طاق پر رکھے شعور، آگہی اور علم کی مختصر کہانی


لے لو لے لو دس روپے میں لے لو، لے لو۔
بھیا کیا ہے اس تھیلے میں۔
یہ لو خود ہی دیکھ لو
ارے ارے یوں سڑک پر تو نہ رکھو

ہائیں یہ کیا! شعور، آگہی، علم! تین پرانی کتابیں، انہیں تم نے ایسے اتارا جیسے منوں بوجھ لدا ہو۔
دبیز جلد کا وزن ہے، اندر تو چند ہی ورق ہیں، اب نہیں چلا جا تا مجھ سے۔
یہ زمین پر کیوں رکھ دیا انہیں۔

عرصے سے طاق پر دھری تھیں، کسی نے انہیں چھوا تک نہیں، سوچا سرِ عام شاید کسی کی نظر پڑ جائے۔
بھیا اب ویسے ہی ان چیزوں کو کوئی نہیں پوچھتا تم نے ان کی پیکنگ بھی ٹھیک سے نہیں کی۔ صرف پیکنگ ہی کر لیتے تو کم از کم سو روپے کی ایک تو بکتی۔ لوگ فیشن میں ہی اپنے ڈرائنگ روم میں رکھ لیتے وہ کہتے ہیں نہ اینٹیک چیزیں۔
آج ہی تو غلاف ہٹایا ہے ان پر سے۔

طاق پر دھر دیا! غلاف چڑھا دیا پھر شکوہ کرتے ہو کہ کسی نے انہیں چھوا تک نہیں۔
چلو اب تو یہ سرِ بازار یو ں ننگی پڑی ہیں۔
مگر تم کہاں جا رہے ہو یہ اپنی چیزیں تولو جاؤ، ارے بھیا
انہیں تم لو،
میں۔ ؟ ، نہیں بھئی دس روپے نہیں ہیں میرے پاس

اچھا یو ں ہی لے لو مفت!
ارے پر کروں کیا ان کا، بے کار کی پریشانی کیوں سر لوں اپنے۔ آدمی کوئی چیز پیسے سے لے یا مفت، پر کام کی تو ہو، ان سے تو کام ہی بڑھے گا فالتو میں۔
تو سامنے جا ؤ تمہیں تمہارے مطلب کا سامان مل جا ئے گا۔
ارے بڑا رش ہے؟ کچھ بٹ رہا ہے وہاں پر؟
بٹ نہیں رہا، بِک رہا ہے۔

ارے ارے تم کہاں چل دیے یہ دیکھو اس کے ورق اڑ رہے ہیں دیکھو دیکھو۔ گٹر میں جا رہے ہیں سب۔
جس چیز کی مانگ نہ ہو اسے کیا فائدہ سنبھال کر رکھنے سے، اڑنے دو۔ جانے دو گٹر میں۔
ائے بھیا! یہ تو بتاتے جاؤ کیسا مال ہے وہاں پر۔
خود پوچھ لو کسی سے۔

کس سے پوچھوں، اتنی دھکم پیل ہے، بھا ئی صاحب! بھائی صاحب! سنیے تو سنیے تو کیا مل رہا ہے وہاں؟
بھیا جو بھی ہے پر بے فکر کر دیتا ہے انسان کو، میں تو ضرور لوں گا چاہے قرض ادھار کرنا پڑے۔
یہ تو بڑی بڑی گاڑیوں والے لوگ آرہے ہیں۔
ہاں بھیا ان چیزوں کو خریدنے کے لیے پیسہ چا ہیے پیسہ۔

یہ پیکٹ کو سونگھ کیوں رہے ہیں۔
سونگھ نہیں رہے چوم رہے ہیں۔
چومنے سے جو ناک میں خوشبو جا رہی ہے نا وہی خوشبو ہی تو ہے جوانسان کو مدہوش کر دیتی ہے۔
کیا کو ئی نشے والی چیز ہے، چرس، افیم، ہیروئن یا پرانی شراب؟
یہ ہی سمجھ لو۔ اس کا نشہ ایک بار چڑھ جائے پھر نہیں اترتا۔

اچھا! پیکٹ کھلنے پر تو نہ جانے کیا حال ہو گا۔
پیکٹ تو کسی مصیبت پڑنے پر ہی کھولا جا ئے گا! اس کے تو ہونے سے ہی بیٹھے بٹھا ئے عزت اور شہرت مل جاتی ہے۔
آخر بتا ؤ تو کیا ہے ان پیکٹوں میں؟
بے حسی، جہالت، غفلت۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).