کرکٹ میں میچ فکسنگ کے لیے کون سے اشارے ہوتے ہیں؟


ایشز اسکینڈل میں بے نقاب ہونے والے بکیز نے فکسنگ کیلیے استعمال کیے جانے والے اشاروں کی پوری کہانی بیان کردی۔

بکی کے بہروپ میں آنے والے برطانوی اخبار ’’دی سن‘‘ کے رپورٹر سے ملاقات میں سوبرز جوبن نے بتایا کہ میچ کا کوئی سیشن، اوور، رن ریٹ،وکٹ یا نتیجہ فکسڈ کرنے کیلیے مخصوص رنگ کی گھڑی کھلاڑی کو دی جاتی ہے،مثال کے طور پر اگر شرٹ سرخ ہے تو گھڑی بھی اسی رنگ کی پہنا دی جائے گی۔ اس کا مطلب ہوگا کہ کھلاڑی فکس کیا جانے والا کام ضرور کرے گا۔

سوبرز نے بتایا کہ آئی پی ایل میں 5پلیئرز پوری آستینوں والی شرٹ پہنیں گے،اس صورت میں بکی کو میدان فکسنگ کا اشارہ دینے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی، پوری آستینوں والے بولرز مخصوص مرحلے، مثال کے طور پر 6، 10،15اور 20ویں اوور میں بولنگ کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بکی کے ساتھ طے شدہ فارمولے پر عمل درآمد کیلیے تیار ہیں، ایک وائیڈ بال، باؤنسر یا گیند پھینکنے سے قبل اچانک رک جانا بھی بولر کا سگنل ہوتا ہے کہ وہ اسپاٹ فکسنگ کیلیے تیار ہے۔

سوبرز نے بتایا کہ کئی بولرز میدان سے دیے جانے والے اشارے طے کرنے میں جھجک کا شکار ہوتے ہیں،وہ طے کرلیتے ہیں کہ میں اوور کی پہلی گیند وائیڈ یا باؤنسر کردوں گا، چند ایک یہ حربہ بھی بتاتے ہیں کہ میں وکٹ کیپر کو کہہ دوں گا کہ وہ تھوڑا آگے آئے یا کپتان سے کہہ کر فیلڈ پوزیشن تبدیل کراؤں گا۔

سوبرز نے اخبار کے رپورٹر کو مزید تفصیلات کے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بیٹسمین اپنے گلوز تبدیل کرنے یا ہیلمٹ اتارکر دوبارہ پہننے یا کبھی بولر کو گیند پھینکنے سے روک کر بکی کو اشارہ دے دیتے ہیں کہ میرے آؤٹ ہونے کا وقت آگیا یا میں پورے اوور میں رن نہیں بناؤں گا یا اتنی ڈاٹ گیندیں کھیلوں گا۔

یاد رہے کہ آئی پی ایل اسکینڈل میں سزا بھگتنے اور تاحیات پابندی کا سامنا کرنے والے بولر سری سانتھ کو گرفتار کرتے ہوئے پولیس نے نشاندہی کی تھی کہ اوور میں رنز فکسڈ کرنے کا بکی کو اشارہ دیتے ہوئے پیسر نے ہاتھ ہلانے کے بعد کلائی میں گھڑی گھمائی اور ایک موقع پر جیب میں تولیہ بھی رکھا،اس فکسنگ کے عوض انھوں نے 50 ہزار روپے وصول کیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).