس بلاگ کے ذریعے تمام لڑکیوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ سب بہت خوبصورت ہیں۔ آپ کا جسم، رنگ، روپ، قد، ناک، گردن، ہاتھ، پاؤں کیسے بھی ہیں وہ آپ کی پہچان ہیں۔ آپ کی پہچان صرف آپ کے جسمانی خدوخال نہیں بلکہ آپ کی ذہانت اور شخصیت بھی ہے۔ آپ اپنی ذات میں منفرد اور انمول ہیں۔ سب سے پہلے اپنے آپ سے محبت کریں۔ جو شخص آپ کو آپ کی ذات کی خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول نہیں کرتا وہ آپ سے سچی محبت کا دعوے دار کیسے ہو سکتا ہے؟

جو آدمی آپ سے جنس کے متعلق گفتگو صرف لذت کے لیے کرے، آپ کے جسم کے مختلف حصوں کی تصاویر مانگے اور آپ پر بے جا پابندیاں لگائے اسے چھوڑ دیں۔ اس کی دلچسپی آپ میں صرف آپ کے جسم تک محدود ہے۔ جسم کی کشش بس چند روزہ ہوتی ہے۔ جب وہ آپ کا جسم پا لے گا تب آپ کو چھوڑ جائے گا۔

جو آدمی آپ کی ذات میں خامیاں ڈھونڈے اور آپ کو اپنے سے کمتر محسوس کروائے وہ بھی آپ سے محبت نہیں کرتا۔ جس آدمی کو آپ سے واقعی محبت ہوگی وہ آپ کی عزت کرے گا اور آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے اور ایک بہتر انسان بننے میں مدد دے گا نہ کہ مختلف پابندیاں لگا کر آپ کا راستہ روکے گا۔

یاد رکھیں کہ آپ کی طرف ہر عمر میں بہت سے مرد بڑھیں گے۔ لازمی نہیں ہے کہ آپ میں دلچسپی لینے والا ہر آدمی آپ سے متاثر ہو کر آپ میں دلچسپی لے رہا ہو۔ ان آدمیوں کی زیادہ تر تعداد کی آپ میں دلچسپی کی وجہ آپ کا عورت ہونا ہوگا۔ اپنے آپ کو کسی بھی مرد کی جھولی میں نہ گرائیں بلکہ اس شخص کا انتظار کریں جو آپ کے پاس صرف آپ کے لیے آئے۔ تب تک اپنی زندگی سے لطف اٹھائیں۔

محبت کرنا اور کسی کا محبوب ہونا ایک بہت خوبصورت عمل ہے۔ اس کی خوبصورتی وہی محسوس کر سکتے ہیں جنہیں کبھی کسی سے محبت ہوئی ہو یا ان سے کسی نے محبت کی ہو۔ محبت کریں مگر آنکھیں کھول کر کریں۔ آپ منفرد ہیں اور اپنی ذات میں مکمل ہیں۔ آپ کو کوئی مرد اپنی ذات مکمل کرنے کے لیے نہیں چاہیے بلکہ آپ کے ساتھ چلنے کے لیے چاہئیے۔ ساتھ چلنے والے راستے کے ساتھی ہوتے ہیں۔ یہ ساتھی اچھے ہوں تو سفر کا مزہ بھی آتا ہے ورنہ یہ سفر ایک مصیبت بن جاتا ہے۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ اس دنیا میں آپ کے سب سے بڑے مخلص آپ کے گھر والے ہیں۔ باقی سب ان کے بعد آتے ہیں۔ کبھی بھی کسی باہر والے کی باتوں میں آ کر اپنے گھر والوں کو دھوکہ نہ دیں۔ اگر کوئی آپ کو آپ کے گھر والوں کے خلاف بھڑکا رہا ہے وہ آپ کا مخلص کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر آپ کسی آدمی کو اپنا چاہتی ہیں تو دیکھیں وہ اپنی گھر کی عورتوں کا ذکر کس طرح کرتا ہے۔ اگر وہ ان کی عزت کرتا ہے تو وہ آپ کی بھی عزت کرے گا اور آپ کے ساتھ مخلص رہے گا۔ اگر وہ ان کی عزت نہیں کرتا اور ان پر اپنے کردار کی خامیاں چھپانے کے لیے پابندیاں لگاتا ہے تو وہ آپ کے ساتھ بھی یہی سلوک کرے گا۔

محبت کرنا آپ کا حق ہے لیکن اس محبت کے سفر میں اپنی نظریں کھلی رکھیں۔ اگر کوئی محبت آپ کی زندگی کو خوشگوار نہیں بنا رہی تو اسے چھوڑ دیں۔ یہ زندگی اتنی غیر اہم نہیں ہے کہ اسے کسی ایسے انسان کے پیچھے ضائع کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).