نئے سال کی ہرزہ سرائیاں


قبلہ طوطے شاہ آپ کے مسائل کا حل اور خوابوں کی تعبیریں بیان کرنے کے علاوہ مستقبل کی پیش گوئیاں کرنے پر بھی عاجزانہ سی قدرت رکھتے ہیں؛ تاہم آپ نے اپنے علم کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے طریقۂ واردات بدل لیا ہے۔ اب آپ آسمانی ستاروں کی مدہم لَو کی بجائے فلمی ستاروں کی چکا چوند روشنی میں یہ کارِ خیر انجام دیتے ہیں۔ مخالفین کہتے ہیں کہ آپ نے اجرامِ فلکی کے بعد اب شوبز کے ستاروں کو بدنام کرنے پر کمر کس لی ہے۔ مراد یہ ہے کہ پہلے آپ اپنی خواہشاتِ بیمار کی تہمت آسمانی ستاروں پر دھرتے تھے اور اب یہ بارِ گراں فلمی ستاروں کے نازک کندھوں پر ڈالتے ہیں۔ طوطے شاہ کی نئے سال 2018ء کی پیش گوئیاں ملاحظہ فرمائیے، جنہیں مخالف ہرزہ سرائیاں کہتے ہیں۔

٭فلمی ستاروں کی روشنی میں وطنِ لذیذ کے سیاسی اُفق پر ایک نیا این آر او طلوع ہوتا نظر آ رہا ہے، جس کے بعد مطلع صاف ہو جائے گا اور ایک دفعہ پھر مضبوط، شفاف اور معلق سیاسی نظام وجود میں آئے گا؛ تاہم یہ این آر او متحارب فریقین کے کچھ ارکان کی روحوں پر گہرے گھائو لگائے گا۔ LFO والے NRO والوں پر طعنہ زنی کریں گے۔
٭سارا سال ملک کو پولیو، خسرہ، ٹی بی، شعور اور آشوبِ آگہی جیسی مہلک بیماریوں سے پاک کرنے کے لیے جہدِ مسلسل جاری رہے گی اور ان خطرناک امراض میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
٭ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں تشکیل دیئے گئے ایک پلان میں تبدیلی کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں کچھ مداریوں کا مارچ میں حکومت کے خاتمے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو گا اور نہ ہی ایسی پیش گوئیاں کرنے والے مداری شرمندہ ہوں گے۔ نیز مجوزہ فارورڈ بلاکیوں کو پرانی تنخواہ پر گزارا کرنا پڑے گا۔

٭آبادی، انتہا پسندی جہالت، جذباتیت، نامعقولیت اور سطحیت میں میراتھن ریس جاری رہے گی۔ سال کے آخر میں مقابلے کے تمام شرکا بیک وقت وکٹری سٹینڈ پر کھڑے ہوں گے اور فلمی ستارے مل کر قوالی کریں گے کہ ؎
آپ کے غم کی دسترس میں رہے
اِس برس بھی اُسی برس میں رہے

٭توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے نندی پور پاور پراجیکٹ جیسے کئی نئے انقلابی منصوبے شروع ہوں گے، جن سے لوڈ شیڈنگ میں خطرناک حد تک کمی آئے گی۔ البتہ اس کمی کوکوئی چار آنکھوں والا ہی دیکھ سکے گا۔
٭ایک کیٹ واک کے دوران فلمی ستاروں کی چالیں بدلنے سے ٹیکنو کریٹس حکومت کے غبارے سے ہوا نکلنے اور عام انتخابات کے بروقت انعقاد کا خدشہ ہے، جس سے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔ نتیجتاً ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آئے گی اور مہرے حصہ بقدر جثہ وصول پائیں گے۔ جبکہ باقی اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے نان ایشوز کی سیاست جاری رکھیں گے۔

٭امسال بھی سیاسی ستاروں اور فلمی ستاروں میں بالترتیب اثاثے چھپانے اور اثاثے شو کرانے کا مقابلہ جاری رہے گا۔
٭اقلیتوں کے تہواروں میں جا کر اکابرین حکومت کیک کاٹتے رہیں گے اور ساتھ ساتھ اقلیتوں پر عرصۂ حیات تنگ ہوتا جائے گا۔
٭امریکہ کی قومی سلامتی پالیسی کے مضمرات کا ادراک کیے بغیر یہاں جذباتی بیان بازی جاری رہے گی۔ کچھ زود فہم ہستیاں اپنی بربادی سے صرفِ نظر کرتے ہوئے امریکہ کی بربادی تک جنگ جاری رکھنے کے عزم سے دستبردار نہ ہوں گی۔
٭ عالم اسلام اور واحد اسلامی ایٹمی طاقت کے خلاف کفار کی سازشیں جاری رہیں گی۔ نیز دشمن اور ہماری فلمی اداکارائیں ملی غیرت پر کئی نئے چرکے لگائیں گی۔
٭کئی شر پسند عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے خود کو لاپتا کروائیں گے۔ زیادہ شہرت کے بھوکے اپنی مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد کرا سکتے ہیں۔
٭دنیا کی کسی نامعلوم ریاست میں دشتِ رائیگاں کا سفر جاری رہے گا اور ببول کے درخت سے انگور توڑنے اور خشکی پر کشتیاں چلانے کی پریکٹس ہوتی رہے گی۔
٭گرمی میں بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی، جس کے نتیجے میں انواع و اقسام کے حشرات الارض، خربوزے اور دانشور وافر مقدار میں پیدا ہوں گے۔
٭ اسلامی نظریاتی کونسل اور رویت ہلال کمیٹی جیسے فعال اداروں کے نیک فاضل ارکان خود بھی باہم متحد اور شیرو شکر رہیں گے اور عوام کو بھی ملی یکجہتی اور اجتماعیت کی لڑی میں پروئے رکھیں گے۔ امسال چار عیدوں کا امکان ہے۔
٭سالِ رواں امریکی خلائی ادارہ ناسا خلا میں نیا تحقیقاتی سٹیشن قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دور ایک مملکت خداداد میں کئی نئے ہوائی قلعے تعمیر ہوں گے۔
٭حجاج کرام کو اس سال بھی ٹھگ خوب لوٹیں گے۔ اس طرح حجا ج محترم ثواب کمانے کے ساتھ ساتھ نادار ٹھگوں کے دال دلیے کا بندوبست بھی کریں گے۔
٭مسافران خستہ جاں ، جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے پھر سے کمر بستہ ہوں گے؛ تاہم مہنگائی ساتویں آسماں کو چھو لے گی اور سامانِ تعیش مثلاً آٹا، چینی، گھی، تیل، بجلی وغیرہ مسافران مذکور کی دسترس سے باہر ہو جائیںگے۔
٭قائداعظم کے افکار و نظریات کی اصلاح کا خیرالعمل جاری رہے گا۔ صالحین ملت و جہادی قلمکار اس بے ریا، کھرے اور شریف آدمی کو حضرت مولانا محمد علی جناح ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے۔ ان کی زبانِ دشنہ و خنجر اور قلمِ بے نیام سے التباسات تڑپ تڑپ کر نکلیں گے اور نیم خواندہ اور جذباتی قوم کو تڑپا کر رکھ دیں گے۔
٭آزادیٔ اظہار کا جادو سر چڑھ کر بولے گا اور اہل صحافت اور اہل سوشل میڈیا کرپٹ، چور اور لٹیرے سیاستدانوں کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالیں گے؛ تاہم اس سے آگے آزادیٔ اظہار کے چراغوں میں روشنی نہ رہے گی۔
٭رواں سال بھی صاف پانی خواب ہی رہے گا۔ نیز اشیائے خور و نوش میں ملاوٹ کو نئی نئی جہات سے روشناس کرایا جائے گا اور اس سلسلے میں کئی نئی ہوشربا ”ایجادات‘‘ سامنے آئیں گی۔ نیز عطائی اور قصائی خوب ترقی کریں گے۔
٭جبری شادیاں، کم عمری کی شادیاں اور وَنی جیسی رسمیں فروغ پائیں گی۔

٭فخرِ پاکستان اور محسنِ قوم جیسے ”تخلص‘‘ فرمانے والے چند دانے عالمِ جاودانی سے کوچ کر جائیں گے لیکن قوم کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہو گا کیونکہ ان کا خلا پر کرنے کے لیے لائنیں لگی ہوئی ہیں۔
٭شادیوں، خانہ آبادیوں اور آبادی میں اضافے کی رونقیں لگی رہیں گی۔ امسال بھی نصف کروڑ کے لگ بھگ کاکے جنم لے کر وطنِ عزیز کے ماتھے کا جھومر بنیں گے۔ اس سلسلے میں کسی کریک دماغ کی کوئی شنوائی نہ ہو گی۔
٭کچھ سیاسی غباروں میں ہوا بھرنے کا عمل جاری رہے گا اور کنٹینر بازی اور دھرنا بازی ہوتی رہے گی۔ نیز کینیڈا سے آنے والے علامہ وقتاً فوقتاً دیارِ غیر میں آ کر ون ویلنگ کا شاندار مظاہرہ کر کے وطن واپس لوٹتے رہیں گے۔
٭2018ء ادب اور فنونِ لطیفہ کے فروغ کا سال ثابت ہوگا۔ کوئی ”نامور‘‘ محقق، دانشور، نقاد، ادیب، شاعر اور کالم نگار استاد امام دین گجراتی کی حیات و خدمات اور فن پر عقل شکن مقالہ لکھ کر کسی غیر ملکی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری پر ہاتھ صاف کر سکتا ہے۔

٭انصاف کا عمل مزید تیز ہوگا اور کئی مقدمات اگلی عدالتوں اور اگلی نسلوں کو منتقل ہوں گے۔
نوٹ: طوطے شاہ کو ستاروں نے اور بھی کئی ہوشربا پیش گوئیوں سے روشناس کرایا ہے؛ تاہم انہوں نے یہ سوچ کو انہیں طشت از بام کرنے سے اجتناب فرمایا ہے کہ ؎
بلھےؔ شاہ ہن چُپ چنگیری
نہ کر ایتھے ایڈی دلیری


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).