امریکی محکمۂ دفاع کا ’اڑن طشتریوں پر تحقیقات کے لیے خفیہ منصوبہ‘
ایک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمۂ دفاع نے فضا میں نظر آنے والی غیر شناخت شدہ اشیاء یا اڑن طشتریوں کے حوالے سے تحقیقات کے لیے خفیہ منصوبہ شروع کیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون میں سال 2007 سے 2012 تک یو ایف او یا اڑن طشتریوں پر تحقیقات کے لیے چلائے جانے والے اس پروگرام کے بارے میں محدود تعداد میں افسران آگاہ تھے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے اس منصوبے کی دستاویزات میں اجنبی برق رفتار جہازوں اور فضا میں اڑنے والی غیر شناخت شدہ اشیا کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
خلائی تحقیق کے بارے میں مزید پڑھیے
لمبوترا مہمان سیارچہ یا خلائی مخلوق کا جہاز؟
1972 کے بعد چاند پر کوئی خلاباز کیوں نہیں گیا؟
سائنس نے سو سال میں دنیا کیسے بدل دی؟
نظام شمسی میں نویں سیارے کے شواہد
لیکن سائنسدانوں کو ان کے بارے میں شکوک و شبہات تھے اور اس بات پر زور دیا کہ لازمی نہیں کہ ناقابل وضاحت واقعات خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد ہوں۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ایک کروڑ 30 لاکھ خفیہ صفحات کو جاری کیا ہے۔
خلائی خطرات کی شناخت کے حوالے اس پروگرام کے خالق ڈیموکریٹک پارٹی کے ریٹائرڈ سینیٹر ہیری ریئڈ تھے۔
انھوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ’ انھیں کسی بات پر شرمندگی یا شرمساری نہیں اور انھوں نے کچھ ایسا کیا جو کہ پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق اخراجات میں کٹوتیوں کی وجہ سے بند کرنے سے پہلے اس منصوبے پر دو کروڑ ڈالر لاگت آ چکی تھی۔
کانگریس کے ایک سابق اہلکار نے اخبار پولیٹیکو کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ اس پروگرام کو شروع کا مقصد حریف غیر ملکی طاقتوں کی ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنا ہو۔
انھوں نے کہا کہ’کیا چین اور روس کچھ ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یا ان کے پاس ایک جدید نظام موجود ہے جس سے ہم واقف نہیں ہیں؟‘
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).