بلوچستان میں وزیرِاعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ’ناکام بنانے کی کوششیں‘


وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری

سادہ اکثریت سے تحریک عدم اعتماد سے وزیراعلیٰ کو بچنے کے لیے 65 اراکین میں سے 33 اراکین کی حمایت چاہیے

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کوئٹہ پہنچے لیکن ن لیگ کے منحرف اراکین نے پیر کی شب ان کی سربراہی میں ہونے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

وزیراعظم جب ایئر پورٹ پر پہنچے تو منحرف لیگی اراکین میں سے کوئی بھی ان کے استقبال کے لیے موجود نہیں تھا۔

نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق وزیراعظم ایئر پورٹ سے گورنر ہاؤس پہنچے جہاں ن لیگ کے تمام اراکین کے علاوہ اتحادی جماعتوں اور حزب اختلاف میں شامل جماعتوں کے اراکین کو وزیراعظم سے ملاقات کی دعوت دی گئی تھی۔

بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں مزید پڑھیے

بلوچستان اسمبلی: مزید دو نون لیگی اراکین مستعفی

بلوچستان: ‘استعفوں کا سینیٹ انتخابات سے تعلق نہیں‘

بلوچستان: وزیرِ اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد پر ن لیگ میں اختلاف

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین نے وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کیا۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور جے یو آئی کے پارلیمانی رہنما مولانا عبد الواسع نے کہا کہ گورنر، وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کی جانب سے ان کو ملاقات کے لیے دعوت دی گئی تھی لیکن ان سمیت تمام اراکین نے وزیر اعظم سے ملاقات سے انکار کیا۔

وزیر اعظم کی صدارت میں گورنر ہاؤس میں جو اجلاس ہوا اس میں ن لیگ کے 21اراکین میں سے وزیر اعلیٰ سمیت 7 صرف اراکین شریک ہوئے جبکہ 14اراکین غائب تھے۔

وزیر اعظم کی آمد سے قبل ن لیگ کے منحرف اراکین کے ایک رہنما اور سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھی میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ وزیر اعظم سے نہیں ملیں گے۔

تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے اس وقت وزیر اعلیٰ کا سارا انحصار ن لیگ ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی پر ہے کیونکہ اسمبلی میں باقی جماعتیں وزیراعلیٰ کے خلاف ہیں۔

مبصرین کے مطابق ن لیگ کے جن 7اراکین نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے بظاہر ن لیگ سے وہی ہی وزیر اعلیٰ کے حامی نظر آتے ہیں۔

اسمبلی میں نیشنل پارٹی کے اراکین کی تعداد 11 ہے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین کی تعداد 14ہے۔

نیشنل پارٹی کے ایک رکن میر خالد لانگو جو کہ میگا کرپشن کیس میں گرفتار ہیں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک اعتماد پر دستخط کرنے والے 14اراکین میں شامل ہیں۔

اگر ان کی پارٹی انہیں تحریک عدم اعتماد سے دستبردار کرانے میں کامیاب نہیں ہوئی تو نیشنل پارٹی میں وزیر اعلیٰ کے حامی اراکین کی تعداد 10 رہ جائے گی ۔

مبصرین کے مطابق اسی طرح اگر ن لیگ میں تمام منحرف اراکین یا ان میں سے بعض کو منانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں تو اس صورتحال میں وزیر اعلیٰ کے حامیوں کی تعداد 31 رہ جائے گی۔

سادہ اکثریت سے تحریک عدم اعتماد سے وزیراعلیٰ کو بچنے کے لیے 65 اراکین میں سے 33 اراکین کی حمایت چاہیے۔

اگرچہ بظاہر وزیراعلیٰ ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ اگر وہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ تک 33 اراکین کی اکثریت ثابت نہیں کر سکے تو ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔

تاہم وزیراعلیٰ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو 41 اراکین سے زائد کی حمایت حاصل ہے۔

اسمبلی میں اراکین کی اکثریت وزیر اعلی کے ساتھ ہے یا ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والوں کے ساتھ ہیں، اس کا فیصلہ منگل سے اسمبلی کے شروع ہونے والے اجلاس میں ہونا ہے جس میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp