کرکٹ؛ سپاٹ فکسنگ، کھلاڑیوں کی نجی زندگی متاثر ہونے کا خدشہ


 شرافت کی آڑ میں چھپے کرپٹ چہرے بے نقاب ہونے لگے جب کہ کرکٹ کے نام نہاد ’شرفا‘ بھی قانون کی زد میں آئیں گے۔

برطانوی جریدے ’دی سن‘ کے رپورٹرز نے اسٹنگ آپریشن سے نیا پینڈورہ باکس کھول دیا، مبینہ بھارتی بکی سوبرز جوبن نے انگلینڈ کے پانچ سابق کھلاڑیوں کا نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پرتھ میں کھیلا گیا تیسرا ایشز ٹیسٹ فکسڈ کرسکتے ہیں، آئی سی سی نے اس بات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ان پانچوں سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا ہے، اینٹی کرپشن یونٹ براہ راست ان کھلاڑیوں کے بیان نوٹ نہیں کرے گا بلکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ پوچھ گچھ کرکے رپورٹ دے گا۔

آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے تفتیش کار آسٹریلیا، بھارت، بنگلہ دیش اور زمبابوے جائیں گے جہاں پر مختلف کرکٹرز اور گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ ہوں گے۔

’دی سن‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ جوبن اور ان کے ساتھ بکی پریانک سکسینہ نے انڈر کور رپورٹر سے تیسرے ایشز ٹیسٹ کی مخصوص معلومات کی فراہمی کیلیے ایک لاکھ 40 ہزار پاؤنڈز مانگے تھے۔ اس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک آسٹریلوی فکسرکے کھلاڑیوں سے رابطے ہیں اور وہی فکسنگ کا معاملہ سیٹ کرسکتا ہے۔

آئی سی سی کے اینٹی کرپشن چیف الیکس مارشل پہلے ہی ان معلومات کی فراہمی پر مذکورہ جریدے کا شکریہ ادا کرچکے ہیں۔ دوسری جانب فیکا نے آئی سی سی کی جانب سے تحقیقات کیلیے پلیئرز کا موبائل فون ڈیٹا حاصل کرنے کے فیصلے پر اعتراض کردیا،الیکس مارشل نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اگرضروری ہوا تو تحقیقات کے دوران کسی پلیئر کا موبائل فون ڈیٹا بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

فیکا کے چیف ایگزیکٹیو ٹونی آئرش نے کہاکہ اگرچہ یہ تحقیقات کیلیے ایک کارآمد چیز ثابت ہوسکتی ہے لیکن ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے پلیئرز کی ذاتی زندگی میں خلل پڑے گا، یہ ان کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی تصور کی جاسکتی ہے، انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب اس تجویز پر عمل درآمد ہوا تب ہی معلوم ہوگا کہ یہ کیسے کام کرتا ہے، اگر یہ ذاتی زندگی میں مداخلت ہوا تو پھر چیلنج بھی ہوسکتا ہے، اگر کسی پلیئر کے خلاف بہت ہی زیادہ شکوک و شبہات یا پھر اس کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہوں تب پھر شاید ایسی چیزیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

ٹونی آئرش نے مزید کہا کہ اگر اسپاٹ فکسنگ میں کوئی انگلش یا پھر آسٹریلوی کھلاڑی ملوث ہوا تو یہ میرے لیے انتہائی حیران کن بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اب کرپشن ٹیسٹ کرکٹ میں نہیں بلکہ اس کا نشانہ دنیا بھر میں پھیلی لیگز ہیں، ہم پہلے ہی آئی سی سی کو اس حوالے سے جامع معیار مقرر کرنے اور ان پر نظر رکھنے کی تجاویز دے چکے ہیںمگر ان میں کوئی دلچسپی نہیں ظاہر کی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).