مرد اپنا خیال نہیں رکھتا


۔”بہت بار سنا، بہت بار پڑھا “عورت اپنا خیال نہیں رکھتی

۔”شکوہ یہ ہے کہ “مرد اپنا خیال نہیں رکھتا “

وہ ساری تاویلا ت جو مرد حضرا ت پیش کرتے ہیں جن کی رو سے ان کا دل گھر اور بیوی سے اچاٹ ہو جاتا ہے، کبھی کسی نے سوچا کہ عورت کے جوتے پہن کر دیکھا جائے کہ اسے گھر میں مختصر لباس میں ملبوس وہ شخص کیسا لگتا ہے جس کے شکم نے کشش ثقل۔ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ کیا عورت کی حس جمال نہیں ہوتی۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ عورت سے ہر وقت مناسب حلیے میں رہنے کا مطالبہ کرنے والوں کا اپنا گیٹ اپ اکثر قابل ذکر نہیں ہوتا

جتنا عورت پر لازم ہے کہ اپنی فٹنس کا خیال رکھے اتنا ہی مرد پر بھی لازم ہے کہ اپنی بیوی کی لئے خود کو اس طرح پیش کرے کہ جیسا تقاضہ وو خود کرتا ہے۔

اکثر خواتین اپنی طرف ھونے والی پیش قدمی کو نظر انداز کر دیتی ہیں کیونکہ وہ اپنی تمام خواھشات کو اپنے شوہر کے لنے سنبھال کر رکھتی ھیں، بیوی کو اس کا پورا صلہ اسی وقت مل سکتا ہے جب شوہر اس کو اپنی توجہ دے اوراس کی بھر پور حوصلہ افزائی کرے۔ شوہر کو پتا ہونا چاہینے کہ اسے اگر اپنی بیوی کی دل میں اترنا ہے تو اس کا طریقہ ہے اس کی تعریف کرنا۔ جب آپ بیوی کے ہر کام میں سے عیب نکال سکتے ہیں تو اس کے اچھے کاموں کو سراہنے سے آپ کی مردانگی پر کوئی حرف نہیں ائے گا۔

مرد حضرات کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ سوچیں کہ وہ اپنی بیوی کے شکر گزار ہوں جو ان کے، ان کے گھر کے اور ان کے خاندان کے لئے اپنے وجود سے پہلو تہی کرتی ہے، اس کے ممنون ہوں نہ کہ اس کی محنت پر یہ کہہ کر پانی پھیر دیں کہ وہ اپنا خیال نہیں رکھتی، وہ آپ کا خیال رکھ رہی ہے، آپ اس کا خیال رکھیں۔

یقین مانیں عورت بڑی نفیس طبع واقع ہوئی ہے اور جتنا اس کا برا حلیہ آپ کی طبع کرخت پر گراں گزرتا ہے، اتنا ہی اس کی طبع نازک پر آپ کا گھریلو گیٹ اپ جو یہاں قابل بیان نہیں، اثر انداز ہوتا ہے۔

بقول مشتاق احمد یوسفی مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی تو بصد احترام عرض یہ ہے کہ عورت کی پسند کو بھی براے مہربانی دیوار چین نہ سمجھا جاے جس پر سے موٹے مرد ہنستے مسکراتے اچھلتے کودتے گزر جاتے ہیں

ایک اور مشورہ عورتوں کو عطا ہوتا ہے کہ جتنی ان کی زبان چلتی ہے اتنے ان کے پاوں چلیں تو ان کا وزن کم ہو جاے، گستاخی معاف اگر مذکورہ مقولہ مردوں پر لاگو کیا جاے تو ان کے بھی وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکتی ہے۔

مردوں کے دل میں اترنے کا جو فارمولا جہاں دیدہ خواتین نے سینہ بہ سینہ منتقل کیا ہے اس کا تعلق بھی لذیذ کھانے سے جڑتا ہے جس کا استعمال تو خوشی خوشی کیا جاتا ہے لیکن کچھ ہی عرصے میں اس کا بصری اثر ظاہر ہونے لگتا ہے جو اتنا خوش کن نہیں ہوتا۔اگر چھٹی کا دن اور روز مرہ دنوں کا کچھ حصّہ فیملی پلے ٹائم رکھ لیا جاۓ تو بچے اور ماں باپ ایک دوسرے کی ساتھ صحت مند کوالٹی ٹائم گزار سکتے ہیں۔جو وقت مرد حضرات ٹی وی کے سا منے گزار دیتے ہیں ذرا تھوڑی سی ہمّت کریں اور اپنی فیملی کے ساتھ کسی نزدیکی پارک میں جائیں اور دیکھیں جسم اور ذھن پر کتنا اچھا اثر پڑتا ہے۔

شومئی قسمت ہمارا معاشرتی میل جول بھی فوڈ اورینٹڈ ہوتا ہے اگر ہم رات کے بھا ری بھر کم اور مرغن ڈنر کا انتظام کرنے کی بجا ے کوئی پکنک کر لیں تو ہماری خاص طور پر مردوں کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔

مشتاق احمد یوسفی ایک اور جگہ رقم طراز ہیں “بعض مردوں کو عشق میں محض اس لئے صدمے اور ذلتیں اٹھانی پڑتی ہیں کہ محبّت اندھی ہوتی کا مطلب وہ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ شائد عورت بھی اندھی ہوتی ہے “۔ یوسفی صاحب تو پیرومرشد ہیں اب ان کی بات کے۔ بعد تو کچھ کہنا بیکار ہے لہذا تھوڑے کہے کو بہت سمجھا جاۓ تو عین نوازش ہو گی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).