ایک اور کلی مرجھا گئی


کچھ یادیں انسان کے لاشعور میں ایسے چپک کر رہ جاتی ہیں کہ جب بھی ان جیسے کوئی اور چیز مشاہدہ کریں تو سب پرانی یادیں آوارہ سگوں کی طرح کاٹنے کو ڈورتی ہیں۔ ایلان کردی کی ساحل پر پڑی لاش ان میں سے ایک ہے۔ دنیا میں بہت بڑے بڑے ظلم ہوتے ہیں، اسرائیل نے ایک دفعہ فٹبال کھیلتے بچوں پر میزائل مار دیا تھا جس کی دھندلی سی تصویر ابھی بھی ذہن میں ہے مگر ایلان کردی کا وہ بے جان جسم بھلائے نہیں بھولتا۔

اسی طرح ایک اور تصویر دیکھی تھی، اور ہماری بے حسی کا حال دیکھیں کہ اس بچے کا نام تک نہیں معلوم۔ تصویر میں بچہ صرف شرٹ پہنے پھانسی پر جھول رہا ہے اور ایک بازو سائڈ پر کر کے سیڑھی کے جنگلے سے بھی بندھا ہے۔ کسی ظالم شخص نے اس بچے کے ساتھ بدفعلی کر کے اس کو پھانسی دے دی تھی۔ یہ بھی ان تصاویر میں سے ہے جو شاید مرنے تک یاد رہیں گی۔

آج صبح اٹھتے ساتھ ہی ایک بہت پیاری بچی زینب کی تصویر دیکھی۔ مسکراتی ہوئے چہرے پر اس کی چمکتی آنکھیں رنگ برنگے اور خوشحال مستقبل کی نوید سنا رہی تھیں۔ اس تصویر کے عین نیچے ایک اور تصویر تھی جسے دیکھ کر دل تو جیسے دھڑکنا ہی بھول گیا۔ کوڑے میں زینب کی لاش پڑی تھی اور چہرے پر ایسی وحشت کہ یہ سوچ کر دل منہ کو آتا تھا کہ کتنا گڑگڑائی ہوگی اپنی جان بچانے کے لئے، کتنا روئی ہوگی اس موت کے درد سے، کتنا یاد کیا ہوگا اس نے اپنے بابا کو، سوچا ہوگا کہ بابا یہاں ہوتے تو اس جانور کو مار ہی ڈالتے، کتنی چیخیں ماری ہوں گی جو اس ظالم کے منہ پر رکھے ہاتھوں میں دم توڑ گئیں ہوں گی، کتنی بے بسی ہوگی اس کی خوبصورت آنکھوں میں جب منظر دھندلا رہا ہوگا اور کس حسرت سے اس نے آخری بار ہچکی لی ہوگی اس امید سے کہ شاید اس ظالم کو کچھ رحم آ جائے۔

آنکھوں میں آنسو لئے جس درد سے میں یہ لائنیں لکھ رہا ہوں وہ کہاں ان جذبات کی تہہ تک بھی پہنچ سکتے ہوں گے جو اس معصوم پری کے ماں باپ پر گزر رہی ہوگی۔ سوچنے سے ہی دل کانپ جاتا ہے۔

خدارا اپنے بچوں کی حفاظت کریں، ان کو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ کریں، ان کو گلی محلے میں اکیلے باہر نہ بھیجیں، سوائے سگے رشتہ داروں کے کسی پر بھی اعتماد نہ کریں، قران بھی کسی عورت سے پڑھوائیں اور کوشش کریں کہ اس کے لئے بھی کسی کے گھر اکیلے نہ بھیجیں، ٹیوشن وغیرہ کے دوران بھی نظر رکھیں۔ ایک دفعہ زینب کی لاش والی تصویر دیکھیں اور پھر سوچیں کہ کیا ہم اپنے بچوں کی ان درندوں سے حفاظت کر رہے ہیں؟

جب معصوم بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے تو گمان یہی ہوتا ہے کہ یہ کسی ایسے بندے نے کیا ہے جو بچے کے ساتھ اعتماد کا رشتہ رکھتا تھا، اور پھر پہچانے جانے کے ڈر سے وہ معصوم جان پر ظلم در ظلم کرتا ہے۔ اپنے گھروں میں، ارد گرد سب پر نگاہ رکھیں، محلے اور کالونی میں اردگرد بھی نگاہ رکھیں کہ شاید آپ کی وجہ سے کسی اور معصوم کی جان بچ جائے۔
اللہ سب بچوں کی حفاظت کرے اور ان ظالموں کو دنیا اور آخرت میں عبرت کا نشان بنا دے آمین۔

وارننگ: نیچے ان بچوں کی لاشوں کی تصاویر موجود ہیں۔

۔
۔
۔۔
۔
۔۔
۔
۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).