کیا راہُل گاندھی مودی کے لیے سیاسی خطرہ ہیں؟
انڈیا کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کانگریس اس وقت ایک بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ 132 سال پرانی جماعت کی قیادت بہت غیر محسوس طریقے سے پرانی نسل کے رہنماؤں سے قدرے نوجوان رہنماؤں کے ہاتھوں میں منتقل ہو رہی ہے۔ راہل گاندھی اب پارٹی کے صدر بن چکے ہیں۔ پارٹی کی قیادت باضابطہ طور پر سنبھالنے کے بعد اپنی تقریر میں انھوں نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک کو اکیسویں صدی میں لے کر آئی جبکہ بی جے پی ملک کو دور وسطی میں لے جانا چاہتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ وہ توڑتے ہیں ہم جوڑتے ہیں۔ بی جے پی پورے ملک میں تشدد کی آگ لگا رہی ہے اس پر قابو پانا بہت مشکل ہو گا۔
راہل گاندھی نے گجرات کے انتخابات کے نتائج آنے سے پہلے پارٹی کی قیادت سنبھالی ہے۔ پیر کو گجرات کے نتائج آنے والے ہیں۔ ایگزٹ پولز میں بی جے پی کی جیت کی پیشن گوئیاں کی گئی ہیں ۔ گجرات کا انتخاب وزیراعظم نریندر مودی اور راہل گاندھی دونوں کے سیاسی مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مودی نے ریاست میں خود انتخابی مہم کی قیادت کی تھی۔ یہ پہلا انتخاب ہے جس میں راہل گاندھی نے پوری شدت سے پارٹی کی انتخابی مہم خود چلائی۔
مزید پڑھئیے
مودی اکھلیش اور راہل سے بڑے’یوتھ آئیکون’
میرے پاس موجود معلومات سے مودی خوفزدہ ہیں: راہل
بی جے پی اپنے ہی گڑھ میں کمزور پڑ رہی ہے
گجرات کے انتخاب میں ہارجیت جس کی بھی ہو کم از کم یہ ضرور ہے کہ راہل گاندھی نے تن تنہا مودی اور ان کی پوری انتخابی مشینری کے سامنے ایسا چیلنج پیش کیا کہ آخری وقت تک ان کا اعتماد ڈگمگاتا نظر آیا۔ برسوں میں پہلی بار بی جے پی دفاعی پوزیشن میں نظرآئی۔
راہل کی انتخابی مہم اور بظاہر ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے مودی کے خیمے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ راہل کا پورا انداز بدلا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ان کی سیاست میں رفتہ رفتہ پختگی اور سیاسی سوجھ بوجھ بڑھتی جا رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں پارٹی کا رویہ زیادہ جارحانہ ہو گا ۔
دوسری جانب مودی ہیں جن کی ذاتی مقبولیت برقرار ہے لیکن ان کا سیاسی اثر گھٹ رہا ہے۔ اتر پردیش کے حالیہ بلدیاتی انتـخابات میں بی جے پی کی کارکردگی کافی خراب رہی ہے۔ آئندہ برس راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بھی انتخابات ہونگے۔ یہ ریاستیں گجرات کی طرح بی جے پی یا مودی کامضبوط قلعہ نہیں ہیں۔ مودی کی ساری توجہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات پر مرکوز ہے۔
کانگریس جو ابھی کچھ عرصے پہلے تک ایک کمزور اور منتشر ہوتی ہوئی پارٹی نظر آرہی تھی اب ایک بدلی ہوئی شکل میں سامنے آرہی ہے ۔ ملک کی سیاست جو پچھلے کچھ عرصے سے یکطرفہ ہو کررہ گئی تھی وہ آنے والے دنوں میں حکمراں جماعت کے لیے نئے چیلنج اور مشکلات لے کر آئے گی۔ وزیر اعظم مودی اپنے عروج پر پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔ اب انھیں اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے نئی سوچ اور نئے سیاسی استعارے استمعال کرنے ہوں گے۔ مستقبل کی سیاست ان کے لیے پہلے کی طرح آسان نہیں ہوگی۔
- شیاؤمی: چینی سمارٹ فون کمپنی نے الیکٹرک کار متعارف کروا کر کیسے ٹیسلا اور ایپل دونوں کو ٹکر دی - 29/03/2024
- خسارے میں ڈوبی پاکستان کی قومی ایئرلائن کو ٹھیک کرنے کے بجائے فروخت کیوں کیا جا رہا ہے؟ - 29/03/2024
- غزوہ بدر: دنیا کی فیصلہ کن جنگوں میں شمار ہونے والا معرکہ اسلام کے لیے اتنا اہم کیوں تھا؟ - 29/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).