عمران خان بچ گئے، جہاز کریش ہو گیا


یہ نہایت خوشی کی بات ہے کہ فیصلہ حسب توقع آیا ہے۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ جمعے کا دن حکمرانوں پر بھاری ہوتا ہے۔ نواز شریف بھی جمعے کو نااہل ہوئے تھے۔ لیکن شکر ہے کہ عمران خان حکمران نہیں ہیں۔ وہ بچ گئے لیکن جہانگیر ترین کا مشہور جہاز تاحیات کریش کر گیا۔

بہرحال یہ خوشی کی بات ہے کہ عمران خان تو محفوظ رہے۔ بڑی مصیبت بڑی قربانی مانگتی ہے۔ اس وقت دیکھا جائے تو ملک میں کل ڈھائی بڑے لیڈر ہیں، نواز شریف، عمران خان اور آدھی سیٹ پر بلاول۔ نواز شریف نہ رہے، اگر عمران خان بھی چلے جاتے تو یہ جمہوریت کے لئے بری خبر ہوتی۔ نواز شریف کی جگہ تو ان کے خاندان سے مریم یا شہباز شریف آ جائیں گے۔ عمران خان کی جگہ کون آئے گا؟ کیا شیریں مزاری یا پیر شاہ محمود قریشی کو چیئر پرسن دیکھ کر بھی لوگ تحریک انصاف میں ویسی ہی کشش محسوس کرتے جیسی عمران خان کو دیکھ کر کرتے ہیں؟ سیاستدانوں کے مقدر کے فیصلے بیلٹ باکس میں ہوتے اچھے لگتے ہیں، جج کے ہتھوڑے یا چیف کے ڈنڈے سے نہیں۔

بہرحال یہ خوشی اپنی جگہ، لیکن پریشانی بھی بہت ہے۔ ایک چھوٹی پریشانی تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو مکمل طور پر کلین چٹ نہیں دی۔ نیازی سروسز لمیٹڈ کی آف شور سے تو ان کو بچا لیا ہے، لیکن تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو پچھلے پانچ برس کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کرنے کو کہا ہے۔ فنڈنگ ثابت ہو گئی تو تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے جو ملک کے لئے اچھا نہیں ہو گا۔

لیکن اصل پریشانی یہ ہے کہ اب کہیں جہانگیر ترین سیاست کو خیرباد نہ کہہ دیں۔ اس صورت میں وہ تحریک انصاف سے الگ ہو جائیں گے۔ نتیجہ یہ نکلے گا کہ عمران خان کی نقل و حرکت میں تعطل پیدا ہو گا۔ پختونخوا میں تو ان کے پاس ہیلی کاپٹر کی سہولت دستیاب ہے، باقی ملک میں وہ کیا کریں گے؟ کیا وہ عام انسانوں کی طرح پی آئی اے یا ریل پر سفر کریں گے یا بذریعہ سڑک نیو خان روڈ رنرز یا نیازی کوچ کے ذریعے پشاور سے کراچی جائیں گے؟ الیکشن ائیر میں نقل و حرکت میں اس طرح کا خلل مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔

تحریک انصاف فنڈ ریزنگ میں سب سے اچھی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ پارٹی چندہ جمع کر کے اپنا جہاز خرید لے تاکہ الیکشن مہم پرجوش انداز میں چلتی رہے؟ پارٹی کے پاس اپنا جہاز اور اپنا ہیلی کاپٹر ہونا چاہیے۔ اب خان صاحب لاہور میں ایک اور جلسہ کریں اور عوام کے سامنے یہ تجویز پیش کر کے دیکھیں۔ امید ہے کہ عوام حسب معمول ان کا جی جان سے ساتھ دیں گے۔
15 دسمبر 2017

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar