ایک مضمون کریہہ الصوت حروف (پ، ٹ، چ، ڈ، ڑ، ژ، گ) کے بغیر


اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اس کے حروف تہجی کی تعداد سینتیس منفی ایک ہے۔ عربی بھی ایک زبان ہے۔ عربی کو ام اللسانات کہا جاتا ہے۔ زبانوں کی اس ماں کے حروف تہجی کی تعداد صرف ستائیس جمع ایک ہے۔ ہم نے تعداد بتانے کے لیے مختلف طریقہ کیوں اختیار کیا، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ عربی زبان کی بےشمار دھی رانیوں میں سےایک صاحبزادی اردو زبان میں سات حروف وہ ہیں جو والدہ محترمہ کی حروف تہجی میں شامل نہیں ہیں۔ یعنی کریہہ الصوت حروف ہیں۔ اور ایک حرف یعنی ”ی“ اردو میں دو مرتبہ یعنی ”ی ” اور ” ے“ کی صورت موجود ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے کریہہ الصوت حروف کی تعداد بتانے کے لیے بھی کریہہ الصوت حروف سے اجتناب برتتے ہوئے بجائے سہل کے قدرے مشکل طریقہ اختیار کیا۔

اب آتے ہیں دوسری وجہ کی طرف۔ ”ہم سب“ کےمدیر محترم (جن کا اسم شریف ایک کریہہ الصوت حرف کی حاضری کے باعث اس مضمون میں ہم نہیں لکھ سکتے) کے ایک کالم میں یہ انکشاف ہوا کہ اقوامِ غیر نے اردو زبان کے خلاف ایک مذموم سازش تیار کی ہے۔ سازش کی تفصیلات جان کر حیرت دو آتشہ ہوئی کہ مومنین کی ایمان تلفی کے لیے کفار کن حدود تک جا سکتے ہیں۔ مومنین کی اک قابل ذکر تعداد فیس بک کا استعمال کرتی ہے۔ اکثر ان میں سے اغیار کی زبان سے نابلد بھی ہوتے ہیں اور قومی زبان یعنی اردو میں فیس بک استعمال کرتے ہیں۔ تو ایسے میں اغیار نے ازلی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیس بک کے تلاش کرنے والے خانے میں اردو زبان کے کریہہ الصوت حروف کے حامل انواع و اقسام کے نامناسب الفاظ شامل کرکےتلاش کا خانہ خراب کر دیا ہے۔ مخصوص کریہہ الصوت حروف لکھتے ہی نظروں کے سامنے ایمان غارت کر دینے والے الفاظ یوں نمایاں طور سے روشن دکھائی دیتےہیں کہ ان کے نظارہِ بے ایمانی سے کانوں کی لویں یکایک جلنا شروع ہو جاتی ہیں۔

جب یہ سازش ہمارے سامنے آشکار ہوئی تو فطری طور سے جہاں ہمیں اغیار کو لعنت ملامت کرنے کا موقع ملا وہیں ہم نے کریہہ الصوت حروف سے حتی الوسع اجتناب کرنے کا ارادہ باندھ لیاتاکہ ہم خود کو ایسے افعال قبیحہ سے بری الذمہ قرار دے سکیں۔ نیز ہم نے ایک کالم ایسا لکھنے کا عزم کر لیا جس میں اغیار کی سازش کا سد باب کیا جا سکے یعنی کریہہ الصوت حروف سے کلی اجتناب برتتے ہوئے محض عربی حروف تہجی کو استعمال کیا جائے۔

جتنا ہم نے اس بارے غور کیا اتنا ہی ہم محظوظ ہوئے۔ وہ الفاظ جو ہمارے روزمرہ کا لازمی جزو ہیں کریہہ الصوت حروف کی غیر حاضری کی وجہ سے شکل تبدیل کر کے جب سامنے آئے تو بے اختیار حلق سے قہقہے بلند ہو ئے۔

لیکن جب ہم نے لکھنے کا آغاز کیا تو سمجھ میں آیا کہ سازشی عناصر نے کتنا مہلک وار کر دیا ہے۔ ہم ان کریہہ الصوت حروف کی جانب تین حرف بھیجتے ہیں تو بھی کام نہیں بنتا اور ان حروف کو زیر استعمال لاتے ہیں تو اعتراف کرتے ہیں کہ اغیار کی دھری تہمت ہمیں ملامتی نظروں سے دیکھتی ہے۔ ”یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیے“ والی صورت حال نے جنم لے لیا۔

مثلاًجب ہم ایک کریہہ الصوت حرف استعمال نہیں کرتے تو ہمیں وطن عزیز کا نام اسلامی جمہوریہ باکستان نظر آنا شروع ہو جاتاہےاورنظروں کے سامنے نورانی باریش حضرات بارودی اسلحہ سے لیس مسکراتے دکھائی دیتے ہیں۔ مجاہدین نفاذ شریعت کے حامی ہیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز میں دھماکوں کا رواج ہے کیونکہ اس سے کم میں دو کریہہ الصوت حروف آتے ہیں۔ اس حرف کو استعمال کریں تو روشن خیال سابق فوجی آمر یاد آ جاتاہے جس سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مثلاً ایک اور کریہہ الصوت حرف سے اعلان براءت کریں تو ہمشیران کی عزت کی حفاظت ہوتی ہے۔ لیکن اس حرف کو رہنے دیا جائے تو بلند تر از کوہ ہمالیہ، زیریں تر از بحیرہ عرب اور شیریں تر از شہد ہمسایہ دوست ملک کا نام لینے سے بھی جاتے رہتے ہیں۔

جس کریہہ الصوت حرف کو مدیر محترم نے غلطی سے فیس بک میں لکھ دیا تھا اس سے صرف نظر کریں تو بے نقط الفاظ کا جامع اسم ہاتھ سے جاتا ہے اور اس کو استعمال میں لائیں تو عقب میں واقع اعضا کی نامناسب الفاظ میں تشریح سے ہمکنار ہونے کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔

یہ امثال تو محض نمونہ کے طور تحریر کر دی ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بے شمار ایسی امثال ہماری یادداشت میں محفوظ ہیں جن کا تحریر کر نا قارئین میں اشتعال کے فروغ کا باعث بن سکتاہے۔

کوئی مشکل سی مشکل ہے۔ جائیں تو جائیں کہاں اور سازش کا مقابلہ کیونکر ہو سکے۔ ہر قدم کریہہ الصوت حروف ہمارے سامنے آجاتے ہیں۔ بلند قہقہہ بار ِسماعت کرتے ہیں اور رقص کرتے نظروں سے اوجھل ہونے کے بجائے وہیں سامنے جم کر تشریف فرما ہوجاتے ہیں۔ اغیار کی سازش جوبن دکھا رہی ہے اور ہم سر ہاتھوں میں تھامے اس سازش کے ہاتھوں خود کو بےبس تصور کر رہے ہیں۔
کیا ”ہم سب“ کے قارئین اس سازش کو ناکام بنانے میں ہماری مدد فرما سکتے ہیں؟


اسی بارے میں

پاکستانی فیس بک پر کیا تلاش کرتے رہتے ہیں؟

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad