انسان سو برس سے زیادہ عمر کیسے پا سکتا ہے؟


دنیا بھر میں یونان کا جزیرہ ایکاریا(Ikaria) طویل العمری کے حوالے سے مشہور ہے۔جزیرے پر ہر تین میں سے ایک شخص 90 سال سے زائد عمر میں بھی خوش و خرم رہتا ہے جبکہ بیشتر افراد اپنی زندگی کی 100 سے زائد بہاریں دیکھ چکے اور موت سے ہرگز خوفزدہ نہیں۔

اگر یورپیوں ہی سے موازنہ کیا جائے تو نہ صرف ایکاریا کے لوگوں کی عمر طویل ہے بلکہ یہاں کینسر اور دل کی بیماریوں کی شرح بھی نہایت کم ہے۔اسی طرح ڈپریشن اور ڈیمنشیا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ماہرین طب کافی عرصے سے ایکاریا کے لوگوں کی طویل العمری کا راز ڈھونڈنے کی کوشش میں تھے۔تحقیق سے یہ ضرور پتا چلا کہ طویل العمری کا راز مقامی لوگوں کی غذا اور شام کی نیند لینے میں مضمر ہے۔

 امریکی مصنف ڈین بیووٹنر نے ایکاریا کے لوگوں کی زندگی اور ان کی عادات پر ایک کتاب ’’دی بلیو زونز‘‘ لکھی ہے جو بہت مشہور ہوئی۔ڈین بیووٹنرکا کہنا ہے کہ امریکا میں اوسط عمر 79 سال ہے، جبکہ عام انسان کو 92 سال تک زندہ رہنا چاہیے۔گویا ہم 13 سال کہیں کھو رہے ہیں۔لہذا میں یہ دریافت کرنے نکلاکہ ہم وہ 13 سال کیسے واپس لائیں اور اْن 13 سالوں کو کیسے بہتر بنائیں۔یہی کھوج مجھے ایکاریا لے گئی جہاں طویل العمری کے بعض رازوں سے آشنا ہوا۔

ایکاریا کا جزیرہ بحیرہ روم کے مشرق میں ترک ساحل سے 30 میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہاں کے افراد کی لمبی عمر کو سائنسی تحقیقات کے ذریعے ثابت کیا جا چکا۔یونیورسٹی آف ایتھنز میں ایکاریا کے لوگوں پر تحقیق کی گئی۔ نتیجے میں کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر کرسٹینا کرائیسوحو نے یہ اخذ کیا کہ ایکاریا کے رہائشیوں کی غذا میں پھلیوں اور مقامی طور پیدا ہونے والی جنگلی سبزیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ لوگ بڑی مقدار میں آلو کھاتے اور بکری کا دودھ پیتے ہیں جبکہ گوشت اور شکر کا زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا۔ڈاکٹر کرسٹینا کے مطابق ایکاریا ایک بالکل الگ تھلگ جزیرہ ہے، جہاں کے لوگوں کی غذا دیگر یونانی لوگوں سے مختلف ہے۔ وہ زیادہ تعداد میں جڑی بوٹیوں سے بننے والی چائے پیتے ہیں اور کیلیوریز زیادہ مقدار میں نہیں لیتے۔ایکاریا دنیا کے اْن نایاب حصوں میں سے ایک ہے جہاں آباد لوگ 110 سال زیادہ جی پاتے ہیں۔اسی طرح کی ایک اور جگہ جاپان میں اوکیناوا جزیرہ بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).