حاملہ خواتین میں بڑھتے اسقاط کی 50 فیصد ذمہ دار چند روزمرہ کی چیزیں


آج کے دور میں کون ہے جو موبائل فون کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور کر سکتا ہے۔ انٹرنیٹ بھی زندگی کی بنیادی ضرورت بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ گھر گھر میں وائی فائی ڈیوائس نظر آنے لگے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی میں بہت سی آسانیاں تو پیدا کی ہیں لیکن یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ اس کا بے تحاشہ استعمال ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کر رہا ہے۔ برقناطیسی شعاعوں کے صحت کے لئے نقصانات کا تذکرہ پہلے بھی سننے کو مل رہا تھا لیکن اب ایک نئی تحقیق نے حاملہ خواتین کے لئے ان کا بہت ہی تشویشناک پہلو واضح کر دیا ہے۔

میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائی فائی اور موبائل فون کی لہروں کی وجہ سے حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کا خدشہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس سے پہلے کی گئی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ ’میگنیٹک فیلڈ نان آئیونائزڈ ریڈی ایشن‘، جو کہ موبائل فون، وائی فائی آلات، پاور لائنز اور موبائل فون ٹاور زسے بھی خارج ہوتی ہیں، جینیاتی بگاڑ کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ میگنیٹک فیلڈ ریڈی ایشن کے نقصانات کے بارے میں فوری مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

نیوزی لینڈ میں کیسر پرماننٹ ڈویژن آف ریسرچ آک لینڈ کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں 913 حاملہ خواتین کے بارے میں معلومات جمع کیں۔ ان خواتین پر میگنیٹک فیلڈ ریڈی ایشن کے اثرات کا مطالعہ ای ایم ڈی ای ایکس لائٹ میٹر نامی آلے کی مدد سے کیا گیا تھا۔ تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا جو خواتین میگنیٹک فیلڈ ریڈی ایشن سے زیادہ متاثر تھیں ان میں اسقاط حمل کی شرح دیگر خواتین کی نسبت 50فیصد زیادہ تھی۔

تحقیق کی سربراہی کرنے والے سائنسدان ڈاکٹرڈی کیون لی کا کہنا تھا کہ پہلی بار اس بات کے واضح شواہد دستیاب ہوئے ہیں کہ موبائل فون اور وائی فائی ڈیوائس جیسے آلات سے خارج ہونے والی میگنیٹک فیلڈ شعائیں انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں اور خصوصاً حاملہ خواتین کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس انکشاف کے بعد میگنیٹک فیلڈ شعاؤں کے منفی اثرات کے بارے میں مزید تحقیق کی جائے گی ۔ ان کی یہ تحقیق سائنسی جریدے ’سائنٹیفک رپورٹ‘ میں شائع کی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).