بطخیں برفیلے پانی میں‌ کیسے تیر لیتی ہیں؟


شدید سردی ہے اور نارمن میں‌ درجہء حرارت 24 ڈگرز فیرن ہائیٹ ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں 32 ڈگریز فیرن ہائیٹ زیرو ڈگری سینٹی گریڈ کے برابر ہوتا ہے جو کہ پانی کے برف میں‌ تبدیل ہونے والا لیول ہے۔ برف پڑنے کے کوئی چانسز نہیں ہیں۔ سفید سفید برف دیکھ کر سردی کی تکلیف کم محسوس ہوتی ہے۔ باہر سے شدید سردی سے بریک روم میں‌ آکر گرما گرم سوپ نکال کر کھانا شروع کیا۔ چھت میں‌ لگے اسپیکرز میں نرسری رھائم کی طرح‌ کا میوزک کچھ سیکنڈز کے لیے بچا۔ جب بھی ہسپتال میں کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایسے میوزک بجتا ہے۔ جب کوئی مرجاتا ہے تو کوئی آواز نہیں‌ ہوتی۔ میں‌ کھڑکی سے باہر شدید ٹھنڈے پانی میں‌ تیری ہوئیں‌ بطخیں‌ دیکھ رہی ہوں۔ سوچنے کی بات ہے کہ یہ بطخیں‌ کیسے آرام سے تیر رہی ہیں؟ ان کو کیوں ٹھنڈ نہیں‌ لگ رہی؟ بطخیں‌ ایک پیر کیوں‌ پروں میں‌ دبا لیتی ہیں؟

یہ سب ہیٹ ایکسچینج کی وجہ سے ہے۔ حرارت زیادہ سے کم کی طرف سفر کرتی ہے اور دو چیزوں‌ میں‌ درجہء حرارت کا فرق جتنا کم ہو، اتنا ہی یہ انتقال کم ہوجاتا ہے۔

خون کی نالیاں دو طرح‌ کی ہوتی ہیں۔ ایک وینز جو خون کو واپس دل کی طرف لاتی ہیں اور آرٹریز جو آکسیجن کے ساتھ والے خون کو جسم کے تمام حصوں‌ تک پہنچاتی ہیں۔ دیگر پرندوں‌ کی طرح‌ بطخوں‌ میں‌ بھی وینز اور آرٹریز کے درمیان کاؤنٹر کرنٹ ہیٹ ایکسچینج کا نظام ہے۔ ان میں‌ خون کی نالیاں مخصوص طریقے سے بنی ہوئی ہیں۔ گرم اور آکسیجن والا آرٹیریال خون جو بطخ کے پیروں کی طرف جاتا ہے، وہ ٹانگوں میں‌ موجود وینز کے پاس سے گذرتے ہوئے ٹھنڈا ہوجاتا ہے جو پیروں‌ میں‌ سے بغیر آکسیجن کا خون لے کر دل کی طرف واپس لے جارہی ہیں۔ اس طرح‌ پیروں‌ کو فراہم کرنے والا خون نسبتاً ٹھنڈا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بطخ کے جسم سے حرارت زیادہ ضائع نہیں‌ ہوتی۔ یہ خون خوراک اور آکسیجن بھی پہنچا دیتا ہے اور اتنا نیم گرم ہوتا ہے کہ پیروں‌ کو جمنے سے محفوظ رکھے۔ بطخ کا بقایا جسم پروں‌ سے ڈھکا ہوتا ہے اس لیے گرم رہتا ہے۔ زیادہ تر حرارت سر اور جسم سے ہی فضا میں‌ ضائع ہوتی ہے اس کے پیروں‌ سے نہیں‌ جو برفیلے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

ارتقاء سے گذر کر تمام حیاتیات نے زمین کے ماحول میں‌ سروائو کرنا سیکھ لیا۔ جب ہم دیکھتے ہیں‌ کہ بطخ ایک پیر بغل میں‌ دبا کر دوسرے پیر پر کھڑی ہے تو وہ اپنے پیروں‌ کو سردی سے بچانے کے لیے ہی ایسا کرتی ہے۔ جب پرندے یا بطخیں گرم پانی میں‌ کھڑے ہوں‌ تب بھی اسی نظام کی وجہ سے وہ اپنے جسم کو ضرورت سے زیادہ گرم ہوجانے سے بچاتے ہیں۔

صرف پرندے ہی نہیں‌ بلکہ دیگر حیاتیات جیسا کہ وہیل مچھلیوں، سمندری کچھووں اور رینگنے والے جانوروں‌ نے بھی اسی طرح‌ خود کو ماحول کے ساتھ ڈھالا۔ یہاں‌ تک کہ انسانوں‌ کے لیے بھی کچھ سائنسدانوں‌ کا اندازہ ہے کہ بازوؤں میں‌ وینز اور آرٹریز بھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں جو کہ کاؤنٹر ہیٹ ایکسچینج کا ایک طریقہ ہے۔ انسان 60 سے 80 ڈگری فارن ہائیٹ کے درمیان آرام دہ محسوس کرتے ہیں اور اسی لحاظ سے اپنے ماحول اور لباس کا چناؤ کرتے ہیں۔ اسی لیے بطخیں باہر پانی میں‌ مزے سے گھوم رہی ہیں اور میں‌ اتنا موٹا کوٹ پہن کر اندر گرم سوپ کھا رہی ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).