خواتین کو جنسی گھٹن سے آزادی دلائیں


حالیہ عرصے میں  پاکستان مین جنسی تشدد کے پر در پے واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ واقعات ہمارے معاشرے کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ ہم نے اگر اب بھی اپنے آپ کو صحیح نہ کیا، اپنی نوجوان نسل کو نہ سمجھا اور اس معاشرے میں سے جنسی گھٹن نہ ختم کی تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے آج ایک بہن دوسری کی دشمن بن گئی ہے۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے غیرت مند بھائی اپنی بہن کو محبت کی شادی کرنے پر قتل کر دیتے ہیں۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے نوجوان نسل کا شادی پر سے یقین اٹھ رہا ہے۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے ہماری سڑکیں آج بھی عورتوں کے لیے غیر محفوظ ہیں۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے ہمارے معصوم بچے مدرسے میں مولویوں کی حیوانیت کا نشانہ بنتے ہیں۔ اسی جنسی گھٹن کی وجہ سے چند دن کی بچی سے لے کر بوڑھی عورت تک کا ریپ کر دیا جاتا ہے۔

اس جنسی گھٹن کو ختم کرنے کا حل شادی اور کم عمری کی شادی ہرگز نہیں ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ شادی کے بعد بھی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مزید بڑھ جاتے ہیں۔ پہلے اگر ان مسائل سے ایک خاندان اثرانداز ہو رہا تھا تو شادی کے بعد ایک اور خاندان ان مسائل کا شکار بن جاتا ہے۔ ان تمام مسائل کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلے ہمیں ہماری خواتین کو انسان سمجھنا ہوگا۔ ان کی بطور ایک فرمانبردار بیوی اور بہو کے پرورش ختم کرنی ہوگی۔ ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ ان کی زندگی کا مقصد شادی کرنا، شوہر کی جنسی ضروریات پوری کرنا اور بچے پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ یہ سب چیزیں زندگی کا حصہ ہیں۔ ایک ایسا حصہ جسے وہ جب چاہیں اپنی زندگی میں شامل کر سکتی ہیں، جب چاہیں زندگی سے نکال کر پھینک سکتی ہیں اور اگر وہ اس کو اپنی زندگی کا حصہ نہ بھی بنانا چاہیں تو اس کا اختیار بھی انہیں حاصل ہے

ہمیں اپنی خواتین کو بتانا ہوگا کہ ان کی زندگی کے مقاصد اپنی ایک پہچان بنانا اور اس دنیا کو بہتر بنانا ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی سوچ اور انہیں باورچی خانے سے باہر نکالنا ہوگا۔ ہمیں یہ قبول کرنا ہوگا کہ ان کی بھی جنسی ضروریات ہیں اور جنسی ضروریات کسی بھی انسان کے ساتھ پورا نہیں کی جاسکتی بلکہ ان کو وہی پورا کر سکتا ہے جس کی رسائی انسان کے دل تک ہو۔ ہمیں انہیں اعتماد دینا ہوگا کہ وہ جسے چاہیں اپنے دل اور زندگی میں شامل کر سکتی ہیں۔ جب تک ہم انہیں اجنبیوں کے ساتھ بیاہتے رہیں گے تب تک وہ اس جنسی گھٹن کا شکار رہیں گیں۔

ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ وہ خاص ہیں۔ وہ جیسی بھی ہیں منفرد ہیں۔ ان جیسا کوئی دوسرا دنیا میں نہیں ہے۔ وہ مکمل ہیں۔ انہیں خود کو مکمل کرنے کے لیے کسی مرد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں ایسا ساتھی چاہئیے جو ان کی زندگی کو مزید آسان اور خوشگوار بنا سکے۔ ایک ایسا ساتھی جو ان کا احترام کرتا ہو اور انہیں انسان سمجھتا ہو نا کہ انہیں اپنا غلام بنانا چاہتا ہو۔

ہمیں خواتین کو بتانا ہوگا محبت جنسی تعلق کا نام نہیں ہوتی۔ ہمیں انہیں پیار، ہوس اور جنسی تعلق میں فرق بھی بتانا ہوگا۔ ان کا حق ہے کہ اپنی طرف بڑھنے والے ہر اس ہاتھ کو روکیں جو انہیں خوشی نہیں دیتا۔ ہمیں انہیں سمجھانا ہوگا کہ وہ انمول ہیں اور انہیں اپنی محبت صرف اس پر لٹانی چاہئیے جو اس کے قابل ہو۔ ایک ایسا شخص جو ان کی عزت کرتا ہو۔ ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ عزت کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ان پر “میری غیرت گوارا نہیں کرتی” کے نام پر پابندیاں لگائے بلکہ عزت کرنے والا مرد وہ ہوتا ہے جو انہیں انسان سمجھتا ہو، جیسی وہ ہیں انہیں ویسا ہی قبول کرتا ہو اور انہیں آگے بڑھنے اور بہتر ہونے میں مدد دیتا ہو۔

ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ زندگی میں ان کی طرف بہت سے مرد بڑھیں گے لیکن ان کی اکثریت کی دلچسپی بس ان کے جسم تک محدود ہوگی۔ انہیں ان سے محتاط رہنا ہوگا۔ ایک ایسا مرد جس کی دلچسپی بس عورت کا جسم ہو وہ کسی عورت کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتا کیونکہ اسے بس جسم چاہئیے ہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی عورت کا ہے۔

ان کی طرف ایسے مرد بھی بڑھیں گے جو انہیں اپنی زندگی میں اس لیے شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان پر حکمرانی کر سکیں۔ ہمیں انہیں ایسے مردوں سے بچنا اور انہیں شٹ اپ کہنا سکھانا ہوگا۔ ہماری خواتین کو ایسے مردوں سے بھی بچنا ہوگا جو ان کی پرائیویسی میں مداخلت کرنا اپنا حق سمجھتے ہوں۔

ہم اگر اپنی خواتین کو “راہِ راست” پر لانا چاہتے ہیں تو انہیں گھر بٹھانے، سکول، کالج اور یونیورسٹی جانے سے روکنے، نوکری نہ کرنے دینے یا گھر والوں کی پسند سے شادی کرنے، موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت نہ دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہمیں انہیں انتخاب کا حق اور فیصلہ لینے کی آزادی دینی ہوگی تاکہ وہ اپنی زندگی میں خودمختار ہو سکیں اور اپنی زندگی خود جی سکیں۔ تب ہی یہ مسائل حل ہوں گے ورنہ روزانہ خبریں پڑھتے رہئیے اور چچ چچ کیا زمانہ آ گیا ہے۔۔ کہتے رہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments