لمبوترا مہمان اومُوامُوا سیارچہ ہے یا خلائی مخلوق کا خلائی جہاز؟


سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ستاروں کے درمیان واقع خلا سے نظامِ شمسی میں داخل ہونے والا سیارچہ ’خلائی مخلوق کا خلائی جہاز‘ ہو سکتا ہے۔

ابتدا میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ سگار سے مشابہت رکھنے والی یہ شے نظامِ شمسی سے باہر کسی اور ستارے کے نظام سے آنے والا سیارچہ ہے۔

تاہم خلائی مخلوق کی تلاش کے حوالے سے کام کرنے والے سائنسدانوں نے شک کا اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ خلائی مخلوق کا ’خلائی جہاز‘ ہو۔

یہ بھی پڑھیے

نظامِ شمسی میں ایک لمبوترا مہمان سیارچہ

’دوسرے نظام شمسی سے آنے والا دمدار ستارہ نہیں سیارچہ تھا‘

زمین کے قریب سے گزرنے والا سب سے بڑا سیارچہ

خلائی مخلوق کی تلاش کرنے والی تنظیم سیٹی نے اپنی طاقتور ترین ٹیلی سکوپ اس خلائی شے کی جانب کی ہے تاکہ اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔

ماہرینِ فلکیات نے اس شے کو ‘اومُوامُوا’ کا نام دیا ہے۔ اب تک کے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ چوڑائی کے مقابلے پر اس کی لمبائی کم از کم دس گنا زیادہ ہے۔ یہ شرح نظامِ شمسی کے اب تک دریافت شدہ کسی بھی جسم کے مقابلے پر زیادہ ہے۔

اس سیارچے کو 19 اکتوبر کو دریافت کیا گیا تھا اور اس کی رفتار اور زاویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نظامِ شمسی سے باہر کسی اور ستارے کے نظام سے آیا ہے۔

سائنسدانوں نے اس کے بارے میں پہلا کہا تھا کہ یہ ایک سیارچہ ہے۔ لیکن اس کی عجیب خصوصیات کے باعث اب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر ایسا بنایا گیا ہو۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ شے سگار سے مشابہت رکھتی ہے۔ اس کی چوڑائی کے مقابلے میں اس کی لمبائی کم از کم دس گنا ہے اور سیارچے اس شکل میں نہیں ہوتے۔

چند تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ‘اومُوامُوا’ کی شکل دور سفر کرنے والے خلائی جہاز کے لیے موزوں ہے۔

‘اومُوامُوا’ کائنات میں 196 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔

تاہم سیٹی کے پراجیکٹ ’بریک تھرو لسن‘ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے ریسرچرز کا کہنا تھا کہ ‘اومُوامُوا’ کوئی خلائی جہاز ہو سکتا ہے۔ لیکن زیادہ امکان یہ ہے کہ حہ ایک قدرتی طور پر بننے والا سیارچہ ہے۔ تاہم یہ سیارچہ کس چیز سے بنا ہوا ہے اس پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔ بریک تھرو لسن ‘اومُوامُوا’ کے بارے میں ممید تحقیق کرے گا۔‘

پریک تھرو لسن کی ٹیم ویسٹ ورجینیا میں واقع گرین بینک ریڈیو ٹیلی سکوپ کے ذریعے ‘اومُوامُوا’ کا مطالعہ کرے گا

’12 دسمبر سے برطانیہ کے مقامی وقت شام آٹھ بجے یہ ریڈیو ٹیلی سکوپ ‘اومُوامُوا’ کو سننے کی کوشش کرے گا۔‘

بریک تھرو لسن زمین کے قریب دس لاکھ ستاروں اور ایک سو قریبی کہکشاؤں کا مشاہدہ کرے گی تاکہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے بارے میں معلوم کر سکے۔

سیٹی نے 60 کی دہائی سے 98 پراجیکٹ کیے ہیں اور کسی بھی پراجیکٹ میں خلائی مخلوق کی موجودگی کے بارے میں ٹھوس شواہد نہیں مل سکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp