سنی لیون کو خراج تحسین


“ہم سب” کے صفحات پر گذشتہ دنوں کافی ہنگامہ بپا رہا۔ کچھ تصاویر کی بدولت ایک زبردست بحث کا آغاز ہوا۔ تصاویر کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی اور ان پہلوؤں کے مثبت اور منفی اثرات پر تبادلہ خیال ہوا۔ تصاویر سے شروع ہونے والی بحث آرٹ سے لے کر فحاشی، اخلاقیات اور نفسیات سے ہوتی ہوئی ادب میں فحاشی کے مسئلہ تک پہنچ گئی۔ اس بحث میں ظفراللہ خان صاحب, حسنین جمال صاحب، وقار احمد ملک صاحب، ڈاکٹر خالد سہیل صاحب، عدنان خان کاکڑ صاحب، عمید ملک صاحب، حاشر ابن ارشاد صاحب، ڈاکٹر لبنیٰ مرزا صاحبہ اور عاصم بخشی صاحب تک سب نے اپنے اپنے دلنشین انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ امتیاز احمد صاحب، محمد حسن عسکری صاحب، مبین مرزا صاحب اور ناصر عباس نیئر صاحب کی تحریریں بھی اس بحث کا حصہ بنیں۔ اور اس بہتی گنگا میں ہم نے بھی ہاتھ دھوئے۔

مذکورہ بحث میں جہاں محبت بھری نوک جھوک ہوئی وہیں دلائل اور برہان کے تندوتیز تیشے بھی چلائے گئے۔ کسی تحریر کے اختتام پر مایوسانہ خیالات کا اظہار ہوا تو کسی تحریر میں خوش کن مستقبل کی تصویر کشی بھی کی گئی۔ اس ساری بحث کا نتیجہ کیا نکلا؟ اس کا جواب وقت دے گا اور ہم اس بحث کا نتیجہ “ہم سب” کے صفحات پر بھی ملاحظہ کر لیں گے۔ یقیناً “ہم سب” کا ادارتی بورڈ اس بحث کا بغور جائزہ لیتا رہا ہو گا اور “تمام حالات و واقعات، گواہوں کے بیانات اور ثبوتوں کو مد نظر رکھ کر” کوئی فیصلہ کرے گا (اگر کسی فیصلے کی ضرورت ہوئی)۔ ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ تصاویر کی مخالفت اور مواقفت میں کس نے کیا کہا اور آیا کہ تصویروں کے حق میں زیادہ دلائل آئے یا تصاویر کی مخالفت کو برتری حاصل رہی۔ اس بحث میں پڑنے کا مطلب کسی بھی مصنف کے حق میں ترازو جھکا دینے کے مترادف ہو گا اور ہمارے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی بھی مصنف کو کسی دوسرے پر ترجیح دی جائے۔

تصاویر کی یہ بحث تقریباً اب اپنےاختتام کو پہنچ گئی ہے۔ خال خال ہی اس موضوع پر کوئی نئی تحریر “ہم سب” کے صفحات پر شائع ہو رہی ہے۔ ایک کمی مگر رہ گئی ہے۔ اس کمی کو ہم نے تصاویر کی بحث پر مبنی مضامین دیکھتے ہوئے اچانک محسوس کیا اور سوچا کہ اس کمی کو جلد از جلد دور کر ڈالیں تاکہ تصاویر کی بحث میں داد و تحسین کا پہلو کسی طور ادھورا نہ رہ جائے۔

“ہم سب” پر لکھنے والے ایک ہی باغ کے خوش نما پھول ہیں اور اپنی تحریروں کی خوشبو سے پڑھنے والوں کے قلب و ذہن کو مہکائے رکھتے ہیں۔ شاذ ہی لیکن ایسا ہوا ہو گا کہ یہ رنگ برنگے خوبصورت پھول ایک ہی گلدستے میں پروئے گئے ہوں۔ تصاویر کی بحث میں مگر ایسا ہوا۔ اور ایک ایسا گلدستہ تیار ہو گیا جس کی خوشبو نے نہ صرف “ہم سب” کے قارئین کو معطر کیا بلکہ معاصرین کو بھی متاثرین میں شامل کر دیا۔

اس ہنگام مگر ہم اس عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرنا بھول گئے جس کی تصاویر کی بدولت یہ خوش نما اور معطر گلدستہ معرض وجود میں آیا۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اس بحث کا محرک چند نیم برہنہ تصاویر تھیں خاص طور پر وہ تصاویر جن میں سنی لیون جلوہ نما تھیں۔ چناچہ اس کالم کے توسط سے ہم کرنجیت کور وہرہ عرف سنی لیون نامی اس عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جس کی بدولت “ہم سب” کے قارئین کو عمدہ دلائل پر مبنی، مضبوط ومربوط مضامین پڑھنے کو ملے اور طالبانِ علم و حسن کی پیاس خاطر خواہ انداز میں تسکین افروز ہوئی۔

ہم اس بات کی بھی امید کرتے ہیں کہ جب کبھی “ضرورت” محسوس ہوئی، سنی لیون صاحبہ اور ان کے ساتھ مزید خواتین بھی “ہم سب” کے صفحات پر نہ صرف جلوہ نما ہوں گی بلکہ اپنے رنگین و سنگین انداز سے پڑھنے اور دیکھنے والوں کے ذہن اور نظروں کی تسکین کا باعث بنیں گی۔ اس بحث سے اور کوئی نتیجہ برآمد ہوا یا نہ ہوا یہ ضرور ثابت ہو گیا کہ وہ گذرا ہوا کل ہو یا زمانہِ حال ہو یا پھر آنے والا کل۔ یہ وجود زن ہی ہے جس سے تصویر کائنات (جس کا ایک حصہ “ہم سب” بھی ہے) میں رنگ بکھرتا ہے۔ اور اگر وہ زن سنی لیون ہو تو رنگ بھی چوکھا آتا ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو ان “مخصوص” اشتہارات کا جائزہ لے لیں جو آپ کو جا بجا دکھائی تو دیں گے مگر ان پر کوئی مدلل اور مربوط بحث آپ کو ہوتی ہوئی نہیں ملے گی۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad