کوئٹہ گرجا گھر دھماکے کے عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟


کوئٹہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے ایک گرجا گھر میں اتوار کے روز شدت پسندوں کے حملے کے دوران وہاں تقریباً 400 افراد موجود تھے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فوری کارروائی کی وجہ سے بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔

چندا مسیح حملے کے وقت گرجا گھر میں ہی موجود تھے۔ انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ چرچ میں دعا کا آغاز ہوا ہی تھا جس کے دوران دو تین بار فائرنگ ہوئی اور پھر بم پھٹا۔

یہ بھی پڑھیے

تصاویر: کوئٹہ میں گرجا گھر پر حملہ

کوئٹہ میں گرجا گھر پر شدت پسندوں کا حملہ،’آٹھ ہلاک‘

گرجا گھر میں آج مذہبی عبادات کا سلسلہ جاری تھا اور سنڈے سکول (عیسائیوں کےمشنری سکول ) کے طلبا بھی وہاں موجود تھے جو حملے کے وقت ایک پروگرام پیش کرنے کی تیاریوں میں تھے۔

حملے کے عینی شاہد اور سنڈے سکول کے ایک نوعمر طالب علم نے بتایا کہ ‘انھوں نے پہلے فائرنگ کی اور پھر سنڈے سکول کے شیشوں کے سامنے بم لگا کے دھماکہ کیا اور پھر چرچ کے دروازے کے آگے بم لگا کے دھماکہ کیا۔ سارے دروازے توڑ دیے لیکن اندر نہیں گھس سکے۔’

کوئٹہ، گرجاگھر، دھماکہت عینی شاہد

چندا مسیح نے بتایا کہ دوتین بار فائرنگ ہوئی اور پھر دھماکہ ہوا

طلبہ کے ساتھ تیاریوں میں مصروف ایک خاتون استاد نے بتایا کہ ‘آج سنڈے سکول کے بچوں کا پروگرام تھا۔ اور ہم لوگ تیاری کررہے تھے کہ ایک دم بہت برے طریقے سے فائرنگ شروع ہوگئی، بم بلاسٹ ہوا اور گیٹ ٹوٹ گیا’۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہم ایک دم اپنے سنڈے سکول کے کمرے میں بچوں کو لے کے نیچے بیٹھ گئِے۔ ہمارے سنڈے سکول کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دو چار بچے زخمی ہوئے لیکن ان بچوں کو نیچے کرکے بیٹھ گئے۔ باقی چرچ وغیرہ کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔ کافی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ شیلنگ بہت زیادہ ہوئی، فائرنگ بہت زیادہ ہوئی، سب کچھ ٹوٹ پھوٹ گیا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp