مارکسی عمرانیات: ایک قاری کا خود کلامیہ


مارکسی عمرانیات یا سماجیات عموما سائنٹفک اور معروضی علمیات اور عملیات کا نظریہ کہا جاتا ہے۔ کچھ اسے محض اایک ” آدرشی نظریہ کہتے ہیں ۔اس کو ایک دوسری اصطلاح میں ” تصادم یا تعارض {CONFLICT} کا نظریہ بھی کہا جاتا ہے۔ مارکس کی فکریات عمرانیات میں ” تصادم” کے مکتبہ فکر کے حوالے سے مطالعہ اور تجزیہ کیا جاتا ہے۔ جس میں تجربی ثنوتیت اور سرمایہ درانہ معاشرے کی آگہی کی سائینسی تعبیر جو محنت کشوں سے متعلق ہے۔ مارکسی عمرانیات کارل مارکس{1818-1883}کے نظریات اور تحریروں میں عمرانیاتی احوال میں معاشرت کی تجزیاتی بصیرت اور مناجیات کی فطانت دکھائی دیتی ہے۔ ان کے تحقیقی مزاج نے معاشی طبقوں، سیاست، محنت کشوں کو اپنے تحقیقی مخاطبے میں شامل کیا۔ انسانی تعلقات، فرد کی من وتو کی دنیا، معاشرتی زندگی ، معیشت ۔ اقتصادی استحصال ،، عدم مساوات، طاقت کے مابین انسان اور معاشرتی رویّوں کا انسلاک اور ترقی پسند معاشرتی ترقی کے لیے ایک ” کشمکش ” کو دریافت کرتے ہوئے دنیائے فکر کو نئے فکری انکشافات سے آگاہ کرتا ہے۔

مارکسی عمرانیات کی دو روایات ہیں :

1 عمرانیاتی عالموں/ سائنس دانوں کے نظریات اخلاقی بنیادوں پر ہونے چاہیے۔

2۔ عمرانیاتی مفکرین کو مستقلا اپنے عمرانیاتی نظریات اور افکار میں ” تصاوم / تعارض” کو زیر بحث لانا چاہیے۔

مارکسی عمرانیات تنازعات کا نظریہ ہے جس میں کلیدی نظریات ثقافت، عالمگیریت کی عمرانیات، کھپت کی سماجیات کے مابین اضافے کے تصورات میں ایک دہقانی معیشت کی درناکی کی کو بیاں کیا گیا ہے۔ اور جو معاشرے میں تنازعات اور کشیدگی کا باعث بھی ہوتے ہیں۔ مگر اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کی کارل مارکس کوئی عمرانیات دان نہیں ہیں وہ ایک سیاسی معیش دان اور نظریہ گر ہیں۔ جس میں ” آدرش” بھی ہیں اور غیر کامل عملیت کا کواب بھی پوشیدہ ہیں۔ مگر انھوں نے اپنے نظریات کے حوالے سے یہ ثابت کردیا کی وہ جدید عمرانیات کے بیناد گزاروں میں سے ایک ہیں۔ مگر اس کی ” بانی” نہیں ہیں۔ شاید اسی سبب انھین ” نسابی عمرانیات دان” کہا جاتا ہے۔ کارل مارکس کے نظریات کے بعد اگست کومنت، درکیم اور میکس ویبر نے جدید عمرانیات کی بنیادیں رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن یہ کہا جاتا ہے کی ابتدائی طور پر مارکسی عمرانیات اسٹریا کے مفکر کارل گرینڈ برگ، اطالوی فلسفی انتھونیو لبیرنولا کا نام سر فہرست ہے۔گرینڈ برگ نے سب سے پہلے جرمنی میں” انسیٹویٹ فار سوشل ریسرچ ” وائم کیا اور اس کے ناظم مقرر ہوئے۔ اس کے بعد فرینکفرٹ دبستان کا حوالہ ملتا ہے۔ جس نے ایک مارکسی سوشل ساسائٹی کا مرکز قائم کیا۔ جس سے کئی عمرانیاتی افکار پھوٹے۔ اس مکتبہ فکر نے مارکسی نظریات کو ترویج دی۔ اور اس کے نقطہ نظر کی ازرنو تفھیم اور تشریح بحِ کی۔ جن میں تھیورڈو، ایڈوموف، مارکس ہوکمبر، ایرک فرام۔ ہربرٹ مارکیوس اور جارج لوکاش پیش پیش تھے۔ اسی دور میں لیبلبرنولا کے مارکسی نظریات کی تشریحات کو اطالوی صحافیوں اور ایک یساریت پسن کارکن انتیو گریسی نے اپنی دانش ورانہ فکر انگیر فطانت سے ان کو نءے ترقی پسندی معنئی دیے ۔ اور اس کی نئی تشکیلات فراہم کی۔ فرینکفڑٹ مکتبہ فکر کی تین /3 جہات ہیں:

1۔ سیاسی عمرانیات ۔۔۔۔ 2۔ ثقافتی نظریہ ۔۔۔۔ 3۔ تنقیدی طریقہ کار

اس دبستان نے 1970 میں دم توڈ دیا۔ مگر لوونتھل اور جرگن ہبر ماس اس کو کسی حد تک آگے لے گئے۔ فرینکرٹ اسکول کی فکر تاریخ مادیّت کی تشکیل تو چاھتا تھا۔ ان کے یہاں روح ایک مھمل چیز ہے اور وہ اسے ڈھونگ قرار دیتے ہیں۔ اس دبسات کے کے مفکریں مارکسی ہونے کے باوجود لبرل سرمایہ داری اور نظام کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔

مولسینی کی فاشسٹ حکومت میں گرامچی کی جیل میں تحریر ہونے والی تحریر ” انڈر گراونڈ” نے ثقافتی حوالے سے مارکسی حوالے سے نئے معنئی پہینائے گئے ہیں۔ جو اصل میں مارکسی نظریات کی عمرانیاتی میراث ثابت ہو ۔ امریکہ میں مارکسٹ عمرانیات سے متعلق ادبّا، دانش ور۔ ناقدین اور محققین زیادہ تر وظائفی {FUNCTIONALISM} مکتبہ فکر سے جڑے ہوئے ہیں۔ فرانس میں مارکسی حوالے سے ثقافتی پہلو کو ثان بودیلاڈ نے اپنے حساب سے ایک فریم ورک وضع کیا ہے۔ اور “پرس بودوئی” نے بھی مارکس کے نظریاتی اصولوں کو توسیع دی۔ انھوں نے ثقافت کے بجائے معاشرتی ساخت کے پہلوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ جب کہ انگلستان میں جب تک مارکس زندہ رہے ان کا زیادہ تر نظریاتی کام : تجزیاتی” نوعیت کا تھا۔ برطانیہ برمنگھم ثقافتی مطالعوں کے مکتبہ فکر نے بھی وہاں ثقافتی مطالعوں پر الگ سے کام کیا۔ جس میں مواصلات، زرائع ابلاغ، تعلیم میں ری منڈ دلیم، پال والساور اسیٹورڈ ہال پیش پیش تھے۔

مارکسی عمرانیات کے اہم عمرانیات دانوں میں میکس ویبر، درخیم، ڈیوس اینڈ مور، ٹالکوٹ پارسن، جارج مرڈوک، آلتھیوز، پرس برڈیو، ہیزرٹ مارینو، ڈبلیو۔ ای بی۔ ڈی بوس، گرامسکی، ایلکس ڈی ہیٹوایلول، رابرٹ ماوس، راف دہیروف، لوئس کوزر اور رینڈل کولس کے نام آتے ہیں۔

مارکسی عمرانیات معاشرے کے اقتصادی نظام اور اور اس کے ” پیمانوں” {TOOLS} کے عناصر کا مطالعہ بھی ہے چونکہ معاشی نطام ایک مسلسل ترقی اور ارتقا کا عمل اور سفر ہے۔ اور ترقہ معاشرے میں انفرادی طور ہر فرد کے اعماال کے سبب ہوتا ہے۔ مگر حقیقت میں یہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ ماکستوں کا خیال ہے کہ اگلے مرحلے میں اقتصادی،ثقافتی اورعمرانیاتی ارتقا ایک عالمی معاشرتی نظام { جو نجی ملکّیت کا خاتمہ ہوتا ہے} اور نئے عالمی آڈر کے تحت ہوگی جو پیداوار کے بنانے والے وسائل کے نیچے میں ابھر کے سامنے آتے ہیں۔ اور آتے رہیں گے۔ نئے معاشرے میں پرولتایہ نظام تعلیم رائج ہوگا جس کی بنیاد الحاد، مستکم مساوات اور کمینوزیم کی بنیاد پر قائم ہوگا۔ مارکسی عمرانیات دانوں کا خیال ہے۔کہ بلکہ وہ بڑے اعتماد سے اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں اور اس پر ان کا مکمل یقین ہے کہ عمرانیات کا نظام معنی سائنس ہے جس کی بنیاد طبقات ہیں۔ مارکسی عمرانیات اس حقیقت کا بیانیہ ہے کی طریقہ کار کی ہیت ایک اعتدال پسند ہیت کی تاریخ کا حصّہ ہے جس میں مارکسی مناجیات معاشرتی اور معاشی نمونوں کو تبدیلی کے ساتھ امتیازی طور پر دریافت کرتی ہے۔ عمرانیاتی اور مارکسی نظریات میں اسئینسی اور تنقیدی وژن کا اختلاف ہوتا ہے۔ جس کو ایک ایسا بحران تصور کیا جاتا ہے جس میں فکری اہداف اور تاریخی حوالے سے بحران ک علحیدگی اور آزاد فکر کے سوالات کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ کارل مارکس کے عمرانیاتی نظریات کے اپنے تصورات اور نکات یہ ہیں:

1۔ جدلیاتی مادیّت

2۔ مادّی تاریخ کی تشریح (تاریخی مادّیت)

3۔ طبقات اور طبقاتی تصادم

4۔ مغائرت (ALIENATION)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).