خدا شہباز کو عربوں کے دام سے بچائے


اطلاعات کے مطابق شہباز شریف کو سعودی عرب بلایا گیا ہے۔ وہ معصوم آدمی ہیں۔ چلے بھی گئے ہیں۔ سوچا ہو گا کہ سعودی تو ہمارے قریبی دوست ہیں۔ جب مشرف نے پھانسی کا ارادہ کیا تھا تو یہ عرب ہی تھے جو ان کے بچا کر لے گئے تھے اور ان کو ویسے ہی اپنے پاس رکھا تھا جیسے ایرانی بادشاہ طہماسپ نے ہمایوں کو۔ رہائش کے لئے عالیشان محل اور خدام فراہم کیے تاکہ یاد خدا میں زندگی بسر کریں۔ ایسے دوستوں سے بھلا کاہے کا کھٹکا؟

لیکن شہباز صاحب نے یہ بھی نہیں سوچا کہ پہلے کئی درجن سعودی شہزادے ایسے ہی بلارے کے نتیجے میں ادھر گئے تھے تو ان کو تاڑ دیا گیا اور کہا گیا کہ تمہاری کمائی کرپشن کی ہے، سارا مال یہاں رکھو تو چھوڑیں گے، ورنہ سیون سٹار ہوٹل کی غلام گردش میں گدا ڈال کر ادھر ہی سلایا کریں گے۔ دوست کیا وہ شہزادے تو اپنا خون تھے۔

سعودی شہزادوں کے بعد لبنانی وزیراعظم کو بھی بلایا گیا۔ غالباً انہوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ میرے پاس کوئی پیسہ دھیلا نہیں ہے۔ تلاشی میں واقعی نہیں ملا ہو گا۔ مجبوراً پیسوں کی بجائے ان سے استعفے لے لیا گیا تاکہ لبنانی ایسے غریب مسکین کی بجائے کسی کھاتے پیتے شخص کو حکمران بنائیں۔

اب خادم اعلٰی کو بھی بلا لیا گیا ہے۔ اسرائیلی سیکرٹ سروس نے شریف خاندان کے متعلق مشہور کر دیا ہے کہ ان کے اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں۔ حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے سارے بڑے لیڈر خود کچھ نہیں کماتے، ان کے بچے یا ملازمین ان کے کھانے پینے کا بندوبست کیا کرتے ہیں، تو ان کے پاس پیسے کہاں؟اب عربوں کو کیا پتہ کہ شہباز شریف تو ایک غریب مزدور کے بیٹے ہیں۔ چیل کے گھونسلے میں ماس اور شہباز کے اکاؤنٹ میں پیسے کہاں۔ غلط فہمی کا شکار ہو کر انہیں بھی بلا لیا کہ ان سے بھی چند ارب ڈالر مل جائیں گے اور سعودی عرب کی مالی مشکلات دور ہوں۔ میاں شہباز درویش طبع ہیں۔ وہ صرف پنجاب کی خدمت کرتے ہیں، اس کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ شریف خاندان کے بچے سمندر پار گئے ہوئے ہیں۔ ادھر سے چار پیسے کما کر وطن بھیجتے ہیں تو گھر کا چولہا جلتا ہے۔ ورنہ تو چار وقت کا فاقہ ہی ہوتا۔

ایک اندیشہ یہ بھی ستاتا ہے کہ عرب ویسے بھی شہباز اور شاہین پکڑنے کے شوقین ہیں۔ وہ ان کو سدھاتے ہیں، ہاتھ پر بٹھاتے ہیں اور ان سے تلور کا شکار کرواتے ہیں تاکہ مردانگی کا بھرم قائم رہے۔ ایسی کسی نیت سے نہ بلایا ہو۔ یعنی ہمارے شہباز کے لئے عام شہزادوں کی نسبت دام بچھانے کا دگنا خطرہ ہے۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ فوراً اسلامی امہ کی افواج قاہرہ کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف سے رابطہ کرے اور ان کے ذریعے عرب برادران کو یقین دلایا جائے کہ شہباز شریف جیسے درویش سے تو نیب جیسی سخت تنظیم کچھ نہیں نکلوا سکی تو عرب ان تلوں میں سے تیل کیسے نکالیں گے۔ ان سے عرب زیادہ سے زیادہ کیا لے لیں گے؟ درویشوں کے پاس تو گدڑی اور کشکول کے سوا کیا ہوتا ہے۔ ہاں عربوں نے کسی کاغذ پتر پر دستخط کروا لئے تو دوسری بات ہے۔ بھلائی کے کام کرنے سے درویش کبھی انکار نہیں کرتے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar