16 سالہ برطانوی نوجوان ہیکنگ کی مدد سے کیسے کروڑ پتی بن گیا؟

جو ٹائیڈی - سائبر رپورٹر


ہیکر
برطانیہ کے علاقے آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے ایک 16 سال کے لڑکے پر حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ لاپسس (Lapsus) نامی سائبر جرائم کے گروہ کے لیڈروں میں سے ایک ہے اور اس نے ہیکنگ کی مدد سے ایک کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ رقم حاصل کر لی ہے۔

سٹی آف لندن کی پولیس نے کہا ہے کہ انھوں نے اس گینگ سے تعلق رکھنے والے سات نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے لیکن انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ 16 سال کا لڑکا بھی ان میں شامل ہے۔

دوسری جانب سٹی آف لندن کی پولیس نے اعلان کیا کہ انھوں نے 16 سے 21 برس کے سات نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا جن پر ہیکنگ کا الزام ہے تاکہ پوچھ گچھ کی جا سکے۔ پولیس نے مزید کہا کہ ان ساتوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن تفتیش ابھی بھی جاری ہے۔

اس لڑکے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر اپنی عرفیت ’وائٹ یا ’بریچ بیس کے نام سے ہیکنگ کرتا ہے۔ وہ آٹزم کا شکار ہے اور وہ لاپسس ہیکنگ گروہ کا حصہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ گینگ دراصل لاطینی امریکہ میں مقیم ہے۔

لاپسس ایک قدرے نیا گینگ ہے لیکن بہت جلد اس نے مقبولیت حاصل کر لی ہے اور اسے نہایت خطرناک ہیکنگ کرنے والا سائبر گروہ سمجھا جاتا ہے جس نے کامیابی سے معروف کمپنیاں جیسے مائیکروسافٹ وغیرہ کو ہیک کر لیا تھا۔

18 سال سے کم عمر ہونے کے باعث اس لڑکے کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا لیکن اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ آکسفورڈ میں خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کے سکول میں زیر تعلیم ہے۔

آن لائن گیمنگ کرنا

اس لڑکے کے والد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گھر والے اس کی عادتوں سے پریشان تھے اور انھوں نے کوشش کی کہ اسے کمپیوٹر سے دور رکھیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں نے تو ان سب کے بارے میں کبھی سنا بھی نہیں تھا حالیہ کچھ دن پہلے تک۔ اس نے ہیکنگ کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی تھی لیکن وہ کمپیوٹر وغیرہ کے معاملے میں بہت تیز ہے اور اس پر بہت وقت صرف کرتا ہے۔‘

’میں تو سمجھتا تھا کہ وہ صرف گیم کھیل رہا ہے لیکن اب ہم اس کو کمپیوٹر استعمال کرنے سے روکیں گے۔‘

بی بی سی نے اس لڑکے کی ماں سے بھی رابطہ کیا لیکن انھوں نے کوئی بیان دینے سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کے انتہائی مطلوب ارب پتی ہیکر کی تلاش جس کا سراغ لگانا کچھ ’ناممکن‘ ہے

ہیکرز نے کس طرح یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے 11 لاکھ 40 ہزار ڈالر کا تاوان لیا

پاکستانی ایتھیکل ہیکر کا نام ہیکنگ ہال آف فیم میں شامل

یہ لڑکا پکڑا کیسے گیا؟

’وائٹ‘ کو پکڑنے کی وجہ یہ بنی کہ ہیکرز کی ایک ویب سائٹ پر ان کے کچھ ساتھیوں سے ان بن ہو گئی جس کے بعد اس ویب سائٹ کے ہیکرز نے اس لڑکے کا نام، اس کا پتہ اور سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر ظاہر کر دیں۔

انھوں نے اس لڑکے کے ہیکنگ کرئیر کی تفصیلات بھی شائع کیں اور لکھا کہ ’صرف کچھ ہی عرصے میں اس لڑکے نے کل 300 بٹ کوائن (مالیت ایک کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ) جمع کر لیے اور وہ اب لاپسس نامی رینسم وئیر نامی گروہ سے منسلک ہے جو کہ نامی گرامی کمپنیوں سے ہیکنگ کرنے کے بعد پیسے بٹورتا ہے۔‘

خبر رساں ادارے بلومبرگ کے مطابق سائبر سکیورٹی سے منسلک محققین کافی عرصے سے ’وائٹ‘ کی کھوج میں مصروف تھے اور انھوں نے اس کی کڑی لاپسس سے جوڑی تھی۔

Microsoft logo

لاپسس گروہ کون ہے؟

لاپسس ہیکنگ گروہ نے بہت کم وقت میں کافی نام کما لیا ہے کیونکہ انھوں نے معروف کمپنیوں کو ہیکنگ کا نشانہ بنایا اور میسجنگ سروس ٹیلی گرام پر ان کا چینل بھی کافی مقبول ہے جس کے 47 ہزار سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ لاپسس کے پس منظر کے بارے میں زیادہ معلومات میسر نہیں ہیں لیکن کیونکہ ان کی اکثر کارروائیں برازیل میں واقع کمپنیوں کے خلاف ہیں تو قیاس ہے کہ یہ لاطینی امریکہ سے کام کرتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں مائیکروسافٹ کمپنی نے اعتراف کیا کہ لاپسس نے کچھ حد تک ان کی مشینوں تک رسائی حاصل کر لی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments