سنی لیونی کے لیے اجتماعی خودکشی کی دھمکی
آپ نے ایسی خبریں تو پڑھی یا سنی ہوں گی کہ اداکارہ سنی لیونی انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ تلاش کی جانے والی شخصیت ہیں اور وہ جہاں جاتی ہیں لوگوں کا سیلاب امڈ آتا ہے لیکن لوگ سنی لیونی کے لیے اجتماعی خود کشی کریں گے یہ ذرا کچھ نیا نیا سا ہے۔
دراصل بنگلورو میں سنی لیونی نئے سال کے موقع پر’سنی نائٹ‘ کے نام سے ایک شو میں پرفارم کرنے والی ہیں لیکن رکشنا ویدک یوا سینا نام کا ایک گروپ سنی کے اس پروگرام کا سخت خلاف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں سنی کا رقص ان کے کلچر پر ایک حملہ ہے اور اس پروگرام کو منسوخ کیا جائے۔
اس دوران سنی کے خلاف احتجاج ہوا جس میں ان کے پتلے اور ان کی تصویں بھی جلائی گئیں۔
غالباً اس طرح کی تنظیمیں سنی کے ماضی کے سبب اس طرح کی مخالفت کرتی ہیں جو ایک پورن سٹار ہوا کرتی تھیں۔
حالانکہ کبھی سنی کے کسی اشتہار تو کبھی ان کے سٹیج شو کے خلاف وقتاً فوقتاً احتجاج ہوتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی سوا سو کروڑ لوگوں کے اس ملک میں جہاں بچوں کی شادیاں آج بھی اکثر والدین ہی طے کرتے ہیں، جہاں کھلے عام محبت کا اظہار ممنوع تصور کیا جاتا ہے اورجہاں لڑکیوں کے اکیلے گھر سے باہر نکلنے پر والدین کا دل آج بھی خوفزدہ رہتا ہے، سنی لیونی بہت مقبول ہیں۔
یہ بھی پڑیں
٭ ‘پریانکا! ای میلز پڑھنی نہیں تو ڈیلیٹ ہی کر دیں’
٭ ’لوگ موٹی کہتے ہیں تو برا نہیں لگتا‘
پورن ہب ویب سائٹ کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ انڈیا میں پورن مواد دیکھا جاتا ہے۔ تو بھائی یہ کیا دوہرا معیار ہے کہ گڑ کھائیں اور گلگلوں سے پرہیز۔
‘دنگل گرل’ کی حمایت میں کنگنا
دنگل گرل زائرہ وسیم کے ساتھ دلی ممبئی پرواز کے دوران مبینہ بد سلوکی کے بعد سوشل میڈیا ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس واقعہ کی مذمت کی تو کچھ نے زائرہ کی۔
بہرحال بالی وڈ زائرہ کی حمایت میں آگے آیا جن میں سب سے سخت بیان کنگنا رناوت کا تھا۔
کنگنا کا کہنا تھا کہ اگر وہ زائرہ کی جگہ ہوتیں تو اس شخص کی ٹانگ تور دیتیں۔ کنگنا کہتی ہیں کہ یہ کتنی خوفناک بات ہے کہ اس بدتمیزی کے خلاف آواز اٹھانے والی کمسن زائرہ کی تعریف کرنے کے بجائے انھیں ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑیں
٭ زائرہ وسیم کو ہراساں کرنے کے الزام میں ایک شخص گرفتار
٭ دنگل کی گیتا کا دوران پرواز ہراساں کیے جانے کا الزام
کنگنا کو لوگوں پر حیرت ہے اور مجھے کنگنا پر جو شاید بھول گئی ہیں کہ بنگلورو میں پچھلے سال 31 دسمبر کی رات بڑے پیمانے پر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعہ پر وہاں کے ریاستی وزیر نے لڑکیوں کے پہناوے کو قصوروار ٹھرایا تھا۔
بات دراصل یہ ہے کہ جب ریپ یا جنسی زیادتی کی شکار لڑکیوں اور خواتین کو ہی کٹہرے میں کھڑا کیے جانے کا چلن ہو تو پھر تپسی پنو کی اس خواہش کا کیا مول ہے کہ زائرہ کو انصاف ملنا چاہیے۔
رشی کپور پھر میڈیا پر بھڑکے
لگتا ہے کہ اداکار رشی کپور نے لوگو ں اور خاص طور پر میڈیا کے لوگوں کو بے عزت کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔
پہلے تو وہ سوشل میڈیا پر طوفان مچا کر رکھتے تھے لیکن اب وہ یوں بھی لوگوں کے ساتھ دو دو ہاتھ کرنے لگے ہیں۔
اس ہفتے اپنے والد راج کپور پر لکھی گئی کتاب کی رونمائی کی تقریب میں رشی کپور صحافیوں کی موجودگی پرچراغ پا ہوگئے۔
یہ بھی پڑیں
٭ ملکہ شیراوت کو گھر سے نکالا جا سکتا ہے
٭ ’را اور آئی ایس آئی ایجنٹ کی محبت پر مبنی فلم پر پابندی‘
رشی کپور نے صحافیوں سے پوچھا آپ کون لوگ ہیں؟ جواب ملا صحافی تو رشی کپور ’مفت کی دارو‘ بڑ بڑاتے ہوئے خود تو وہاں سے چلے گئے لیکن فوراً ہی اپنے محافطوں کو بھیج کر صحافیوں کو نکال باہر کروا دیا۔
یہ کوئی نئی بات نہیں جب رشی کپور نے اپنا آپا کھویا ہو۔ اس سے پہلے بھی وہ کبھی تصاویر لینے پر تو کبھی سوال کرنے پر صحافیوں کو اپنے عتاب کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).