انگلیوں پر ناچنے والی قوم


انسانی جسم میں کل سولہ انگلیاں پائی جاتی ہیں۔ چار انگوٹھے بھی ہوتے ہیں۔ ہر ہاتھ اور ہر پاؤں چار انگلیوں اور ایک انگوٹھے پرمشتمل ہوتا ہے۔ انگلیوں اور انگوٹھے کی مدد سے ہم کسی بھی چیز کو اپنی گرفت میں لے سکتے ہیں۔ بعض نوجوان راہ چلتے حسیناؤں کو گرفت میں لینے کے چکر میں خود گرفت میں آ جاتے ہیں۔ مضبوط گرفت کو شکنجہ بھی کہتے ہیں۔ ہمارے ملک میں آہنی شکنجے کا کافی ذکر رہتا ہے۔ اکثر لوگ آہنی شکنجے کی گرفت میں آ جاتے ہیں اور پھر بلبلاتے رہتے ہیں۔

آج اس مضمون میں ہم انگلی پر کچھ بات کریں گے۔ انگلی کو فارسی میں انگشت کہتے ہیں۔ انگشت نمائی ایک محاورہ ہے جس کا مطلب بدنامی اور رسوائی ہے۔ ہمارے سیاست دانوں کا پسندیدہ مشغلہ بھی انگشت نمائی کرناہے۔ اس کو انگلی اٹھانا بھی کہا جاتا ہے۔ ہمارے اکثر سیاست دان انگلی نچا نچا کر بھی بات کرتے ہیں۔ علم الابدان کے ماہرین اس پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں کہ کیا انگلی اٹھا کر یا پھر نچا کر بات کرنا انگشت نمائی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں آتا۔ ایک انگلی ایمپائر کی بھی بہت مشہور ہوئی تھی مگر اس انگلی کے درشن اس قوم کو اب تک نصیب نہیں ہوئے۔

انگلی لہرا لہرا کر بات کرنے والوں میں مسلم لیگ ن کے نامزد وزیر اعظم شہباز شریف سر فہرست ہیں۔ اکثر ہم کی انگلی کا رقص ملاحظہ کرتے ہیں۔ جالب کی نظم اور ہوا میں رقصاں ان کی انگلی خطاب میں اتنا زور بھر دیتی ہے کہ ان کے سامنے موجود مائک ’جل تو جلال تو۔ آئی بلا کو ٹال تو‘ کا ورد شروع کر دیتے ہیں مگر ہونی ہو کر رہتی ہے۔ بلا نہیں ٹل پاتی۔

انگلی اٹھانے کے علاوہ انگلی ہی سے متعلقہ ایک اور محاورہ بھی موجود ہے جس کا مطلب ہے ستانا یا پریشان کرنا۔ ہمارے سیاست دانوں میں عمران خان صاحب بذریعہ محاورہ انگلی کے اس استعمال کے ماہر ہیں۔ 2013 کے انتخابات کے بعد سے اب تک وہ حکمراں جماعت اور خاص طور سے نواز شریف صاحب کو انگلی سے ڈراتے آ رہے ہیں۔ خان صاحب کی پریس کانفرنس ہو یا کنٹینر پر زور خطابت یا پھر جلسوں میں شعلہ بیانی ہو، مسلم لیگ ن والے سمجھتے ہیں کہ ان کو انگلی کا ناشہ بنایا جا رہا ہے اور پھر جواب آں غزل کے طور پر وہ خان صاحب پر انگلی اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔ اور پھر دال جوتیوں میں بٹنا شروع ہو جاتی ہے۔

عمران خان نے تازہ ترین انگلی اس ٹویٹ کی مدد سے آزمائی جس میں انہوں نے شاہ رخ خان کی فلم ’مائی نیم از خان‘ کا مشہور ڈائیلاگ ’مائی نیم از خان اینڈ آئی ایم ناٹ ٹیررسٹ‘ لکھ مارا اور اس بات کا ثبوت دینے کے لیے اپنی نا اہلی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دے دیا۔ اور پھر ’کروکس‘ کو للکارا۔ ان کی اس انگلی کو حکمراں جماعت نے شدت سے محسوس کیا اور ان کے چند وزرا اپنی اپنی انگلیاں نچاتےمیدان میں آ گئے۔ مریم اورنگزیب اور طلال چوہدری جو سرکاری تنخواہ پر انگلی اٹھانے پر مامور ہیں، نے عمران خان کی انگلی (ٹویٹ) کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مریم اورنگزیب صاحبہ نے فرمایا کہ عمران خان جعلی کا لفظ لگانا بھول گئے۔ اگر وہ جعلی لکھ دیتے تو بات بن جاتی۔ ہم مریم اورنگزیب صاحبہ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کا جعلی قیاس درست معلوم نہیں ہوتا۔ عمران خان میں ہمیں ایسا کوئی ’نقص ’ نظر نہیں آیا کہ ان کو جعلی خان سمجھا جائے بلکہ ان کے اکثر بیانات اور اقدامات ان کے ’اصلی اور خالص‘ پٹھان ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔

ایک ہاتھ کی انگلیوں اور انگوٹھے کی ایک مخصوص طرز میں قربت کو مٹھی کہا جاتا ہے۔ پہلے پہل ہم پاکستانی یہ سمجھتے تھے کہ امریکہ ہماری مٹھی میں ہے مگر جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا اقتدار سنبھالا ہے امریکہ ہماری مٹھی میں سے پھسل گیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو انگلی کیا پکڑائی، پاکستان نے پہنچا ہی پکڑ لیا۔ مسلسل پاکستان پر انگلی اٹھاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے نیو ایئر پرایک بار پھر پاکستان پہ نہ صرف انگلی اٹھائی بلکہ انگلیاں جمع کر کے مٹھی بھی بھینچی۔ یعنی 255 ملین ڈالرز کی فوجی امداد روک دی ہےاور اب پاکستانی اپنی انگلیاں دانتوں میں دبائے بیٹھے ہیں۔ اب ممکنہ طور پر امریکہ پاکستان کو انگلیوں پر نچانا چاہتا ہے جبکہ پاکستان اب امریکہ کو انگوٹھا دکھانے کے موڈ میں نظر آتا ہے۔ پاکستان کی اقوام متحدہ میں سفیر ملیحہ لودھی نے بجا طور سے امریکی صدر کی ٹویٹ کو انگوٹھے پر مارتے ہوئے ان کو انگوٹھا دکھانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

ایک ضمنی بات یاد آ گئی۔ مٹھی کو مکا بھی کہا جاتا ہے۔ مکا طاقت کے اظہار کے طور پر لہرایا بھی جاتا ہے۔ لیاقت علی خان کا مکا بہت مشہور ہوا تھا۔ کراچی میں ایک مکا چوک بھی تھا جس پر مکا بنا ہوا ہے۔ اب اس چوک کا نام لیاقت علی خان چوک رکھ دیا گیا ہے۔ ایک اور مکا بہت مشہور ہوا تھا۔ آپ کو یاد ہو گا کہ کسی نے 12 مئی 2007کو اسلام آباد میں مکے لہرائے تھے۔ یہ دونوں مکے ہمارے ملک کی تاریخ میں دو الگ الگ حیثیتوں میں یاد رکھے جائیں گے۔

انگلیوں اور انگوٹھوں کا یہ کھیل جہاں دیکھنے میں بہت دلچسپ معلوم ہوتا ہے وہیں اس کے مضمرات نہایت سنگین بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہماری دنیا میں تقریباً جنگل کا قانون رائج ہے۔ ہر زبردست اپنے سے کمزور کو انگلی دکھاتا ہے۔ کمزور بے چارہ انگلیاں چٹخا کر کوسنے دینےکے علاوہ کچھ نہیں کر پاتا۔ اس کی مثال ہم حال ہی میں دیکھ چکے جب امریکہ نے اپنا اسرائیلی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا اور دنیا اس کڑوی گولی کو نگلنے پر مجبور ہو گئی گویا امریکہ نے حلق میں انگلی ڈال کر اپنی بات منوا لی۔

چلیں ہم بھی انگلیاں چٹخا چٹخا کر کوسنے دینے والا کام شروع کریں۔ اور کچھ نہیں تو مزہ تو ضرور ہی آئے گا۔ اور ہماری قوم مزے لینے میں ماہر ٹھہری۔ یقین نہ آئے تو سوشل میڈیا کا چکر لگا لیں۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad