ہم سب اور ہم


تقریباً دو برس ہوئے کسی کی وال پر پوسٹ کے کمنٹ پڑھ رہا تھا تو فرنود عالم کے خلاف کوئی کمنٹ آیا۔ کمنٹ میں جس قسم کے خیالات کی تردید کی گئی تھی میں نے فوراً سے فرنود عالم کو ڈھونڈ کر فرینڈ ریکوئیسٹ بھیج دی۔ فرنود عالم کی وال سے ہی عدنان کاکڑ، سلیم ملک، وقار احمد، وسی بابا، عاصم بخشی، حسنین جمال، عمید ملک، راشد احمد، علی ارقم، انعام رانا، حاشر و لینہ حاشر، رامش فاطمہ وغیرہ کو فالو کرنا شروع کیا۔ کچھ نے عزت بخشی اور فرینڈ ریکوئسٹ قبول کر لی، باقی درخواستیں ابھی تشنہ قبولیت کے مدارج تدریجاً طے کر رہی ہوں گی۔

جب غیرت کے نام پر قتل پر معافی کی شرط قانون سے ختم کی گئی تو غیرت کے نام پر قتل پر بظاہر اکسانے والی ایک تحریر ہم سب پر شائع ہوئی۔ اس کا جواب لکھ کر بھیجا تو ہم سب والوں نے چھاپ دیا۔ اس کے بعد گاہے بگاہے عدنان کاکڑ صاحب اور وجاہت مسعود صاحب میری تحریر چھاپتے رہے۔ ایک تحریر پر تو میرا یقین تھا کہ نہیں چھپے گی کہ خوب ہمت چاہئیے تو وہ بھی چھپ گئی۔ ہمت کا ٹسٹ تو پاس ہوگیا مگر کمنٹس میں مجھے بہت گالیاں پڑیں۔

ہم سب کا ایک خاص انداز ہے کہ کوئی نہ کوئی قابل اعتراض تحریر لگا دی جاتی ہے جو کہ بادی النظر میں ردی کی ٹوکری میں جانی چاہئیے مگر جب لگ جاتی ہے تو ایک زلزلہ سا برپا ہو جاتا ہے۔ سجے کھبے سے (رائیٹ اور لیفٹ پڑھیں) طعن و تشنیع کے ڈونگرے برسائے جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اس معاملے پر بحث کے ایسے در وا ہوتے ہیں کہ ہم جیسے عامی تو پچھلی سیٹوں میں بیٹھے تالیاں بجاتے ہوئے یہ سوچتے ہیں کہ شاید وہ قابل اعتراض مضمون یا تصویر اگر نہ لگائی جاتی تو اتنی گہرائی میں جا کر اتنی عمدہ بحث نہیں ہو سکتی تھی، لہذا ہم ”درگزر“ کر جاتے ہیں۔ (ہاں عامی سے یاد آیا کہ عاصم بخشی صاحب سے اس مضمون کی وساطت سے درخواست ہے کہ ہم جیسے نالائقوں کے لئے اردو میں بھی کوئی مضمون لکھیں)۔

ہم سب جیسی جگہ اس گھٹن زدہ ماحول میں تازہ ہوا کا وہ جھونکا ہے جس کا ہونا باعثِ غنیمت ہے ورنہ ہر طرف سے زبانوں پر ایسے تالے لگائے جاتے ہیں کہ پہلے منہ پر ٹیپ لگائی جاتی ہے پھر کہا جاتا ہے کہ ‘ہن بولدے کیوں نئیں’۔

باہمی ستائش کے تو بہت سے مضمون چھپ چکے لہذا ہم تعریفوں کے پل نہیں باندھیں گے مگر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جب بھی بیانیہ بدلے گا اور ہماری ضیائی (تاریک پڑھ لیں) رات کی صبح ہوگی تو ہم سب کے ان سب ستاروں کی خوشی دیدنی ہوگی۔

اللہ ہم سب کو دل دگنی اور رات چگنی ترقی دے اور قتل و فساد و کفر کے بیانیے کو امن و محبت کے بیانیے سے بدلنے میں ہم سب کی کوششوں کی مدد کرے اور ماہ بدولت کا زور قلم بھی زیادہ کرے کہ تحریر کی ژولیدگی پر کم از کم کوئی تحریر مسترد نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).