سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک کی تاریخ


سپریم کورٹ

اٹھائیس نومبر انیس سو ترانوے کو پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر جمی ہوئی تھیں جب ملک کی سب سے بڑی عدالت کا ‘فل’ بینچ اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کے مقدموں کی سماعت کر رہا تھا۔

سماعت اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ آج عدالت اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والی ہے۔

عدالت میں موجود وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کمرہ عدالت سے باہر جانے کی اجازت چاہی۔ جب عدالت نےخواجہ آصف کو عدالت سے جانے کی اجازت دی تو چند لمحوں بعد سپریم کورٹ کی راہداریوں سے شور بلند ہونا شروع ہوا۔

ایسے لگا کہ کچھ لوگ عدالت کی عمارت کے اندر نعرے بازی کر رہے ہیں اور جلد ہی یہ آوازیں کورٹ نمبر ایک کے قریب تر آگئیں۔ کمرہ نمبر ایک میں موجود حاضرین جو ایک سنجیدہ ماحول میں عدالت کی کارروائی میں منہمک تھے شور سن کر اضطراب کا شکار ہو گئے۔

سپریم کورٹ

یک لخت دو صحافی، زاہد حسین اور فخر الرحمان کمرہ عدالت نمبر ایک میں داخل ہوئے۔ فخرالرحمان نے بلند آواز میں کہا ‘مائی لارڈ وہ آ رہے ہیں۔’

اس پر بینچ کے سربراہ سجاد علی شاہ نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے وکیل ایس ایم ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘تھینک یو شاہ صاحب اور عدالت برخاست ہوگئی۔ ‘

ججوں کے عدالت سے نکلنے کے چند منٹوں میں سینیٹر سیف الرحمن کی قیادت میں ایک مشتعل ہجوم عدالت میں داخل ہوگیا اور سپریم کورٹ کے مخصوص ججوں کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔

راولپنڈی سے مسلم لیگ کے ایم پی اے سردار نسیم نے فخر الرحمان پر حملہ کر دیا جن کی مداخلت سے مسلم لیگی ’غنڈوں‘ کے ہاتھ ججوں کے گریبان تک نہیں پہنچ سکے تھے۔

نواز شریف

اس وقت روزنامہ ڈان کےصحافی فراز ہاشمی کی مداخلت سے فخر الرحمان کی پٹائی تو بند ہوگئی لیکن نہ سجاد علی شاہ وہ فیصلہ سنا سکے جو وہ کچھ لوگوں کےخیال میں وہ لکھ کر ساتھ لائے ہوئے تھے۔

اس کے بعد سپریم کورٹ کی عمارت میں دو متوازی عدالتیں لگیں اور عدالت کے باہر میں فخر الدین جی ابرہیم اور سابق وزیر قانون مرحوم سید اقبال حیدر کو اشک بار دیکھ کر میں اپنے دفتر کی طرف روانہ ہو گیا۔

سپریم کورٹ کا یہی کمرہ عدالت گذشتہ دنوں ایک بار پھر لوگوں سے بھرا ہوا دکھائی دیا تھا جب لوگوں کو انتظار تھا اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فیصلے کا۔

اب آج اسی کمرہ عدالت میں لوگوں کا ہجوم موجود ہے لیکن اس بار فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی نہ اہلی سے متعلق کیس کا آنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp