عمراں خان اہل، جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کا فیصلہ


سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواستوں پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اہل اور پاکستان تحریک انصاف کے سیکٹری جنرل جہانگیر ترین کو  نااہل قرار دے دیا ہے.

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف پر غیرملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تاہم درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی گذشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے۔

عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کو ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

کمرہ عدالت میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 250 صفحات پر مبنی فیصلے کی ڈرافٹنگ کے ایک صفحے میں غلطی تھی جس کی وجہ سے پورے فیصلے کو دوبارہ پڑھنا پڑا جس پر عدالت نے معذرت چاہی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے۔ تفصیلی فیصلی بعد میں جاری کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے دو نومبر 2016 کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ مقدمہ 405 روز تک جاری رہا، اس دوران 50 سماعتیں ہوئیں، عدالتی کارروائی 1010 گھنٹے پر محیط رہی۔ سات ہزار دستاویزات پیش کی گئیں۔ سماعت 14 نومبر کو مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا. کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔

اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری، جہانگیر ترین کی سکندر مہمند جبکہ حنیف عباسی کی وکیل اکرم شیخ کر رہے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).