وہ بھائی واقعتاً عزت دینے لئے کہے، عزت بچانے لئے نہیں


میں یونیورسٹی میں نیا نیا داخل ہوا۔ میری کلاس میں زیادہ طرح ہم جماعت لڑکیاں تھیں، ہم صرف سات لڑکے تھے۔ یونیورسٹی میں لڑکیاں ہم سب لڑکوں کو بھائی کھہ کر پکارتی تھی۔ شروع شروع میں تو ہم محض اس بات پر خوش ہو جاتے تھے کے کوئی لڑکی ہمیں بلاتی ہے۔ اب چاہے وہ بھائی ہی کہتی ہو، کوئی بات نہیں۔

لیکن کچھ عرصہ گزر جانے کے بعد جب کوئی لڑکی ہم میں سے کسی کو بھائی کہتی تو ساتھ والے ہم جماعت مذاق اڑانا شروع ہو جاتے تھے کیونکہ اس کا مطلب ہوتا تھا کے اب اس لڑکی ساتھ ہماری دوستی امکان ختم ہو گیا ہے۔ دوستوں لئے اس سے زیادہ خوشی کی بات کوئی نہیں ہوتی تھی ۔ دوستوں کی اس حرکت سے دل جلنے کے ساتھ ساتھ اس خاتون پر بھی غصہ چڑتا تھا جس نے بھائی کہا ہوتا تھا۔
لڑکیوں لئے خاص طور پر، گھر میں گھر والوں کے سامنے ، موبائل فون میں نمبر save کرتے ہوئے بھائی کا ساتھ لگانا ضروری ہوتا ہے نہیں تو گھر والے پوچھ سکتے کے فلاں فلاں کیا ہے

اب اگر کسی لڑکی سے پوچھا جاتا کہ وہ ’ بھائی کہتی کیوں ہے؟‘
تو جواب ہوتا تھا، بھائی اک بہت خوبصورت رشتہ ہے اور ہم عزت دینے لئے بھائی کہتی ہیں۔
اس پر خاموشی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا تھا۔

یہ بات بھی سچ ہے کے ہماری کلاس میں جتنے بھی جوڑے بنے وہ بھی ’بھائی جان‘ سے ہی شروع ہوئے مگر کچھ عرصہ بعد وہ محض ’جان‘ رہ گئے
بلاشبہ کسی کو بھی، کسی دوسرے کو کسی بھی رشتے سے پکارنے کا حق ہے
مگر ان لڑکیوں کے بھائی کہنے کے پیچھے دراصل اک سماجی منافقت کا عنصر چھپا ہوا ہوتا تھا ۔ وہ لڑکیاں بھائی عزت دینے لئےنہیں دراصل عزت بچانے لئے کہتی تھی۔ اور بھائی کہنے کے بعد یہ چیز الاعلان واضح ہو جاتی تھی کے اب ہمارا رشتہ محرم رشتوں کی فرہست میں داخل ہو چکا ہے۔ اور لڑکے کے لئے اس کی حدود طے ہو گئی ہے۔

مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا انہوں نے بس نام سے پکارنا شروع کر دیا، شاید وہ کسی حد تک پر اعتماد ہو چکی تھیں کے اگر وہ کسی لڑکے کو بھائی نہیں کہتی، تو اس کا مطلب یہ نہیں کے وہ انھیں فورا Purpose کر دے گا، ان کے درمیان عزت اور دوستی کا رشتہ بھائی نہ کہنے کے باوجود بھی ہو سکتا ہے۔

مردوں کی طرف سے بھی کچھ ایسا ہی رویہ نظر اتا ہے ۔ کسی بازار میں بیٹھا کوئی دکاندار ہوں، ریڑھی والا، یا رکشے والا ہو، باجی باجی کی صدائیں لگاتا نظر اتا ہے۔ یہ چیز دیکھنے میں بڑی اعلی نظر اتی ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے کے باجی کہنے کے باوجود بھی ہمارے بازاروں میں، کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں جاتا ہے، تو پھر یہ ادب و احترم کا کھوکھلا دکھاوا کس لئے ہے۔

معاشی کلاس بھی کسی شخص کے رشتے کی نوعیت بدلتی ہے۔ زیادہ تر مرد اپنی ہم پلہ، اپنے صاحب کی بیگم لئے خاص ’باجی جی‘ کہنے کا اہتمام کرتے ہے مگر اپنی ماتحت یا نوکرانیوں کا محض نام پکار کر بھی گزارا ہو جاتا ہے۔ ہماری بہت سی مشرقی روایات میں خاصی منافقت ہے ۔

مختصر یہ کہ کیوں کہ معاشرے میں کسی کو عزت دینے لینے لئے اک خاص رشتے کا روپ لینا پڑتا ہے۔ کیا معاشرہ تمام لڑکیوں کی عزت بے حثیت عورت نہیں کر سکتا؟
ہم اتنے انتہا پسند کیوں ہے کے عزت کو محض بہن یا بھائی تک محدود کر دیتے ہیں۔

کیا معاشرہ (مرد) خواتین کے اپنے اوپر اعتماد کو اس قدر بحال نہیں کر سکتا کے وہ بھائی واقعتاً عزت دینے لئے کہے، عزت بچانے لئے نہیں۔ !
بلاشبہ کسی کو بھی، کسی دوسرے کو کسی بھی رشتے سے پکارنے کا حق ہے۔ اس پر کسی دوسرے کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ مگر ان رشتوں پیچھے خالصتاً عزت و احترام کا عنصر ہونا چاہیے نہ کے کسی قسم کا سماجی خوف اور بداعتمادی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).